رؤساء مکہ تقریباً اس یقین کے ساتھ پلٹے تھے کہ یہ خبر غلط ہے، لیکن اس کی کرید میں وہ برابر لگے رہے۔ بالآخر انہیں یقینی طور پر معلوم ہوگیا کہ خبر صحیح ہے اور بیعت ہوچکی ہے لیکن یہ پتہ اس وقت چلا جب حجاج اپنے اپنے وطن روانہ ہوچکے تھے۔ اس لیے ان کے سواروں نے تیز رفتاری سے اہل یثرب کا پیچھا کیا لیکن موقع نکل چکا تھا۔ البتہ انہوں نے سعد بن عبادہ اور منذر بن عمرو کو دیکھ لیا اور انہیں جا کھدیڑا لیکن منذرزیادہ تیز رفتار ثابت ہوئے اور نکل بھا گے۔ البتہ سعد بن عبادہ پکڑ لیے گئے اور ان کا ہاتھ گردن کے پیچھے انہیں کے کجاوے کی رسی سے باندھ دیا گیا۔ پھر انہیں مارتے پیٹتے اور بال نوچتے ہوئے مکہ لے جایا گیا لیکن وہاں مطعم بن عدی اور حارث بن حرب بن امیہ نے آکر چھڑادیا۔ کیونکہ ان دونوں کے جو قافلے مدینے سے گزرتے تھے۔ وہ حضرت سعد ؓ ہی کی پناہ میں گزرتے تھے۔ ادھر انصار ان کی گرفتاری کے بعد باہم مشورہ کررہے تھے کہ کیوں نہ دھا وا بول دیا جائے، مگر اتنے میں وہ دکھائی پڑگئے اس کے بعد تمام لوگ بخیر یت مدینہ پہنچ گئے۔( زاد المعاد ۲/۵۱، ۵۲۔ ابن ہشام ۱/۴۴۸ – ۴۵۰)
یہی عقبہ کی دوسری بیعت ہے جسے بیعتِ عقبہ کُبریٰ کہا جاتا ہے۔ یہ بیعت ایک ایسی فضا میں زیر عمل آئی جس پر محبت ووفاداری ، منتشر اہلِ ایمان کے درمیان تعاون وتناصر ، باہمی اعتماد ، اورجاں سپاری وشجاعت کے جذبات چھا ئے ہوئے تھے۔ چنانچہ یثربی اہلِ ایمان کے دل اپنے کمزور مکی بھائیوں کی شفقت سے لبریز تھے ، ان کے اندر ان بھائیوں کی حمایت کا جوش تھا اور ان پر ظلم کرنے والوں کے خلاف غم وغصہ تھا۔ ان کے سینے اپنے اس بھائی کی محبت سے سرشار تھے جسے دیکھے بغیر محض للہ فی اللہ اپنا بھائی قرار دے لیا تھا۔
اور یہ جذبات واحساسات محض کسی عارضی کشش کا نتیجہ نہ تھے۔ جو دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتی ہے۔ بلکہ اس کا منبع ایمان باللہ ، ایمان بالرسول اور ایمان بالکتاب تھا۔ یعنی وہ ایمان جوظلم وعدوان کی کسی بڑی سے بڑی قوت کے سامنے سرنگوں نہیں ہوتا۔ وہ ایمان کہ جب اس کی باد بہاری چلتی ہے تو عقیدہ وعمل میں عجائبات کا ظہور ہوتا ہے۔ اسی ایمان کی بدولت مسلمانوں نے صفحاتِ زمانہ پر ایسے ایسے کارنامے ثبت کیے اور ایسے ایسے آثار ونشانات چھوڑے کہ ان کی نظیر سے ماضی وحاضر خالی ہیں اور غالباً مستقبل بھی خالی ہی رہے گا۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔