Saturday 29 August 2015

انتقامی جنگ کے لئے قریش کی تیاریاں


اہل ِ مکہ کو معرکہ ٔ بدر میں شکست وہزیمت کی جو زک اور اپنے صَنادید واَشراف کے قتل کا جو صدمہ برداشت کرنا پڑا تھا اس کے سبب وہ مسلمانوں کے خلاف غیظ و غضب سے کھول رہے تھے، حتیٰ کہ انہوں نے اپنے مقتولین پر آہ وفغاں کرنے سے بھی روک دیاتھا اور قیدیوں کے فدیے کی ادائیگی میں بھی جلد بازی کا مظاہرہ کرنے سے منع کردیا تھا تاکہ مسلمان ان کے رنج وغم کی شدت کا اندازہ نہ کرسکیں۔پھر انہوں نے جنگ ِ بدر کے بعد یہ متفقہ فیصلہ کیا کہ مسلمانوں سے ایک بھر پور جنگ لڑکر اپنا کلیجہ ٹھنڈا کریں اور اپنے جذبۂ غیظ وغضب کو تسکین دیں۔ اور اس کے ساتھ ہی اس طرح کی معرکہ آرائی کی تیاری بھی شروع کردی۔ اس معاملے میں سردارانِ قریش میں سے عِکرمَہ بن ابی جہل ، صفوان بن امیہ ، ابو سفیان بن حرب ، اور عبد اللہ بن ربیعہ زیادہ پُر جوش تھے اور سب سے پیش پیش تھے۔

ان لوگوں نے اس سلسلے میں پہلا کام یہ کیا کہ ابو سفیان کا وہ قافلہ جو جنگ ِ بدر کا باعث بنا تھا اور جسے ابوسفیان بچاکر نکال لے جانے میں کامیاب ہوگیا تھا ، اس کا سارا مال جنگی اخراجات کے لیے روک لیا اور جن لوگوں کا مال تھا ان سے کہا کہ اے قریش کے لوگو! تمہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت دھچکا لگایا ہے اور تمہارے منتخب سرداروں کو قتل کر ڈالا ہے۔ لہٰذا ان سے جنگ کرنے کے لیے اس مال کے ذریعے مدد کرو ، ممکن ہے کہ ہم بدلہ چکالیں۔ قریش کے لوگوں نے اسے منظور کر لیا۔ چنانچہ یہ سارامال جس کی مقدار ایک ہزار اونٹ اور پچاس ہزار دینار تھی ، جنگ کی تیاری کے لیے بیچ ڈالا گیا۔ اسی بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے :
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَ‌ةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ (۸: ۳۶)
''جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے اموال اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے خرچ کریں گے۔ تو یہ خرچ توکریں گے لیکن پھر یہ ان کے لیے باعث حسرت ہوگا۔ پھر مغلوب کیے جائیں گے۔''

پھر انہوں نے رضاکارانہ جنگی خدمات کا دروازہ کھول دیا کہ جو اَحَابِیش ، کنانہ اور اہل ِ تِہامہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شریک ہونا چاہیں وہ قریش کے جھنڈے تلے جمع ہوجائیں۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے ترغیب وتحریص کی مختلف صورتیں بھی اختیار کیں ، یہاں تک کہ ابو عزہ شاعر جو جنگ بدر میں قید ہوا تھا اور جس کو رسول اللہﷺ نے یہ عہد لے کر کہ اب وہ آپﷺ کے خلاف کبھی نہ اٹھے گا ازراہِ احسان بلا فدیہ چھوڑدیا تھا ، اسے صفوان بن امیہ نے ابھا را کہ وہ قبائل کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے کاکام کرے اور اس سے یہ عہد کیا کہ اگروہ لڑائی سے بچ کر زندہ وسلامت واپس آگیا تو اسے مالا مال کردے گا، ورنہ اس کی لڑکیوں کی کفالت کرے گا۔ چنانچہ ابو عزہ نے رسول اللہﷺ سے کیے ہوئے عہد وپیمان کو پسِ پشت ڈال کر جذباتِ غیرت وحمیت کو شعلہ زن کر نے والے اشعار کے ذریعے قبائل کو بھڑکانا شروع کردیا۔ اسی طرح قریش نے ایک اور شاعر مسافع بن عبد مناف جُمحی کو اس مہم کے لیے تیار کیا۔

ادھر ابو سفیان نے غزوہ ٔ سَویق سے ناکام ونامراد بلکہ سامان رسد کی ایک بہت بڑی مقدار سے ہاتھ دھو کر واپس آنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو ابھارنے اور بھڑکانے میں کچھ زیادہ ہی سرگرمی دکھائی۔

پھر اخیر میں سَریۂ زیدؓ بن حارثہ کے واقعے سے قریش کو جس سنگین اور اقتصادی طور پر کمر توڑ خسارے سے دوچار ہوناپڑا اور انہیں جس قدر بے اندازہ رنج والم پہنچا اس نے آگ پر تیل کاکام کیا اور اس کے بعد مسلمانوں سے ایک فیصلہ کن جنگ لڑنے کے لیے قریش کی تیاری کی رفتار میں بڑی تیز ی آگئی۔

چنانچہ سال پورا ہوتے ہوتے قریش کی تیاری مکمل ہوگئی۔ ان کے اپنے افراد کے علاوہ ان کے حلیفوں اور احابیش کو ملا کر مجموعی طور پر کل تین ہزار فوج تیار ہوئی۔ قائدین قریش کی رائے ہوئی کہ اپنے ساتھ عورتیں بھی لے چلیں تاکہ حرمت وناموس کی حفاظت کا احساس کچھ زیادہ ہی جذبہ ٔ جان سپاری کے ساتھ لڑنے کا سبب بنے۔ لہٰذا اس لشکر میں ان کی عورتیں بھی شامل ہوئیں جن کی تعداد پندرہ تھی۔ سواری وبار برداری کے لیے تین ہزار اونٹ تھے اور رسالے کے لیے دوسو گھوڑے۔1 ان گھوڑوں کو تازہ دم رکھنے کے لیے انہیں پورے راستے بازو میں لے جایا گیا، یعنی ان پر سواری نہیں کی گئی۔ حفاظتی ہتھیاروں میں سات سو زِر ہیں تھیں۔

ابو سفیان کو پورے لشکر کا سپہ سالار مقرر کیا گیا۔ رسالے کی کمان خالد بن ولید کو دی گئی اور عکرمہ بن ابی جہل کو ان کا معاون بنایا گیا۔ پرچم مقررہ دستور کے مطابق قبیلہ بنی عبد الدار کے ہاتھ میں دیا گیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔