Tuesday 26 July 2016

فتح دومتہ الجندل

دومتہ الجندل کی فوج دو بڑے حصوں میں منقسم تھی۔ ایک حصے کا سردار اکید بن عبدالملک کندی تھا اور دوسرے کا جودی بن ربیعہ۔ اکید ردومتہ الجندل کا حاکم تھا اور اس نے مدینہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ اس کی سرکوبی کے لیے حضرت ابوبکرؓ نے عیاض کو روانہ کیا تھا۔ ان تمام قبائل میں جو اس جگہ جمع تھے اکیدر سے زیادہ خالدؓ سے اور کوئی واقف نہ تھا۔ وہ غزوہ تبوک کو نہ بھولا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے وفاداری کا عہد لے کر مدینہ واپس تشریف لے آئے تھے اور سے وہ وقت بھی خو ب یاد تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کے مطابق خالدؓ پانچ سو سواروں کے ہمراہ دومتہ الجندل پہنچے تھے اور اسے قید کر کے دھمکی دی تھی کہ اگر دومتہ الجندل کے دروازے مسلمانوں کے لیے نہ کھولے گئے تو اسے جان سے ہاتھ دھونے پریں گے۔ اسے یہ بھی معلو م تھا کہ مجبور ہو کر اس نے دومتہ الجندل کے دروازے کھولنے ہی پڑے تھے اور خالدؓ کو دو ہزار اونٹ آٹھ سو بکریاں چار سو وسق گیہوں اور چار سو درہم دے کر صلح کرنی پڑی تھی۔ صرف اسی پر بس نہیں بلکہ اسے خالدؓ کے ہمراہ مدینہ آنا وہاں اسلام قبول کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دوستی کا معاہدہ کرنا پڑا۔ یہ تمام باتیں اکیدر کے دل میں میخ کی طرح گڑی ہوئی تھیں۔ اسی لیے جب اس نے خالدؓ کے دومتہ الجندل پہنچنے کی خبر سنی تو وہ جودی بن ربیعہ سے ملا جو دومتہ الجندل کے لیے عراق سے آنے والے بدوی قبائل کا سردار تھا اور کہنے لگا:
’’میں تمہاری نسبت خالدؓ سے بہت زیادہ واقف ہوں۔ آج دنیا میں کوئی شخص خالد سے بڑھ کر اقبال مند اور فنون جنگ کا ماہر نہیں۔ جو قوم خالدؓ سے مقابلہ کرتی ہے خواہ تعداد میں کم ہو یا زیادہ ہر حال میں شکست کھاجاتی ہے۔ اس لیے تم میری بات مانو اور مسلمانوں سے صلح کر لو‘‘۔
لیکن ان قبائل ے جن کے دلوں میں انتقام کی آگ بھرک رہی تھی۔ اکید ر کا مشورہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس پر اکیدر یہ کہ کر ان سے علیحد ہ ہو گیا کہ تم جانو تمہارا کام میں تو تمہارے ساتھ مل کر خالد سے جنگ کرنے کے لیی تیار نہیں ہوں۔
وہ اپنے حلیفوں سے جد اہو کر خالدؓ کو ملنے کے ارادے سے ان کے کیمپ میں داخل ہوا ۔ یہاں پہنچ کر روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے قید کر کے مدینہ بھیج دیا گیا حضرت عمرؓ کے عہد میں اسے رہائی ملی اور وہ مدینہ سے عراق چلا گیا۔ وہاں عین التمر کے قریب افک مقام دو متہ ہی میں اقامت پذیر ہو گیا اورآخر وقت تک وہیں رہا۔
خالدؓ نے آگے بڑھ کر دومتہ الجندل پہنچے۔ وہاں کی فوج مختلف قبائل میں بٹی ہوء تھی ہر قبیلہ اپنے سردار کے ماتحت تھا اوریہ تمام سردار جودی بن ربیعہ کے زیر سرکردگی تھے خالدؓ نے دومتہ الجندل کو اپنی اور عیاض بن غنم کی فوج کے گھیرے میں لے لیا۔ جو عربی النسل عیسائی دومتہ الجندل والوں کی امداد کے لیے پہنچے تھے وہ قلعے کے چاروں طرف جمع تھے کیونکہ قلعے میں ان کے لیے گنجائش نہ تھی۔
لڑائی شروع ہوئی تو جودی بن ربیعہ و ودیعہ خالدؓ کے بالمقابل اور ابن حد رجان او ر ابن الایم عیاض بن غنم کے مقابل صف آرا ہوئے خالدؓ نے جودی کو اور اقرع بن حابس نے ودیعہ کو گرفتار کر لا۔ باقی لوگ قلعے کی طر ف بھاگے اوردروازہ بند کرلیا حضرت خالدؓ نے قلعہ کا محاصرہ کرکے اہل قلعہ کے روبرو جودی کو قتل کرڈالا اورقلعہ پر دھاوا کرکے بزور شمشیر قلعہ پر قبضہ کرلیا جو مقابل ہوا اس کو قتل کردیا جس نے امان طلب کی اُس کو امان دے دی گئی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔