Saturday 24 January 2015

اک وہ تھے جو جان سے ھنس کر گزر گئے۔۔۔


لایا جو خون رنگِ دگر کربلا کے بعد
اونچا ہوا حسین کا سرکربلا کے بعد

پاسِ حرم، لحاظِ نبوت، بقائے دیں
کیا کچھ تھا اس کے پیش نظر کربلا کے بعد

اے رہ نوردِ شوقِ شہادت ترے نثار
طے ہوگیا ہے تیرا سفر کربلا کے بعد

آباد ہوگیا حرم ربِ رسول کا
ویراں ہوا بتول کا گھر کربلا کے بعد

ٹوٹا یزیدیت کی شب تار کا فسوں
آئی حسینیت کی سحر کربلا کے بعد

اک وہ بھی تھے کہ جان سے ہنس کر گزر گئے
اک ہم بھی ہیں کہ چشم ہے تر کربلا کے بعد

سید نفیس الحسینی رحمہ اللہ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔