Sunday 30 August 2015

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا امِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح


پہلے جنگ بدر پھر جنگ اُحد میں بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے ۔ نصف سے زیادہ گھرانے بے آسرا ہوگئے ، بیوگان اور یتیمو ں کا کوئی سہا را نہ رہا تھا ۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحا بہ رضی اللہ عنہ کو بیوگان سے شادی کرنے کو کہا ، لو گو ں کو تر غیب دینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہ سے مختلف اوقات میں نکا ح کیے ۔ آپ کو دیکھا دیکھی صحا بہ کرام رضی اللہ عنہ نے بیوگان سے شا دیا ں کیں جس کی وجہ سے بے آسرا گھرا نے آبا د ہوگئے ۔حضرت اُم سلمہؓ پہلے حضرت عبداللہ بن عبدالاسد کے نکاح میں تھیں جو ابو سلمہ کے نام سے مشہور ہیں اور جن کا تعلق اہم قبیلہ بنو مخزوم سے تھااور جو ان کے چچا زاد اور رسول اکرم ﷺ کے رضاعی بھائی تھے ، اپنے شوہر ہی کے ساتھ اسلام لائیں، اس لئے دونوں سابقون الاولون میں شمار ہوتے ہیں، اپنے شوہر کے ساتھ پہلی ہجرت حبشہ میں شریک رہیں ، ان کے بیٹے سلمہ حبشہ ہی میں پیدا ہوئے، حبشہ سے مکہ آئیں اور یہاں سے مدینہ کو ہجرت کی، ہجرت میں ان کو یہ فضیلت حاصل ہوئی کہ اہلِ سیر کے نزدیک وہ پہلی خاتون ہیں جو ہجرت کر کے مدینہ آئیں ، ان کے شوہر ابو سلمہؓ غزوات بدر اور اُحد میں شریک ہوئے، غزوہ اُحد میں حضرت ابو سلمہؓ کو کاری زخم آیا تھا، سریہ ابی سلمہ میں امیر بنا کر بھیجے گئے تھے، واپسی کے بعد انتقال ہوا، شوہر کی وفات کے وقت حضرت اُم سلمہؓ حاملہ تھیں، وضع حمل کے بعد جب عدت کی مدت گزر گئی تو حضورﷺ نے انہیں نکاح کا پیام دیا تو انھوں نے یہ عذرات پیش کئے:
۱- میں سخت غیور عورت ہوں
۲- صاحب عیال ہوں
۳- میرا سن زیادہ ہے
۴- میرا کوئی ولی نہیں ہے،
اس کے باوجود حضور ﷺ نے ان سے نکاح کرنا چاہا، حضرت اُم سلمہؓ کے لئے یہ غیر متوقع اعزاز تھا ، چنانچہ انھوں نے اپنے بیٹے سلمہ کو ولی بنایا اور نکاح ہو گیا، حضور ﷺ نے انہیں بھی اور ازواج کی طرح دو چکیاں ، گھڑا اور چمڑے کا تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی عنایت فرمائی، ام المومنین حضرت زینبؓ بنت خزیمہ جن کا انتقال ہو چکا تھا ان کا مکان رہنے کو دیا گیا،حضرت اُم سلمہؓ کوعلم و فضل میں ممتازمقام حاصل تھا، ازواج میں حضرت عائشہؓ کے بعد سب سے ذہین اور فقہی مسائل پر عبور رکھنے والی خاتون تھیں۔
حضرت اُم سلمہ ؓ نے (۸۴) سال کی طویل عمر پائی ، ازواج مطہرات میں سب سے آخر میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں، حضرت اُم سلمہؓ کے سنہ وفات میں اختلاف ہے ؛لیکن اہل سیر متفق اللفظ ہیں کہ ازواج مطہرات میں سب کے بعد حضرت اُم سلمہؓ نے وفات پائی، واقدی نے سنہ وفات ۵۹ ہجری بتلایا ہے، امام بخاری نے ۵۸ ہجری لکھا ہے اور دیگر روایتوں میں ۶۱ ہجری ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔