یہودیوں میں یہ وہ شخص تھا جسے اسلام اور اہل ِ اسلام سے نہایت سخت عداوت اور جلن تھی۔ یہ نبیﷺ کو اذیتیں پہنچا یا کرتا تھا اور آپﷺ کے خلاف جنگ کی کھلم کھلا دعوت دیتا پھرتا تھا۔ اس کا تعلق قبیلہ طی کی شاخ بنو نبھان سے تھا اور اس کی ماں قبیلہ بنی نضیر سے تھی۔ یہ بڑا مالدار اور سرمایہ دار تھا۔ عرب میں اس کے حسن وجمال کا شہرہ تھا اور یہ ایک معروف شاعر بھی تھا۔ اس کا قلعہ مدینے کے جنوب میں بنو نضیر کی آبادی کے پیچھے واقع تھا۔
اسے جنگ بدر میں مسلمانوں کی فتح اور سردارانِ قریش کے قتل کی پہلی خبر ملی تو بے ساختہ بول اٹھا :''کیا واقعتا ایسا ہواہے ؟ یہ عرب کے اشراف اور لوگوں کے بادشاہ تھے۔ اگر محمد نے ان کو مارلیا ہے تو روئے زمین کا شکم اس کی پشت سے بہتر ہے۔''
اور جب اسے یقینی طور پر اس خبر کا علم ہوگیا تو اللہ کا یہ دشمن ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کی ہجو اور دشمنانِ اسلام کی مدح سرائی پر اتر آیا۔ اور انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے لگا۔ اس سے بھی اس کے جذبات آسودہ نہ ہوئے تو سوار ہوکر قریش کے پاس پہنچا اور مطلب بن ابی وداعہ سہمی کا مہمان ہوا۔ پھر مشرکین کی غیرت بھڑکانے ، ان کی آتش ِ انتقام تیز کرنے اور انہیں نبیﷺ کے خلاف آمادہ ٔ جنگ کرنے کے لیے اشعار کہہ کہہ کر ان سردارانِ قریش کا نوحہ وماتم شروع کردیا جنہیں میدان ِ بدر میں قتل کیے جانے کے بعد کنویں میں پھینک دیا گیا تھا۔ مکے میں اس کی موجودگی کے دوران ابو سفیان اور مشرکین نے اس سے دریافت کیا کہ ہمارا دین تمہارے نزدیک زیادہ پسندیدہ یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کا ؟ اور دونوں میں سے کون سا فریق زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ کعب بن اشرف نے کہا :''تم لوگ ان سے زیادہ ہدایت یافتہ اور افضل ہو۔'' اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَـٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا ﴿٥١﴾ (۴: ۵۱)
'' تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے کہ وہ جبت اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہیں۔''
کعب بن اشرف یہ سب کچھ کرکے مدینہ واپس آیا تو یہاں آکر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عورتوں کے بارے میں واہیات اشعار کہنے شروع کیے اور اپنی زبان درازی وبدگوئی کے ذریعے سخت اذیت پہنچائی۔
یہی حالات تھے جن سے تنگ آکر رسول اللہﷺ نے فرمایا :''کون ہے جو کعب بن اشرف سے نمٹے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دی ہے۔''
اس کے جواب میں محمد بن مسلمہ ، عبادہ بن بشرؓ ، ابو نائلہ - جن کانام سلکان بن سلامہ تھا اور جو کعب کے رضاعی بھائی تھے - حارث بن اوسؓ اور ابو عبسؓ بن جبر نے اپنی خدمات پیش کیں۔ اس مختصر سی کمپنی کے کمانڈر محمد بن مسلمہ تھے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔