Sunday 25 January 2015

جزیرہَ العرب


ملک عرب کا کچھ نہ کچھ تذکرہ شروع میں اس لئے ضروری ہے کہ آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے مشہور شہر مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور دوسرے مشہور شہر مدینہ منورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی اوروہی اسلامی سلطنت کا ابتدائی دارالسلطنت قرار پایا،عرب ہی وہ ملک ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قریباً سب کا سب مسلمان ہوچکا تھا،
یہی ملک عرب شوکتِ اسلام کی ابتدائی جلوہ گاہ ہے، اسی ملکِ عرب کی زبان میں کامل وحی اورآخری آسمانی کتاب نازل ہوئی جو تمام ملکوں،تمام قوموں اورقیامت تک تمام زبانوں کے لئے مکمل ہدایت ہے، 
اسی ملکِ عرب سے ہر چہار سمت ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی اوراسی ملکِ عرب میں خانۂ کعبہ ہے جس کی طرف ہر سال دنیا کے ہر ملک اورہر خطہ سے مسلمان کھچے چلے جاتے اورمیدانِ عرفات میں سب مل کر خدائے قدوس کی حمد وثنا اورمناجات ودعا میں مصروف نظر آتے ہیں،جہاں شاہ وگدا سب کی ایک حالت ہوتی ہے اورخالق ارض وسماکی عظمت وکبریائی قلوب پر مستولی ہوجاتی ہے،یہی ملکِ عرب ہے جو تمام دنیا پر غالب ہوا اورساری دنیا کے لئے مشعلِ راہ اورچراغِ ہدایت بنا۔
ملک عرب میں کوئی مشہور اور قابلِ تذکرہ دریا یا ندی نہیں تھی،قریباً تمام ملک خشک ریگستانی اوربنجر زمین پر مشتمل تھی،سمندر کے کنارے جو علاقے واقع ہیں ان میں کچھ سرسبزی اورآبادی تھی ،پانی کی نایابی نے درمیانی حصوں میں انسانی آبادی کو غیر ممکن اور سخت دشوار بنادیا تھا۔
، دھوپ سخت شدت سے پڑتی ، ایسی تند وتیز چلتی کہ اس کا نام بھی سموم یا زہریلی ہوا رکھا گیا ،انسان کی تو حقیقت کیا اونٹ جیسا ریگستان جانور بھی سموم کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور باد سموم کے ایک جھونکے سے مرکر رہ جاتا ، کھجور کے سوا کوئی قابل تذکرہ پیدا وار نہیں تھی، اس ملک کے باشندے اونٹ کے دودھ اور کھجور کے پھل پر اپنی گذران کرلیتے ہیں،ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ خانہ بدوشی کی حالت میں بسر کرتا ہے اسی لئے بڑے بڑے شہر بہت کم تھے، حالی مرحوم نے عرب کا نقشہ اس طرح تیار کیا ہے۔
عرب کچھ نہ تھا اک جزیرہ نما تھا 
کہ پیوند ملکوں سے جس کا جُدا تھا
نہ وہ غیر قوموں پہ چڑھ کر گیا تھا 
نہ اس پر کوئی غیر فرماں رواتھا
تمدن کا اس پر پڑا تھا نہ سایا
ترقی کا تھا واں قدم تک نہ آیا
نہ آب وہوا ایسی تھی روح پرور 
کہ قابل ہی خود جس پر پیدا ہوں جوہر
نہ کچھ ایسے سامان تھے واں میسر 
کنول جس سے کھل جائیں دل کے سراسر
نہ سبزہ تھا صحرا میں پیدا نہ پانی
فقط آب باراں پہ تھی زندگانی
زمیں سنگلاخ اور ہوا آتش افشاں 
لُوؤں کے لپٹ باد مر مر کے طوفاں
پہاڑ اورٹیلے سراب اوربیاباں 
کھجوروں کے جُھنڈ اورخارِ مغیلاں
نہ کھیتوں میں غلہ نہ جنگل میں کھیتی
عرب اورکل کائنات اُس کی یہ تھی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔