آپﷺ کے اب تک کے تاملات نے قوم سے آپﷺ کا ذہنی اور فکری فاصلہ بہت وسیع کردیا تھا. آپ کو اپنی قوم کے لچر پوچ شرکیہ عقائد اور واہیات تصورات پر بالکل اطمینان نہ تھا لیکن آپ کے سامنے کوئی واضح راستہ ، معین طریقہ اور افراط وتفریط سے ہٹی ہوئی کوئی ایسی راہ نہ تھی جس پر آپ اطمینان وانشراح قلب کے ساتھ رواں دواں ہو سکتے۔.. تو آپﷺ کو تنہائی محبوب ہوگئی۔آپﷺ اپنی طویل خاموشی سے مسلسل غور وخوض ، دائمی تفکیر اور حق کی کرید میں رہتے۔ خلوت اورتنہائی کی ساعات میں قدرتِ الہیہ پر غور وفکر کیا کرتے اورتحمید وتقدیس خداوندی میں اکثر مصروف رہتے، جوں جوں آپ کی عمر چالیس سال کے قریب ہوتی گئی تنہائی اورخلوت نشینی بڑھتی گئی،اکثر آپ ستو اورپانی اپنے ہمراہ لے کر غارِ حرا میں چلے جاتے اورکئی دن تک وہاں مصروفِ عبادت اورذکرِ الہی میں مشغول رہتے، جب ستو اورپانی ختم ہوجاتا تو گھر سے آکر یہی سامان اورلے جاتے اورپھر جاکر عبادت الہی میں مصروف ہوجاتے، غار حرا ،کو ہ حرا (جس کو آج کل جبل نور کہتے ہیں) میں ایک غار تھا،مکہ سے تین میل کے فاصلہ پر منیٰ کو جاتے ہوئے بائیں سمت واقع ہے،اس غار کا طول چار گز اور عرض پونے دو گز تھا، اس حالت میں آپ کو سچے خواب نظر آتے تھے، سات برس کا زمانہ اسی شوقِ عبادت اور توجہ الی اللہ میں گزرا،مگر آخری چھ مہینے میں گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمہ تن عبادت الہی اور غارِ حرا کی خلوت نشینی ہی میں مصروف رہے اور اسی چھ مہینے میں رویائے صادقہ کا سلسلہ بلا انقطاع جاری رہا۔
نبیﷺ کی یہ تنہائی پسندی بھی درحقیقت اللہ تعالیٰ کی تدبیر کا ایک حصہ تھی تاکہ زمین کے مشاغل ، زندگی کے شور ، اور لوگوں کے چھوٹے چھوٹے ہم وغم کی دنیا سے آپ کا کٹنا اس کار عظیم کی تیاری کے لیے پلٹنے کا نقطہ ہو جس کا دنیا کو انتظار تھا اور آپ امانتِ کبریٰ کا بوجھ اٹھانے ، روئے زمین کو بدلنے اور خطِ تاریخ کو موڑنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اللہ نے رسالت کی ذمہ داری عائد کرنے سے تین سال پہلے آپﷺ کے لیے یہ خلوت نشینی مقدر کردی۔ آپﷺ اس خلوت میں ایک ماہ تک کائنات کی آزاد روح کے ساتھ ہم سفر رہتے اور اس وجود کے پیچھے چھپے ہوئے غیب کے اندر تدبر فرماتے تاکہ جب اللہ تعالیٰ کا اذن ہو تو اس غیب کے ساتھ تعامل کے لیے مستعد رہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔