Sunday 30 August 2015

پردے کا حکم


حضرت انسؓ بن مالک بیان کرتے ہیں کہ: جب حضور ﷺنے حضرت زینبؓ بنتِ جحش سے نکاح کیا تو لوگوں کو دعوت ولیمہ میں بلایا، لوگ کھانا کھانے کے بعد باتیں کرنے بیٹھ گئے، آپﷺ اٹھنے کا ارادہ کرتے تھے مگر لوگ نہ اٹھتے، بالآخر آپﷺ اٹھے، جب آپﷺ اٹھے تو اکثر لوگ آپﷺ کہ ہمراہ اٹھ کھڑے ہوئے مگرتین آدمی بیٹھے رہے ، آنحضرت ﷺنے از راہ مروت ان سے کچھ نہیں کہا؛ بلکہ خود اٹھ کر دوسری ازواج کے حجروں کی طرف چلے گئے ، جب آپﷺ واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ تینوں بیٹھے ہیں ، پھر وہ اٹھ کرچلے گئے ، چنانچہ حضور ﷺ اندر داخل ہوئے، میں بھی داخل ہونے لگا تو آپﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا، اسی وقت حجاب (پردہ ) سے متعلق سورۂ احزاب کی آیات ۵۳ تا ۵۵ نازل ہوئیں:
" ائے ایمان والو ! پیغمبر کے گھروں میں (بغیر بلائے) مت جایا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے اس طرح کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کرنا پڑے ؛لیکن جب تم کو بلایا جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھا کرو ،یہ بات پیغمبر کو تکلیف دیتی ہے اور وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے ) سے نہیں شرماتا اور جب پیغمبر کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر (کھڑے رہ کر ) مانگو یہ تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے اور تمہیں یہ سزا وار نہیں کہ رسول اللہ کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے ان کے بعد کبھی نکاح کرو ، بلا شبہ یہ اللہ کے نزدیک بڑا (گناہ) ہے، تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا مخفی رکھو اللہ تو ہر چیز کا بخوبی علم رکھنے والا ہے،( پیغمبر کی ) بیویوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں ) کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹیوں سے اور نہ بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی عورتوں سے اور نہ اپنی لونڈیوں سے ( اے پیغمبر کی بیویو ) اللہ سے ڈرتی رہو بے شک اللہ ہر چیز پر حاضر (وناظر ) ہے۔
( سورہ احزاب :۵۳تا ۵۵)
ان آیات کے نزول کے بعد حضور اکرم ﷺ کے گھروں پر پردے لٹکا دئیے گئے اور لوگوں کو اندر جانے سے روک دیا گیا، حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ حضرت عمرؓ کی رائے کے مطابق امہات المومنین کی صیانت اور حفاظت کی خاطر پردہ اور حجاب کا حکم حضور ﷺ کے حضرت زینبؓ بنتِ جحش کے نکاح کے بعد نازل ہوا، ایک دوسری روایت یہ ہے کہ منافقین راستہ چلتی عورتوں کو چھیڑا کرتے تھے اور جب ان سے اس سلسلہ میں پوچھ گچھ کی جاتی تو کہتے کہ ہمیں معلوم نہ تھا کہ یہ مسلمان ہیں، اس پر حضرت عمرؓ کو بڑی تشویش تھی اسکا اظہار بھی کرتے رہتے ، چنانچہ آخر وحی کا نزول ہوا اور سورۂ احزاب کی آیت ۵۹ نازل ہوئی:
اے پیغمبر ! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ ( باہر نکلیں تو ) اپنی چادریں اپنے ( سروں ) پر (سے ) نیچے لٹکالیا کریں ، یہ امران کیلئے موجب شناخت ( و امتیاز ) ہوگا تو ان کو ایذا نہ دی جائے گی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے"
( سورہ ٔاحزاب : ۵۹ )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔