Sunday 30 August 2015

غزوہِ احزاب اور قریظہ کے بعد کی جنگی مہمات - سریہ محمد بن مسلمہ


جب رسول اللہﷺ احزاب اور قریظہ کی جنگوں سے فارغ ہوگئے۔ اور جنگی مجرمین سے نمٹ چکے توان قبائل اور اعراب کے خلاف تادیبی حملے شروع کی جو امن وسلامتی کی راہ میں سنگ گراں بنے ہوئے تھے۔ اور قُوتِ قاہرہ کے بغیر پُر سکون نہیں رہ سکتے تھے۔ ذیل میں اس سلسلے کے سرایا اور غزوات کا اجمالی ذکر کیا جارہا ہے۔
۲۔ سریۂ محمد بن مسلمہ :
احزاب وقریظہ کی جنگوں سے فراغت کے بعد یہ پہلا سریہ ہے جس کی روانگی عمل میں آئی۔ یہ تیس آدمیوں کی مختصر سی نفری پر مشتمل تھا۔
اس سریہ کو نجد کے اندر بکرات کے علاقہ میں ضریہ کے آس پاس قرطاء نامی مقام پر بھیجا گیا تھا۔ ضریہ اور مدینہ کے درمیا ن سات رات کا فاصلہ ہے۔ روانگی ۱۰/محرم ۶ ھ کو عمل میں آئی تھی۔ اور نشانہ بنو بکر بن کلاب کی ایک شاخ تھی۔ مسلمانوں نے چھاپہ مارا تو دشمن کے سارے افراد بھاگ نکلے۔ مسلمانوں نے چوپائے اور بکریاں ہانک لیں۔ اور محرم میں ایک دن باقی تھا کہ مدینہ آگئے۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال حنفی کو بھی گرفتار کر لائے تھے۔ وہ مسیلمہ کذاب کے حکم سے بھیس بدل کر نبیﷺ کو قتل کرنے نکلے تھے۔( سیرت حلبیہ ۲/۲۹۷)لیکن مسلمانوں نے انہیں گرفتار کر لیا۔ اور مدینہ لاکر مسجد نبوی کے ایک کھمبے سے باندھ دیا۔نبیﷺ تشریف لائے تو دریافت فرمایا : ثمامہ! تمہارے نزدیک کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اے محمد ! میرے نزدیک خیر ہے۔ اگر تم قتل کرو تو ایک خون والے کو قتل کرو گے۔ اور اگراحسان کروتو ایک قدردان پر احسان کرو گے۔ اور اگر مال چاہتے ہوتو جو چاہومانگ لو۔ اس کے بعد آپﷺ نے انہیں اسی حال میں چھوڑ دیا۔ پھر آپ دوبارہ گذرے تو پھر وہی سوال کیا۔ اور ثمامہ نے پھر وہی جواب دیا۔ اس کے بعد آپﷺ تیسری بار گذرے۔ تو پھر وہی سوال وجواب ہوا۔ اس کے بعد آپﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ ثمامہ کو آزاد کردو۔ انہوں نے آزاد کردیا۔ ثمامہ مسجد نبوی کے قریب کھجور کے ایک باغ میں گئے۔ غسل کیا اور آپﷺ کے پاس واپس آکر مشرف باسلام ہوگئے۔ پھرکہا :اللہ کی قسم ! روئے زمین پر کوئی چہرہ میرے نزدیک آپ ﷺ کے چہرے سے زیادہ مبغوض نہ تھا ، لیکن اب آپﷺ کا چہرہ دوسرے تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے۔ اور اللہ کی قسم ! روئے زمین پر کوئی دین میرے نزدیک آپ کے دین سے زیادہ مبغوض نہ تھا۔ مگر اب آپ کا دین دوسرے تمام ادیان سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے۔ اور آپ کے سواروں نے مجھے اس حالت میں گرفتار کیا تھا کہ میں عمر ہ کا ارادہ کررہا تھا۔ رسول اللہﷺ نے انہیں بشارت دی اور حکم دیا کہ عمرہ کرلیں۔ جب وہ دیارِ قریش میں پہنچے تو انہوں نے کہا کہ ثمامہ ! تم بددین ہوگئے ؟ ثمامہ نے کہا : نہیں ! بلکہ میں محمدﷺ کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا ہوں۔ اور سنو ! اللہ کی قسم! تمہارے پاس یمامہ سے گیہوں کا ایک دانہ نہیں آسکتا جب تک کہ رسول اللہﷺ اس کی اجازت نہ دے دیں۔ یمامہ ، اہل ِ مکہ کے لیے کھیت کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت ثمامہؓ نے وطن واپس جاکر مکہ کے لیے غلہ کی روانگی بند کردی۔ جس سے قریش سخت مشکلات میں پڑ گئے۔ اور رسول اللہﷺ کو قرابت کا واسطہ دیتے ہوئے لکھا کہ ثمامہ کو لکھ دیں کہ وہ غلے کی روانگی بند نہ کریں ، رسول اللہﷺ نے ایسا ہی کیا۔( زاد المعاد ۲/۱۱۹ صحیح بخاری حدیث نمبر ۴۳۷۳ وغیرہ ، فتح الباری ۷/۶۸۸)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔