دوبارہ وحی چند دنوں کے لیے نہیں آئی، وحی کی اس بندش کے عرصے میں رسول اللہﷺ حزین وغمگین رہے اور آپ پر حیرت واستعجاب طاری رہا۔ چنانچہ صحیح بخاری کتاب التعبیرکی روایت ہے کہ :
''وحی بند ہوگئی جس سے رسول اللہﷺ اس قدر غمگین ہوئے کہ کئی بار بلند وبالا پہاڑ کی چوٹیوں پر تشریف لے گئے کہ وہاں سے لڑھک جائیں، لیکن جب کسی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے کہ اپنے آپ کو لڑھکا لیں تو حضرت جبریل ؑ نمودار ہوتے اور فرماتے اے محمد! آپ اللہ کے رسول برحق ہیں اور اس کی وجہ سے آپ کا اضطراب تھم جاتا، نفس کو قرار آجاتا اور آپ واپس آجاتے ، پھر جب آپ پر وحی کی بندش طول پکڑ جاتی تو آپ پھر اسی جیسے کام کے لیے نکلتے لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے توحضرت جبریل ؑ نمودار ہوکر پھر وہی بات دہراتے۔''
(صحیح بخاری کتاب التعبیر باب اول مابدئ بہ رسول اللہﷺ الرؤیا الصالحۃ ۲/۱۰۳۴):
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ یہ (یعنی وحی کی چند روزہ بندش ) اس لیے تھی تاکہ آپ پرجو خوف طاری ہوگیا تھا وہ رخصت ہوجائے اور دوبارہ وحی کی آمد کا شوق وانتظار پیدا ہوجائے۔( فتح الباری ۱/۲۷) چنانچہ جب یہ بات حاصل ہوگئی اور آپ وحی کی آمدکے منتظر رہنے لگے تو اللہ نے آپ کو دوبارہ وحی سے مشرف کیا۔ آپ کا بیان ہے کہ :
''میں نے حراء میں ایک مہینہ اعتکاف کیا۔ جب میرا عتکاف پورا ہوگیا تو میں اترا۔ جب بطن وادی میں پہنچا تو مجھے پکارا گیا۔ میں نے دائیں دیکھا ، کچھ نظر نہ آیا ، بائیں دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا۔ آگے دیکھا ، کچھ نظر نہ آیا، پیچھے دیکھا۔ کچھ نظر نہ آیا، پھر آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی تو ایک چیز نظر آئی۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس حِراء میں آیا تھا آسمان وزمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے۔ میں اس سے خوف زدہ ہوکر زمین کی طرف جاجھکا، پھر میں نے خدیجہؓ کے پاس آکر کہا : مجھے چادر اوڑھا دو ، مجھے چادر اوڑھادو، مجھے کمبل اوڑھا دو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈال دو، انہوں نے مجھے چادر اوڑھادی اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالا ۔ اس کے بعد یہ آیات نازل ہوئیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾ قُمْ فَأَنذِرْ ﴿٢﴾ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ﴿٤﴾ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ﴿٥﴾ (المدثر:۱تا۵) یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ اس کے بعد وحی میں گرمی آگئی اور وہ پیاپے نازل ہونے لگی۔ ''
(صحیح بخاری کتاب التفسیر : تفسیر سورۂ مدثر باب اور اس کے مابعد ، فتح الباری ۸/۴۴۵ -۴۴۷ اور ایسا ہی صحیح مسلم ، کتاب الایمان حدیث نمبر ۲۵۷ ، ۱/۱۴۴)
یہی آیات آپﷺ کی رسالت کا نقطۂ آغاز ہیں۔ ان آیات کا مطلع اللہ بزرگ وبرتر کی آواز میں ایک آسمانی نداء پر مشتمل ہے ، جس میں نبیﷺ کو اس عظیم وجلیل کام کے لیے اٹھنے اور نیند کی چادر پوشی اور بستر کی گرمی سے نکل کر جہاد وکفاح اور سعی مشقت کے میدان میں آنے کے لیے کہا گیا ہے: اے چادر پوش! اٹھ اور ڈرا۔ گویا یہ کہا جارہا ہے کہ جسے اپنے لیے جینا ہے وہ تو راحت کی زندگی گزار سکتا ہے لیکن آپ جو اس زبر دست بوجھ کو اٹھا رہے ہیں تو آپ کو نیند سے کیا تعلق ؟ آپ کو راحت سے کیا سروکار؟ آپ کو گرم بستر سے کیا مطلب ؟ یہ سکون زندگی سے کیا نسبت ؟ راحت بخش سازوسامان سے کیا واسطہ ؟
آپ اٹھ جایئے !اس کار عظیم کے لیے جو آپ کا منتظر ہے۔ ا س بار گزاں کے لیے جو آپ کی خاطر تیار ہے۔ اٹھ جایئے جہد ومشقت کے لیے۔ تکان اور محنت کے لیے۔ اٹھ جایئے ! کہ اب نیند اور راحت کا وقت گزر چکا۔ اب آج سے پیہم بیداری ہے اور طویل اور پر مشقت جہاد ہے۔ اٹھ جایئے ! اور اس کام کے لیے مستعد اور تیار ہوجایئے۔
یہ بڑا عظیم اور پر ہیبت کلمہ ہے۔ اس نے نبیﷺ کو پر سکون گھر ، گرم آغوش اور نرم بستر سے کھینچ کر تند طوفانوں اور تیز جھکڑوں کے درمیان اتھا ہ سمندر میں پھینک دیا اور لوگوں کے ضمیر اور زندگی کے حقائق کی کشاکش کے منجد ھار میں لاکھڑا کیا۔
پھر ...رسول اللہﷺ اٹھ گئے اور بیس سال سے زیادہ عرصہ تک اٹھے رہے، راحت وسکون تج دیا۔ زندگی اپنے لیے اور اپنے اہل وعیال کے لیے نہ رہی۔ آپ اٹھے تو اٹھے ہی رہے ، کام اللہ کی دعوت دینا تھا۔ آپ نے یہ کمر توڑ بارگراں اپنے شانے پر کسی دباؤ کے بغیر اٹھا لیا۔ یہ بوجھ تھا اس روئے زمین پر امانت کبریٰ کا بوجھ ، ساری انسانیت کا بوجھ ، سارے عقیدے کا بوجھ اور مختلف میدانوں میں جہاد ودفاع کا بوجھ۔ آپ نے تیس سال سے زیادہ عرصے تک پیہم اور ہمہ گیر معرکہ آرائی میں زندگی بسر کی اور اس پورے عرصے میں ، یعنی جب سے آپ نے وہ آسمانی ندائے جلیل سنی، اور یہ گراں بار ذمہ داری پائی۔ آپ کو کوئی ایک حالت دوسری حالت سے غافل نہ کرسکی۔ اللہ آپ کو ہماری طرف سے اور ساری انسانیت کی طرف سے بہترین جزا دے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔