Sunday, 25 January 2015

طلوعِ سحر


تمام دنیا پر شب دیجور کی سیاہی اورجہالت وکفر کی تاریکی چھائی ہوئی تھی،اس عالمگیر گمراہی کی شب تاریک کے ختم ہونے کا وقت آیا تو طلوعِ آفتاب کی خبر دینے کے لئے اول سپیدہ سحر نمودار ہوا،ملک عرب میں جو مرکزِ تاریکی بنا ہوا تھا اور جس کے ریگستانوں میں شرک وعصیاں کی آندھیاں چل رہی تھیں خود بخود ایسے نشانات ظاہر کرنے لگے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ اس ملک میں آفتابِ رسالت طلوع ہونے اورہدایت کا چشمہ پھوٹنے والا ہے۔
کاہنوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ ملک عرب میں ایک عظیم الشان نبی پیدا ہونے والا ہے اور بہت جلد اُس کی حکومت ظاہر ہوا چاہتی ہے.
لوگ اہل کتاب کے احبارورہبان کے پاس جا جا کر نبی آخر الزماں کے حالات اورعلامات دریافت کرنے لگے.
علمائے یہود اور علمائے نصاریٰ بھی تو ریت وانجیل کی بشارتیں بیان کرنی اورلوگوں کو سُنانی شروع کیں کہ ہم جس نبی آخر الزماں کا کہتے تھے وہ عنقریب ہم میں عنقریب ظاہر ہوا چاہتے ہیں ۔ 
خود قبائلِ عرب میں بھی غیر شریفانہ جذبات اوربُرے کاموں سے نفرت پیدا ہونے لگی تھی، ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ ،عثمان بن الحویرث بن اسد وزید بن عمرو بن نفیل عم عمرؓ بن الخطاب، عبید اللہ بن جحش وغیرہ کئی شخص ایک جگہ جمع ہوئے اوراپنے عقائد و اعمال پر غور کرنے لگے، بالآخر سب نے متفقہ طور سے پتھروں اوربتوں کی پرستش سے بیزاری ظاہر کی اورمختلف مقامات کی طرف دین ابراہیمی کی جستجو میں نکل کھڑے ہوئے،ورقہ بن نوفل نے دینِ مسیحی اختیار کرلیا اوربڑی محنت وتوجہ سے توریت وانجیل وغیرہ اہل کتاب کی کتابیں پڑھیں،عبیداللہ بن جحش اپنے خیال پر قائم یعنی دین حنیف کی جستجو میں مصروف رہا یہاں تک کہ اسلام کا ظہور ہوا اوراُس نے اسلام قبول کیا، حبش کی طرف ہجرت کی،وہاں جاکر نصرانیت کی طرف مائل ہوا، عثمان بن الحویرث قیصرِ روم کے پاس جاکر نصرانی ہوگیا،زید بن عمرو نے نہ تو یہود ونصاریٰ کا مذہب اختیار کیا نہ بت پرستی کی،خون اورمردہ جانوروں کو اپنے اوپر حرام کیا، قطع رحم اورخون ریزی سے پرہیز کیا جب کوئی شخص ان سے دریافت کرتا تو کہتے کہ میں رب ابراہیم کی پرستش کرتا ہوں ،بتوں کی برائیاں بیان کرتے اوراپنے قوم کو نصیحت وملامت کرتے.
اکثر ان کی زبان پر یہ لفظ جاری تھا کہ "اَللَّھُمَّ لَو اَنِّی اَعْلَمُ اَیُّ اَلْوُجُوْہِ اَحَبُّ اِلَیْکَ لَعَبَدْ نُکَ وَلَا کِنْ لَا اَعَلَمُ"یعنی اے اللہ اگر میں اس بات سے واقف ہوجاتا کہ کس طرح تیری عبادت کی جائے تو میں ضرور تیری عبادت کرتا اور تیری رضا مندی حاصل کرتا،لیکن میں تو تیری رضا کی راہوں سے نا واقف ہوں، یہ کہتے اورسجدہ میں چلے جاتے۔
واقعہ اصحابِ فیل کےبعد ہی ملک یمن کی حکومت شاہِ حبش کے قبضہ سے نکل گئی اورسیف بن ذی یزن (یادگار ملوک تبابعہ) ملک یمن پر قابض ومتصرف ہوا،عبدالمطلب چند شرفائے قریش کو ہمراہ لے کر سیف کو حکومتِ یمن کی مبارک باد دینے کے لئے گئے۔سیف بن ذی یزن نے اپنے علم وواقفیت کی بنا پر عبدالمطلب کو خوش خبری سُنائی کہ نبی آخر الزماں جس کا تمام ملک اور ہر قوم کو انتظار ہے تمہاری اولاد سے ہوگا،اس بات کی عام طور پر شہرت ہوئی،تمام شریکِ وفد شرفاء کو اس بات کا شبہ ہوا کہ وہ نبی ہماری اولاد سے ہوگا.

میں نے بحالت حمل خواب میں دیکھا کہ ایک نور میرے اندر سے نکلا جس کی وجہ سے شہر بصریٰ علاقہ شام کے محلات میری نظر کے سامنے چمک اٹھے،

بیہقی، ابن ابی الدنیا اور ابن السکن کا بیان ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش کی رات کو کسریٰ کے محل میں لرزہ آگیا، اس کے چودہ کنگرے گر پڑے اور کسریٰ خوف زدہ ہوگیا اور فارس کی جو آگ ہزار برس سے نہیں بجھی تھی، وہ بجھ گئی اور ساوہ جھیل خشک ہوگئی۔

حضرت عائشہ کی روایت میں آیا ہے کہ ایک یہودی مکہ میں رہتا اور تجارت کرتا تھا، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش کی رات کو اس نے قریش سے کہا :اے گروہ قریش! آج رات اس امت کا نبی پیدا ہوگیا ِ،جس کے دونوں شانوں کے درمیان ایک نشان ہے اور نشان میں گھوڑے کے ایال کی طرح چند بالوں کی ایک قطار ہے، لوگ یہودی کو لے کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی والدہ کے پاس پہنچے اور نومولود بچے کی پشت کھول کر دیکھی ،یہودی کی نظر جب مسّہ پر پڑی فوراً بے ہوش ہوکر گرپڑا، لوگوں نے پوچھا ارے! ارے!تجھے کیا ہوگیا، یہودی کہنے لگا :والله! بنی اسرائیل سے نبوت نکل گئی۔
(خلاصة السیر)

علامہ محمد سلیمان صاحب سلمان منصور پوری ؒ کی تحقیق ہے.رسول اللہﷺ مکہ میں شِعبِ بنی ہاشم کے اندر ۹/ ربیع الاوّل ۱ عام الفیل یوم دوشنبہ کو صبح کے وقت پیدا ہوئے۔ 1اس وقت نوشیرواں کی تخت نشینی کا چالیسواں سال تھا اور ۲۰/ یا ۲۲ / اپریل ۵۷۱ ء کی تاریح تھی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: رحمۃ للعالمین ۱/۳۸، ۳۹، ۲/۳۶۰، ۳۶۱

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔