ایرانیوں نے قادسیہ سے بھاگ کر بابل میں قیام کیا اور کئی نامور سرداروں نے مفرور لوگوں کو فراہم کرکے مقابلہ کی تیاریاں کیں،حضرت سعدؓ نے فتح کے بعد دو مہینے تک قادسیہ میں قیام فرمایا اور فاروق اعظمؓ کے حکم کا انتظار کیا دربار خلافت سے احکام کے وصول ہونے پر حضرت سعدؓ نے اہل وعیال کو تو قادسیہ ہی میں چھوڑا اورخود لشکر اسلامی کے ساتھ مدائن کی جانب روانہ ہوئے،اپنی روانگی سے پہلے حضرت زہرہ بن حیوٰۃ کو مقدمۃ الجیش بناکر آگے روانہ کیا زہرہ دشمنوں کو مارتے ہٹاتے محکوم بناتے ہوئے بڑھتے چلے جاتے تھے،یہاں تک کہ بابل کے قریب پہنچے ،یہاں حضرت سعدؓ بھی اپنی پوری فوج لے کر آپہنچے،ایرانی سرداروں نے حضرت سعدؓ کے آنے کی خبر سنی، تو وہ بابل میں قیام نہ کرسکے کچھ مدائن کی طرف چل دئے کچھ ہوازن اورنہاوند کی جانب چلے گئے اور راستے میں تمام پلوں کو توڑتے اور دریائے دجلہ اور اس کی نہروں اور ندیوں کو ناقابل عبور بناتے ہوئے گئے۔
ایرانیوں کے فرار و منتشر ہونے کی خبر سُن کر حضرت سعدؓ نے حضرت زہرہ کو حسب دستور آگے روانہ کیا اورخود بھی ان کے پیچھے بڑے لشکر کو لے کر متحرک ہوئے،حضرت زہرہؓ جب مقام کوثی پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ یہاں ایرانیوں کا مشہور سردار شہریار مقابلہ پر آمادہ ہے ،کوثی وہ مقام ہے جہاں نمرود نے ابراہیم خلیل اللہ کو قید کیا تھا،قید خانہ کی جگہ اس وقت تک محفوظ تھی،شہر یار حضرت زہرہؓ کے قریب پہنچنے کا حال سُن کر کوثی سے باہر نکلا اور مسلمانوں کے مقابل صف آرا ہوکر میدان میں آگے بڑھ کر للکارا کہ تمہارے سارے لشکر میں جو سب سے زیادہ بہادر جنگ جو ہو وہ میرے مقابلے پر آئے یہ سُن کر حضرت زہرہؓ نے جواب دیا کہ میں خود تیرے مقابلہ پر آنے کو تیار تھا؛ لیکن اب تیری لن ترانی سن کر تیرے مقابلہ پر اس لشکر میں سے کسی ادنیٰ ترین غلام کو بھیجتا ہوں کہ وہ تیرے غرور کا سر نیچا کردے،یہ کہہ کر آپ نے نائل بن جعثم اعرج کو جو قبیلہ بنو تمیم کا غلام تھا اشارہ کیا ،حضرت نائل بن جعثم فوراً گھوڑا نکال کر میدان میں شہر یار کے مقابل پہنچے،شہر یار اُن کو نہایت کمزور دیکھ کر ان کی طرف بڑھا اورگردن پکڑ کر کھینچا اورزمین پر گرا کر ان کی چھاتی پر چڑھ بیٹھا، اتفاقاً شہریار کا انگوٹھا حضرت نائل کے منہ میں آگیا، انہوں نے اُس کو اس زور سے چبایا کہ شہر یار بے تاب ہوگیا، اورحضرت نائل فوراً اٹھ کر اس کے سینے پر چڑھ بیٹھے اوربلا توقف خنجر نکال کر اس کا پیٹ چاک کردیا،شہر یار کے مارے جاتے ہی تمام ایرانی فوجیں بھاگ پڑیں،شہر یار کی زرہ،قیمتی پوشاک ،زرین تاج اور ہتھیار سب نائل کو ملے حضرت سعدؓ نے کوثی پہنچ کر شہر یار کے مارے جانے اورکوثی کے فتح ہونے کا حال سُنا اور اس مقام کو جاکر دیکھا جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام قید رہے تھے ،پھر حضرت نائل کو حکم دیا کہ شہر یار کی پوشاک پہن کر اورشہر یار کے تمام ہتھیار لگا کر آئیں ؛چنانچہ اس حکم کی تعمیل ہوئی اور لشکرِ اسلام اس نظارہ کو دیکھ کر خدائے تعالیٰ کی حمد و ثنا میں مصروف ہوا۔
بہرہ شیر کی فتح
بہرہ شیر ایک مقام کا نام تھا جو مدائن کے قریب ایک زبردست قلعہ اور شہر تھا، بہرہ شیر میں شاہی باڈی گارڈ کا ایک زبردست رسالہ اور دارالسلطنت کی حفاظت کے لئے نہایت زبردست اوربہادر فوج رہتی تھی،مدائن اوربہرہ شیر کے درمیان دریائے دجلہ حائل تھا، بہرہ شیر اس طرف تھا اوردجلہ کے اُس طرف مدائن تھا، شہنشاہِ ایران کبھی بہرہ شیر میں بھی آکر رہتا تھا،یہاں بھی شاہی ایوان اورشاہی کارخانے موجود تھے،اسلامی لشکر کوثی سے آگے بڑھا،تو بہرہ شیر پہنچنے تک کئی مقامات پر ایرانیوں کا مقابلہ کرنا پڑا اوران کو شکست دے کر راستے سے ہٹانا پڑا ،یہاں تک کہ مسلمانوں نے بہرہ شیر کا محاصرہ کرلیا،یہ محاصرہ تین مہینے تک جاری رہا،آخر محصورین سختی سے تنگ آکر مقابلہ پر آمادہ ہوئے،اور شہر پناہ سے باہر مقابلے پرآئے، بالآخر مقتول و مفرور ہوئے اوراسلامی لشکر فاتحانہ بہرہ شیر میں داخل ہوا بہرہ شیر کے مفتوح ہوتے ہی یزد جرد نے مدائن سے بھاگنے اوراموال وخزائن کے مدائن سے منتقل کرنے کی تدابیر اختیار کیں ،مدائن سے یزد جرد کا معہ خزائن کے بھاگ جانا مسلمانوں کے لئے خطرات کا بدستور باقی رہنا تھا۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔