Tuesday 26 July 2016

صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا آخری خطبہ

جب تحریر لکھی جاچکی تو آپ نے حکم دیا کہ لوگوں کو پڑھ کر سُنادو،پھر خود اُسی شدت مرض کی حالت میں باہر تشریف لائے اورمسلمانوں کے مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا::
میں جس شخص کو تم پر خلیفہ مقرر کروں تم اس پر راضی ہو؟ کیونکہ واللہ! میں نے تمہاری بھلائی کے لیے کوئی دقیقہ سعی فروگزاشت نہیں کیا اور نہ اپنے کسی قریبی رشتہ دار ہی کو خلیفہ بنایا ہے۔ میں نے اپنے بعد عمرؓ بن خطاب کو خلیفہ نامزد کیا ہے ۔ تم اس کے احکام کی کامل اطاعت کرو۔
لوگوں نے یہ سن کر کہا:
ہم آپ کے انتخاب پر راضی ہیں اور آپ سے عہد کرتے ہیں کہ ہر حال میں عمرؓ کی اطاعت اور فرماں برداری کریں گے۔
ابن سعد کی بعض روایات میں یہ ذکر بھی ہے کہ ابوبکرؓ کی وصیت تحریر کرنے اور اس پر مہر لگانے کے بعد عثمانؓ باہر آئے۔ مہر شدہ وصیت ان کے ہاتھ میں تھی۔ انہوں نے لوگوں سے کہا:
جس شخص کی خلافت کا اس وصیت میں ذکر ہے تم اس کی بیعت کر لو گے؟
لوگوں نے جواب دیاـ:
یقینا
چنانچہ انہوں نے عثمانؓ کے کہنے کے مطابق عمرؓ بن خطاب کی بیعت کر لی۔ بیعت کے بعد ابوبکرؓ نے عمرؓ کو اپنے پاس بلا کر انہیں امور سلطنت کے متعلق بعض اہم ہدایات دیں۔
روایات میں ان ہدایات کی تفصیل اس طرح آئی ہے:
کہ میں نے اپنے کسی عزیز رشتہ دار کو خلیفہ نہیں بنایا اورمیں نے صر ف اپنی ہی رائے سے عمر فاروقؓ کو خلیفہ نہیں بنایا؛بلکہ صاحب الرائے لوگوں سے مشورہ کرلینے کے بعد خلیفہ بنایا ہے،پس کیا تم اس شخص کے خلیفہ ہونے پر رضا مند ہو،جس کو میں نے تمہارے لئے انتخاب کیا ہے؟ یہ سُن کر لوگوں نے کہا کہ ہم آپ کے انتخاب اورآپ کی رائے کو پسند کرتے ہیں،پھر صدیق اکبرؓ نے فرمایا کہ تم کو چاہئے کہ عمر فاروقؓ کا کہنا سُنو اوراس کی اطاعت کرو سب نے اقرار کیا اُس کے بعد عمر فاروقؓ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ:
‘‘اے عمرؓ! میں نے تم کو اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا نائب بنایا ہے،اللہ تعالیٰ سے ظاہر وباطن ڈرتے رہنا اے عمرؓ اللہ تعالیٰ کے بعض حقوق ہیں، جو رات سے متعلق ہیں،اُن کو وہ دن میں قبول نہیں کرے گا، اسی طرح بعض حقوق دن سے متعلق ہیں،جن کو وہ رات میں قبول نہیں کرے گا،اللہ تعالیٰ نوافل کو قبول نہیں فرماتا جب تک کہ فرائض ادا نہ کئے جائیں، اے عمرؓ! جن کے اعمال صالحہ قیامت میں وزنی ہوں گے ،وہی فلاح پائیں گے اورجن کے اعمال نیک کم ہوں گے وہ مبتلا ئے مصیبت ہوں گے،اے عمرؓ! فلاح ونجات کی راہیں قرآن مجید پر عمل کرنے اورحق کی پیروی سے میسر ہوتی ہیں، اے عمرؓ!کیا تم کو معلوم نہیں کہ ترغیب و ترہیب اور انذار وبشارت کی آیات قرآن مجید میں ساتھ ساتھ نازل ہوئی ہیں،تاکہ مومن اللہ تعالیٰ سے ڈرتا اور اُس سے اپنی مغفرت طلب کرتا رہے،اے عمرؓ ! جب قرآن مجید میں ذکر اہل نار کا آئے تو دعا کرو کہ الہی ! تو مجھے ان میں شامل نہ کرنا اورجب اہل جنت کا ذکر آئے تو دعا کرو کہ الہی تو مجھے ان میں شامل کر،اے عمرؓ تم جب میری ان وصیتوں پر عمل کروگے تو مجھے گویا اپنے پاس بیٹھا ہوا پاؤ گے۔
یہ تحریر اوروصیت وغیرہ کی کاروائی ۲۲ جمادی الثانی ۱۳ھ بروز دوشنبہ عمل میں آئی ۲۲ اور ۲۳ جمادی الثانی کی درمیان شب میں جو شب سہ شنبہ تھی،بعد مغرب بعمر ۶۳ سال آپ کا انتقال ہوا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔