بہر حال جب مشرکین کا لشکر نمودار ہوا اور دونوں فوجیں ایک دوسرے کو دکھائی دینے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ! یہ قریش ہیں جو اپنے پورے غرور وتکبر کے ساتھ تیری مخالف کرتے ہوئے اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلاتے ہوئے آگئے ہیں۔ اے اللہ! تیری مدد ... جس کا تو نے وعدہ کیا ہے۔ اے اللہ! آج انہیں اینٹھ کر رکھ دے۔''
نیز رسول اللہﷺ نے عتبہ بن ربیعہ کو اس کے ایک سرخ اونٹ پر دیکھ کر فرمایا:
''اگر قوم میں کسی کے پاس خیر ہے تو سُرخ اونٹ والے کے پاس ہے۔ اگر لوگوں نے اس کی بات مان لی تو صحیح راہ پائیں گے۔''
اس موقع پر رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کی صفیں درست فرمائیں۔ صف کی درستگی کے دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ آپﷺ کے ہاتھ میں ایک تیر تھا۔ جس کے ذریعے آپ صف سیدھی فرمارہے تھے کہ سواد بن غزیہ کے پیٹ پر، جو صف سے کچھ آگے نکلے ہوئے تھے ، تیر کا دباؤ ڈالتے ہوئے فرمایا : سواد ! برابر ہوجاؤ۔ سواد نے کہا :اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے تکلیف پہنچادی بدلہ دیجیے۔ آ پ نے اپنا پیٹ کھول دیا اور فرمایا: بدلہ لے لو۔ سواد آپ سے چمٹ گئے اور آپﷺ کے پیٹ کا بوسہ لینے لگے۔ آپﷺ نے فرمایا : سواد اس حرکت پر تمہیں کس بات نے آمادہ کیا ؟ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ ! جو کچھ درپیش ہے آپ ﷺ دیکھ ہی رہے ہیں۔ میں نے چاہا کہ ایسے موقعے پر آپﷺ سے آخری معاملہ یہ ہو کہ میری جلد آپ ﷺ کی جلد سے چھو جائے۔ اس پر رسول اللہﷺ نے ان کے لیے دعائے خیر فرمائی۔
پھر جب صفیں درست ہو چکیں تو آپﷺ نے لشکر کو ہدایت فرمائی کہ جب تک اسے آپ کے آخری احکام موصول نہ ہوجائیں جنگ شروع نہ کرے۔ اس کے بعد طریقہ جنگ کے بارے میں ایک خصوصی رہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب مشرکین جمگھٹ کرکے تمہارے قریب آجائیں تو ان پر تیر چلانا اور اپنے تیر بچانے کی کوشش کرنا۔ 1(یعنی پہلے ہی سے فضول تیر اندازی کر کے تیروں کو ضائع نہ کرنا) اور جب تک وہ تم پر چھا نہ جائیں تلوار نہ کھینچنا۔ (صحیح بخاری ۲/۵۶۸، سنن ابی داؤد: باب فی سل السیوف عند اللقاء ۲/۱۳)اس کے بعد خاص آپﷺ اور ابوبکرؓ چھپر کی طرف واپس چلے گئے اور حضرت سعد بن معاذؓ اپنا نگراں دستہ لے کر چھپر کے دروازے پر تعینات ہوگئے۔
دوسری طرف مشرکین کی صورت ِ حال یہ تھی کہ ابوجہل نے اللہ سے فیصلہ کی دعا کی۔ اس نے کہا :''اے اللہ ! ہم میں سے جو فریق قرابت کو زیادہ کاٹنے والا اور غلط حرکتیں زیادہ کرنے والا ہے اسے توآج توڑ دے۔ اے اللہ ! ہم میں سے جو فریق تیرے نزدیک زیادہ محبوب اور زیادہ پسندیدہ ہے آج اس کی مدد فرما۔'' بعد میں اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :
إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ (۸: ۱۹ )
'' اگر تم فیصلہ چاہتے تو تمہارے پاس فیصلہ آگیا ، اور اگر تم باز آجاؤ تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے ، لیکن اگر تم (اپنی ا س حرکت کی طرف ) پلٹو گے تو ہم بھی (تمہاری سزا کی طرف ) پلٹیں گے اور تمہاری جماعت اگر چہ وہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو تمہارے کچھ کام نہ آسکے گی۔ (اور یاد رکھوکہ ) اللہ مومنین کے ساتھ ہے۔''
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔