Sunday 30 August 2015

تیمم کا حکم


تیمم کے لئے حکم نازل ہونے کو اکثر سیرت نگاروں نے غزوہ بنی مصطلق کے بعد کا واقعہ بتلایا ہے ، لیکن محققین کی تحقیق سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی اور سفر سے متعلق ہے، وہی ہار حضرت عائشہؓ کے گلے میں تھا ، راستہ میں کہیں ٹوٹ کر گر گیا، پچھلے واقعہ سے سبق لے کر انھوں نے فوراً حضورﷺ کو مطلع کیا، آپﷺ نے قافلہ کو اسی مقام پر پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا، اس منزل کا نام " صَلصَل" بتا یا گیاہے۔
لوگ ہار کی تلاش میں نکلے ، جس جگہ قافلہ ٹھہرا تھا وہاں پانی نہیں تھا، نماز کا وقت آیا تو لوگ حضرت ابو بکرؓ سے شکایت کرنے لگے کہ آپ کی صاحبزادی نے سب کو مصیبت میں ڈال دیا، حضرت ابو بکرؓ غصہ میں خیمہ نبوی پر گئے ، دیکھا کہ حضور ﷺ حضرت عائشہؓ کے زانوں پر سر رکھے آرام فرما رہے ہیں، حضرت ابو بکرؓ نے بیٹی کو غصہ سے دیکھا اور کہا کہ تم لوگوں کے لئے ایک نئی مصیبت کھڑی کردیتی ہو ، حضرت عائشہؓ حضور ﷺ کی نیند میں خلل کے ڈر سے اپنی جگہ سے ہلیں تک نہیں ، صبح ہوئی اور نماز کا وقت آیا تو تیمم کی آیت کا نزول ہوا :
" اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی بیت الخلاء ہوکر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو (یعنی مٹی پر ہاتھ مار کر ) اپنے چہروں اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو، بے شک اللہ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے"
(سورۂ نساء : ۴۳)
اس آیت کے نزول کے بعد قافلہ والوں کو معلوم ہوا کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں وہ تیمم کرسکتے ہیں ، ان سب کے دلوں سے اُم المومنین حضرت عائشہؓ کے لئے دعائیں نکلیں، حضرت اسیدؓ بن حضیر مسرت سے کہتے پھرتے تھے " اے صدیق کے گھر والو مسلمانوں کے لئے یہ تمہاری پہلی برکت تو نہیں، تمہارے تو بڑے احسان ہیں" حضرت ابو بکرصدیقؓ جو تھوڑی دیر پہلے اپنی بیٹی پر سخت برہم تھے خوش خوش ان کے پاس گئے اور پیشانی پر بوسہ دے کر کہا ! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اس درجہ مبارک ہے ، تیرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بہت بڑی آسانی عطا فرمائی ہے ۔کافی تلاش کے بعد جب ہار نہ ملا تو قافلہ کو کوچ کرنے کا حکم دیا گیا اور جب حضرت عائشہؓ کا اونٹ اٹھا یا گیا تو وہ ہار اس کے نیچے پڑا ہوا پایا۔ (سیرت احمد مجتبیٰ)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔