صلح حدیبیہ درحقیقت اسلام اور مسلمانوں کی زندگی میں ایک نئی تبدیلی کا آغاز تھا۔ کیونکہ اسلام کی عداوت ودشمنی میں قریش سب سے زیادہ مضبوط ، ہٹ دھرم اور لڑاکا قوم کی حیثیت رکھتے تھے۔ اس لیے جب وہ جنگ کے میدان میں پسپا ہوکرامن وسلامتی کی طرف آگئے تو احزاب کے تین بازوؤں- قریش ، غطفان اور یہود - میں سب سے مضبوط بازو ٹوٹ گیا۔ اور چونکہ قریش ہی پورے جزیرۃ العرب میں بت پرستی کے نمائندے اور سربراہ تھے، اس لیے میدان جنگ سے ان کے ہٹتے ہی بت پرستوں کے جذبات سردپڑگئے اور دشمنانہ روش میں بڑی حد تک تبدیلی آگئی، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس صلح کے بعد غطفان کی طرف سے بھی کسی بڑی تگ ودو اور شور وشر کا مظاہرہ نہیں ہو ا بلکہ انہوں نے کچھ کیا بھی تو یہود کے بھڑکانے پر۔
جہاں تک یہود کا تعلق ہے تو وہ یثرب سے جلاوطنی کے بعد خیبر کو اپنی دسیسہ کاریوں اور سازشوں کا اڈہ بنا چکے تھے وہاں ان کے شیطان انڈے بچے دے رہے تھے۔ اور فتنے کی آگ بھڑکانے میں مصروف تھے۔ وہ مدینہ کے گرد وپیش آباد بدوؤں کو بھڑکاتے رہتے تھے اور نبیﷺ اور مسلمانوں کے خاتمے یا کم ازکم انہیں بڑے پیمانے پر زک پہنچانے کی تدبیریں سوچتے رہتے تھے۔ اس لیے صلح حدیبیہ کے بعد نبیﷺ نے سب سے پہلا اور فیصلہ کن راست اقدام اسی مرکز شروفساد کے خلاف کیا۔
بہر حال امن کے اس مرحلے پر جو صلح حدیبیہ کے بعد شروع ہوا تھا مسلمانوں کو اسلامی دعوت پھیلانے اور تبلیغ کرنے کا اہم موقع ہاتھ آگیا تھا۔ اس لیے اس میدان میں ان کی سرگرمیاں تیز تر ہوگئیں جو جنگی سرگرمیوں پر غالب رہیں، لہٰذا مناسب ہوگا کہ اس دور کی دو قسمیں کردی جائیں :
1. تبلیغی سرگرمیاں ، اور بادشاہوں اور سربراہوں کے نام خُطوط
2. جنگی سرگرمیاں
پھر بے جا نہ ہوگا کہ اس مرحلے کی جنگی سرگرمیاں پیش کرنے سے پہلے بادشاہوں اور سربراہوں کے نام خطوط کی تفصیلات پیش کردی جائیں کیونکہ طبعی طور پر اسلامی دعوت مقدم ہے بلکہ یہی وہ اصل مقصد ہے جس کے لیے مسلمانوں نے طرح طرح کی مشکلات ومصائب ، جنگ اور فتنے ، ہنگامے اور اضطرابات برداشت کیے تھے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔