Sunday 24 May 2015

بنو قینقاع کی عہد شکنی


جب یہود نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے میدان ِ بدر میں مسلمانوں کی زبردست مدد فرماکر انہیں عزت وشوکت سے سرفراز فرمایا ہے اور ان کا رعب ودبدبہ دور ونزدیک ہر جگہ رہنے والوں کے دلو ں پر بیٹھ گیا ہے تو ان کی عداوت وحسد کی ہانڈی پھٹ پڑی۔ انہوں نے کھلم کھلا شر وعداوت کا مظاہرہ کیا اور علی الاعلان بغاوت وایذا رسانی پر اتر آئے۔
ان میں سب سے زیادہ کینہ تو زاور سب سے بڑھ کر شر یر کعب بن اشرف تھا جس کا ذکر آگے آرہا ہے ، اسی طرح تینوں یہودی قبائل میں سب سے زیادہ بدمعاش بنو قینقاع کا قبیلہ تھا۔ یہ لوگ مدینہ ہی کے اندر تھے اور ان کا محلہ انہیں کے نام سے موسوم تھا۔ یہ لوگ پیشے کے لحاظ سے سونار ، لوہار اور برتن ساز تھے۔ ان پیشوں کے سبب ان کے ہرآدمی کے پاس وافر مقدار میں سامانِ جنگ موجود تھا۔ ان کے مرد ان جنگی کی تعداد سات سو تھی اور وہ مدینے کے سب سے بہادر یہودی تھے۔ انھی نے سب سے پہلے عہد شکنی کی۔ تفصیل یہ ہے :
جب اللہ تعالیٰ نے میدان ِ بدر میں مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا تو ان کی سر کشی میں شدت آگئی۔ انہوں نے اپنی شرارتوں ، خباثتوں اور لڑانے بھڑانے کی حرکتوں میں وسعت اختیار کرلی۔ اور خلفشار پیدا کرنا شروع کر دیا ، چنانچہ جو مسلمان ان کے بازار میں جاتا اس سے مذاق واستہزاء کرتے اور اسے اذیت پہنچاتے حتیٰ کہ مسلمان عورتوں سے بھی چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ اس طرح جب صورت ِ حال زیادہ سنگین ہوگئی اور ان کی سرکشی خاصی بڑھ گئی تو رسول اللہﷺ نے انہیں جمع فرماکر وعظ ونصیحت کی اور رشدو ہدایت کی دعوت دیتے ہوئے ظلم و بغاوت کے انجام سے ڈرایا۔ لیکن اس سے ان کی بدمعاشی اور غرور میں کچھ اور ہی اضافہ ہوگیا۔
چنانچہ امام ابو داؤد ؒ وغیرہ نے حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہﷺ نے قریش کو بدر کے دن شکست دے دی۔ اور آپ مدینہ تشریف لائے تو بنو قینقاع کے بازار میں یہود کو جمع کیا اور فرمایا :
''اے جماعت ِ یہود ! اس سے پہلے اسلام قبول کر لو کہ تم پر بھی ویسی ہی مار پڑے جیسی قریش پر پڑ چکی ہے۔''
انہوں نے کہا : ''اے محمد ! تمہیں اس بنا پر خود فریبی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ تمہاری مڈ بھیڑ قریش کے اناڑی اور نا آشنا ئے جنگ لوگوں سے ہوئی، اور تم نے انہیں مارلیا۔ اگر تمہاری لڑائی ہم سے ہوگئی تو پتہ چل جائے گا کہ ہم مرد ہیں اور ہمارے جیسے لوگوں سے تمہیں پالا نہ پڑا ہوگا۔''
اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :
قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُ‌ونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿١٢﴾ قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَأُخْرَ‌ىٰ كَافِرَ‌ةٌ يَرَ‌وْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَ‌أْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّـهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِ‌هِ مَن يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَ‌ةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ‌ ﴿١٣﴾ (۳: ۱۲ ،۱۳ )
''ان کافروں سے کہہ دو کہ عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کی طرف ہان کے جاؤ گے ، اور وہ برا ٹھکا نا ہے۔ جن دوگروہوں میں ٹکر ہوئی ان میں تمہارے لیے نشانی ہے۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑرہاتھا اور دوسرا کا فرتھا، یہ ان کو آنکھوں دیکھنے میں اپنے سے دگنا دیکھ رہے تھے ، اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی تائید چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس کے اندر یقینا نظر والوں کے لیے عبرت ہے۔''
(سنن ابی داؤد مع عون المعبود ۳/۱۱۵ ، ابن ہشام ۱/۵۵۲ 2 ابن ہشام ۲/۴۷، ۴۸)
بہر حال بنو قینقاع نے جو جواب دیا تھا اس کا مطلب صاف صاف اعلانِ جنگ تھا ، لیکن نبیﷺ نے اپنا غصہ پی لیا اور صبر کیا۔ مسلمانوں نے بھی صبر کیا اور آنے والے حالات کا انتظار کرنے لگے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔