نبیﷺ نے ایک خط منذر بن ساوی حاکم بحرین کے پاس لکھ کر اسے بھی اسلام کی دعوت دی، اور اس خط کو حضرت علاء بن الحضرمیؓ کے ہاتھوں روانہ فرمایا۔ جواب میں منذر نے رسول اللہﷺ کو لکھا۔ امابعد : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کا خط اہل بحرین کو پڑھ کر سنادیا۔
بعض لوگوں نے اسلام کو محبت اور پاکیزگی کی نظر سے دیکھا اور اس کے حلقہ بگوش ہوئے۔ اور بعض نے پسند نہیں کیا۔ اور میری زمین میں یہود اور مجوس بھی ہیں۔ لہٰذا آپ اس بارے میں اپنا حکم صادر فرمایئے۔اس کے جواب میں رسول اللہﷺ نے یہ خط لکھا :
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد رسول اللہ کی جانب سے منذر بن ساوی کی طرف !!
تم پر سلام ہو۔ میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سواکوئی لائق عبادت نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔''
امابعد: میں تمہیں اللہ عزوجل کو یاد دلاتا ہوں۔ یاد رہے کہ جو شخص بھلائی اور خیر خواہی کرے گا وہ اپنے ہی لیے بھلائی کرے گا۔ اور جو شخص میرے قاصدوں کی اطاعت اور ان کے حکم کی پیروی کرے اس نے میری اطاعت کی اور جو ان کے ساتھ خیرخواہی کرے اس نے میرے ساتھ خیرخواہی کی اور میرے قاصدوں نے تمہاری اچھی تعریف کی ہے اور میں نے تمہاری قوم کے بارے میں تمہاری سفارش قبول کرلی ہے۔ لہٰذا مسلمان جس حال پر ایمان لائے ہیں انھیں اس پر چھوڑ دو۔ اور میں نے خطا کاروں کو معاف کردیا ہے، لہٰذا ان سے قبول کرلو۔ اور جب تک تم اصلاح کی راہ اختیار کیے رہو گے ہم تمہیں تمہارے عمل سے معزول نہ کریں گے اور جو یہودیت یا مجوسیت پر قائم رہے اس پر جزیہ ہے۔''(زادالمعاد ۳/۶۱، ۶۲
یہ خط ماضی قریب میں دستیاب ہوا ہے۔ اور ڈاکٹر حمیداللہ صاحب نے اس کا فوٹو شائع کیا ہے زادالمعاد کی عبارت اور اس فوٹو والی عبارت میں صرف ایک لفظ کا فرق (یعنی فوٹو میں) ہے لاالہ الا ھو کے بجائے لاالہ غیرہ ہے۔)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔