مستند اسلامی تاریخ
Liked · November 19, 2014 ·
مشاجرات صحابہ اسلامی تاریخ کا ایک حصہ ھیں۔ ان واقعات کی نوعیت اور اس میں ملوث فریقین کے بارے میں اھل سنت کا عمومی موقف "حد الامکان خاموشی اختیار" کرنے کا رھا ھے، یعنی کسی بھی فریق کو برا بھلا کھنے کے بجائے اس مسئلے پر گفتگو سے احتراز کیا جائے۔ یھاں اختصار کے ساتھ اس موقف کی معقولیت پر چند گزارشات پیش کی جاتی ھیں۔
پھلی بات یہ کہ تاریخ محض ماضی کے واقعات کا مجموعہ نھیں ھوا کرتی بلکہ ایک مخصوص نکتہ نگاہ سے واقعات کو ترتیب و معنی دینے کا نام ھے۔ چنانچہ نکتہ نگاہ بدلنے سے نہ صرف یہ کہ حقائق کی ماھیت و معنویت بدل جایا کرتی ھے بلکہ بذات خود حقائق ھی تبدیل ھوجاتے ھیں۔ لھذا "ماضی میں کیا ھوا" نیز "جو ھوا انکا معنی کیا تھا"، آج اس کے بارے میں جو بھی خبر ھم تک پھنچے گی وہ لازما چند افراد کا نکتہ نظر ھوگا۔ لھذا کچھ لازم نھیں کہ حقائق جوں کے توں ھم تک پھنچے ھوں۔
اس ضمن میں دوسری بات یہ کہ گزرے ھوئے وقتوں کے بارے میں موصول ھونے والی خبر سے آج ھم جو بھی رائے قائم کرتے ھیں وہ واقعات کی "مابعد تجزیہ کاری" (post-analysis) کھلاتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی واقعات کے نتائج دیکھ لینے کے بعد انھیں مخصوص انداز سے ترتیب دینا۔ چنانچہ مابعد تجزیہ کار کو جھاں یہ موقع (ایڈوانٹیج) حاصل ھوتا ھے کہ وہ تمام تر میسر معلومات کی بنیاد پر کوئی رائے قائم کرے، ساتھ ھی اسے یہ ڈس ایڈوانٹیج بھی ھوتا ھے کہ نتائج کو مد نظر رکھ کر ان تاریخی واقعات میں شامل لوگوں کی بابت کوئی ایسی رائے قائم کرلے جو خود ان اشخاص کے پیش نظر نہ ھو۔ پھر یہ بات بھی نھایت اھم ھے کہ ایک ایسا معاشرتی نظم جسکا ایک انسان کبھی حصہ نہ رھا ھو وھاں تعلقات پر اثر انداز ھونے والے تمام تر روابط و قوت کے تمام مراکز پر نظر رکھ سکنا اس کے لئے کبھی ممکن نھیں ھوسکتا۔ ایسے معاشروں کے بارے میں چند سادہ حقائق کو مد نظر رکھ کر کوئی رائے تعمیر کرنا غلط فھمیوں کو جنم دیا کرتا ھے (مثلا آج سے پانچ سو سال بعد اگر دنیا میں کوئی نئی معاشرتی و سیاسی ترتیب قائم ھوجائے تو عین ممکن ھے کہ آئندہ آنے والا کوئی تاریخ دان یہ کہہ سکتا ھے کہ کیسے ممکن ھے کہ 2013 میں جب دنیا میں عالمی انصاف کی عدالتیں قائم تھیں پاکستان کا ایک باشندہ (الطاف حسین) جسے تمام پاکستانی غنڈہ تصور کرتے تھے وہ سب لوگ ملکر اسے انگلستان سے اپنے ملک لاکر سزا نہ دلوا سکے ھوں؟)۔
چنانچہ ان پیچیدگیوں کو مد نظر رکھتے ھوئے اھل سنت نے مشاجرات صحابہ کے ضمن میں زبان کھولنے میں احتیاط برتنے کو ترجیح دی ھے کہ:
- ممکن ھے واقعات ھم تک پوری طرح منتقل نہ ھوئے ھوں، یعنی کوئی اھم بات منتقل ھونے سے رہ گئی ھو یا
- ممکن ھے مختلف گروھوں نے اپنے مطلب کے لئے ان واقعات میں رنگ آمیزی کردی ھو، یا
- ممکن ھے جن نتائج کو "دیکھ لینے کے بعد" ھم ایک نتیجہ اخذ کررھے ھیں عین ممکن ھے کہ ان لوگوں کے حیطہ خیال میں بھی نہ ھو کہ یہ سب ھوجائے گا، یا
- ممکن ھے کہ اپنے مخصوص حالات کی بنا پر انکی نظر چند ایسی باتوں کی طرف ھو جنھیں بعد میں ھمارے لئے سمجھنا ممکن نہ رھا ھو وغیرھم
پس یہ تو ھمارے سامنے کی بات ھے کہ جو واقعات ھماری زندگیوں میں رونما ھورھے ھیں انکے بارے میں لوگ طرح طرح کے اختلافات کرتے ھیں۔ مثلا تحریک پاکستان سیکولر نظام کے لئے تھی یا اسلام کے لئے؟ حالانکہ وہ لوگ بھی ابھی زندہ ھیں جو اس تحریک میں شامل تھے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کیونکر بنا؟ لال مسجد کیا تھی؟ تحریک طالبان کی حقیقت کیا ھے؟ عمران و قادری دھرنا کیا ھے؟ الغرض برقی میڈیا کے ھوتے ھوئے بھی ایک ھی واقعے کے بارے میں متضاد خبریں آن آئیر ھورھی ھوتی ھیں۔ ھمارا عام مشاھدہ ھے کہ خاندان میں دو بھائی یا کزن یا دو گھرے دوست بعض اوقات غلط فھمیوں کی بنا پر آپس میں لڑ پڑتے ھیں مگر خبر اڑانے والے رنگ آمیزی سے کام لیکر بات کا بتنگڑ بنا دیتے ھیں۔
تو جب تاریخ کا یہ حال ھو (خصوصا کہ جب روایت کرنے والوں کے احوال بھی معلوم نہ ھوں) تو ان حالات میں ماضی کے لوگوں کے بارے میں قطعیت کے ساتھ کوئی حکم لگانا ممکن نھیں ھوتا۔ اب ایک طرف وہ شخصیات ھیں جو دین میں اھم تر مدار ھیں، جن کے حق میں نصوص کے اندر تعریف وارد ھوئی ھے؛ ایسے لوگوں کے درمیان جو باھمی رنجشیں ھوئیں انکی بنا پر ھم انکے بارے میں برے کلمات ادا نھیں کریں گے، بوجوہ ان امکانات کے جنکا اوپر ذکر ھوا۔
زاہد مغل
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔