حضرت حفصہؓ ، حضرت عمرؓ ابن الخطاب کی صاحبزادی تھیں، ان کا پہلا نکاح خنیس ؓ بن خذافہ سے ہوا تھا اورانہوں نے ان ہی کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی، خنیسؓ غزوہ بدر میں زخمی ہوئے اور واپس آ کر ان ہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی، خنیسؓ نے اپنی یادگار میں حضرت حفصہ ؓ کے بطن سے کوئی اولاد نہیں چھوڑی، حضرت حفصہؓ کے بیوہ ہوجانے کے بعد حضرت عمرؓ کو ان کے نکاح کی فکر ہوئی، اتفاق سے اسی زمانہ میں حضورﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ کا انتقال ہو چکا تھا، اس بناء پر سب سے پہلے حضرت عمرؓ نے ان کے نکاح کی خواہش حضرت عثمانؓ سے کی، انھوں نے کہا، میں اس معاملہ میں غور کروں گا، حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکر ؓ صدیق سے ذکر کیا، انھوں نے خاموشی اختیار کی، حضرت عمرؓ کو ان کی بے التفاتی کا رنج ہوا، انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے شکایت کی کہ ان کے بہترین دوستوں نے ان کی بیٹی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے؛ حالانکہ وہ بڑی خوبیوں کی مالک ہے۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ،پرواہ نہ کرو ،میں عثمانؓ کے لئے تمہاری بیٹی سے بہتر بیوی کا انتظام کروں گااور تمہاری بیٹی کو عثمانؓ سے بہتر شوہر ملے گا، حضور اکرم ﷺ حضرت عثمانؓ کے عقد میں اپنی دوسری بیٹی حضرت اُم کلثوم ؓدے کر انھیں اعزاز بخشنا چاہتے تھے اور حضرت عمرؓ کی بیوہ بیٹی سے خود نکاح کرکے حضرت عمرؓ کے وقار میں اضافہ کے خواہش مند تھے؛ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت حفصہؓ سے نکاح فرمایا،
حضرت حفصہؓ نے ۴۵ ہجری میں وفات پائی، مروان بن الحکم حاکم مدینہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بنی حزم کے گھر سے مغیرہ ؓبن شعبہ کے گھر تک جنازہ کو کندھا دیا، جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔
حضرت زینب بنت خذیمہ سے نکاح
ماہ ذی الحجہ۳ہجری میں حضور اکرمﷺ نے حضرت زینبؓ بنت خزیمہ سے نکاح فرمایا جو حضور ﷺ کے حقیقی پھوپھی زاد بھائی حضرت عبداللہؓ بن جحش کی بیوی تھیں جنہوں نے غزوہ اُحد میں شہادت پائی تھی، شوہر کے انتقال کے بعد حضرت زینبؓ نے مدینہ میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا ، وہ مسلمان تھیں اور نجد میں انکا قبیلہ ابھی اسلام نہیں لایا تھا، اس لیے وہ واپس قبیلے نہیں جاناچاہتی تھیں ۔
اس وقت مسلمانوں اور نجد کے اس طاقتور قبیلہ کے درمیان تعلقات بھی نہایت کشیدہ تھے، حضور اکرمﷺ نے خیال کیا کہ اگر وہ زینب ؓ سے نکاح کر لیں تو ہو سکتا ہے کہ اسلام کے متعلق اس قبیلہ کی معاندانہ روش میں کمی پیدا ہو جائے ؛ چنانچہ آپﷺ نے حضرت زینبؓ سے نکاح فرمایا، حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے قبیلہ میں حضرت زینبؓ کی بڑی عزت کی جاتی تھی ،وہ اتنی فیاض تھیں کہ قبول اسلام سے قبل ہی انہیں" اُم المساکین" کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا ، تا ہم ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی اور نکاح کے صرف دو ماہ بعد مدینہ میں ان کا انتقال ہو گیا ، آنحضرت ﷺ نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن فرمایا ، وفات کے وقت ان کی عمر صرف (۳۰) سال تھی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔