Tuesday 20 January 2015

شکوہ کرنے والو! یہ بھی تو دیکھو دیا کس نے ہے--؟!!


علاقے میں وہ انجان تھا، ضرورت بری کیلئے اسے کچھ سکوں کی ضرورت تھی، وہ علاقے کے سب سے معتبر شخص کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی عرض پیش کی۔ اس معتبر ۔۔۔۔۔ ایسا معتبر جسے بلا شک و شبہ سب معتبر مانتے تھے ۔۔۔۔۔ نے اسے ایک سکہ دیا۔
سکہ لیکر اشیاء خریدنے وہ بازار گیا، دکان دارسکہ دیکھ کر بولا:
''بھائی یہ سکہ تو کھوٹا ھے، کیا ہمیں بے وقوف بناتے ھو؟''۔۔۔۔۔۔ 
وہ بولا، ''بھائی اگر یہ سکہ کھوٹا ہے تو اس میں نہ تو میرا قصور ہے اور نہ ہی سکے کا، یہ تو دینے والے کا قصور ھے، میں نے تو تمہارے معتبر بندے سے مانگ کر لیا ھے، الزام دینا ھے تو اسے الزام دو ''۔

پس جس کسی کو عمر (رض) میں 'کھوٹ 'نظر آتی ھے تو وہ جان لے کہ رسول نے تو عمر خدا سے مانگ کر لیا تھا،
اب اگر عمر کھوٹا ھے تو یہ عمر کا نہیں دینے والے کا قصور ھے، شکوہ کرنا ھے تو خدا سے کیا جائے کہ اس نے اپنے حبیب کی مراد بری کیلئے اسکی جھولی میں کھوٹا سکہ کیوں ڈالا ؟َ
کیا اسکے پاس کھرے سکوں کی کمی تھی کہ اپنے حبیب کودھوکہ ہی دے ڈالا ؟!
مگر علم و عقل والے تو واقف ہیں کہ خدا اپنے حبیب سے دھوکہ نہیں کیا کرتا، وہ تو ان سے ایسی محبت کرتا ھے کہ انکی دلجوئی کیلئے قبلے کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے.
(اے حبیب، ہم بار بار آپ کے رخ انور کا آسمان کی طرف پلٹنا تک رھے ہیں، پس ھم ضرور بالضرور آپ کو اسی قبلے کی طرف پھریں گے جس پر تم راضی ھو، لو اپنا چہرہ اس قبلے کی طرف پھیر لو' بقرہ: 144)، 
اس کی دلجوئی کیلئے وعدے کرتا ھے کہ
''ہم تمہیں اتنا نوازیں گے اے حبیب کہ تم راضی ہوجاؤ گے'' (ضحی)۔۔۔کیا سمجھتے ھو خدا ایسے حبیب کو دھوکہ دے گا ؟
۔۔۔۔ہرگز نہیں۔
اس خدا نے اپنے حبیب کی جھولی میں ایسا 'کھرا ' سکہ ڈالا کہ وہ سکہ "بذات خود" کھرے وکھوٹے کا معیار (فاروق) ہی بن گیا۔
علم و فقہ میں ایسا کہ آسمانوں سے نازل ھونے والی وحی بھی درجن سے زیادہ مقامات پر اسکی رائے و فہم کی درستگی کا اعلان کرتی ھے، 
اسی لئے تو اسکے محبوب (ص) نے فرمایاکہ
'اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ھوتا' 
کہ عمر جیسی فہم، ذکاوت و تقوے والے لوگ انبیاء کی صفوں میں پائے جاتے ہیں۔
جان لو وہ سکہ بازار میں ایسا چلا کہ عرب و عجم میں اپنے محبوب آقا (ص) کے نام کا ڈنکا بجا گیا ۔۔
تو کیا اب بھی سمجھتے ھو، خدا نے اپنے حبیب کو دھوکہ دیا ؟
زاہد مغل

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔