Saturday 29 August 2015

کفار کے لشکر کی آمد




مسلمانوں نے خندق کھودنے کاکام مسلسل جاری رکھا۔ دن بھر کھدائی کرتے اور شام کو گھر پلٹ آتے۔ یہاں تک کہ مدینے کی دیواروں تک کفار کے لشکر جرار کے پہنچنے سے پہلے مقررہ پروگرام کے مطابق خندق تیار ہوگئی۔ (ابن ہشام ۳/۲۲۰، ۲۲۱)
ادھر قریش اپنا چار ہزار کا لشکر لیکر مدینہ پہنچے تو رومہ ، جرف اور زغابہ کے درمیان مجمع الاسیال میں خیمہ زن ہوئے۔ اور دوسری طرف سے غطفان اور ان کے نجدی ہمسفر چھ ہزار کی نفری لے کر آئے تو احد کے مشرقی کنارے ذنب نقمی میں خیمہ زن ہوئے۔
وَلَمَّا رَ‌أَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَـٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ وَصَدَقَ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا (۳۳: ۲۲)
''اور جب اہل ایمان نے ان جتھوں کو دیکھا تو کہا : یہ تو وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ ہی فرمایا تھا۔ اور اس (حالت) نے ان کے ایمان اور جذبۂ اطاعت کو اور بڑھادیا۔''
لیکن منافقین اور کمزور نفس لوگوں کی نظر اس لشکر پر پڑ ی تو ان کے دل ہل گئے۔
وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَ‌ضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ إِلَّا غُرُ‌ورً‌ا (۳۳: ۱۲)
''اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ محض فریب تھا۔''
بہرحال اس لشکر سے مقابلے کے لیے رسول اللہﷺ بھی تین ہزار مسلمانوں کی نفری لے کرتشریف لائے اور کوہ سلع کی طرف پشت کرکے قلعہ بندی کی شکل اختیار کرلی سامنے خندق تھی جو مسلمانوں اور کفار کے درمیان حائل تھی۔ مسلمانوں کا شعار (کوڈ لفظ ) یہ تھا حٓم لا ینصرون۔ (حٓم ان کی مدد نہ کی جائے ) مدینے کا انتظام حضرت ابن ام مکتومؓ کے حوالے کیا گیا تھا اور عورتوں اور بچوں کو مدینے کے قلعوں اور گڑھیوں میں محفوظ کردیا گیا تھا۔
جب مشرکین حملے کی نیت سے مدینے کی طرف بڑھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چوڑی سی خندق ان کے اور مدینے کے درمیان حائل ہے۔ مجبوراً انہیں محاصرہ کرنا پڑا ، حالانکہ وہ گھروں سے چلتے وقت اس کے لیے تیار ہوکر نہیں آئے تھے۔ کیونکہ دفاع کا یہ منصوبہ ... خود ان کے بقول ... ایک ایسی چال تھی جس سے عرب واقف ہی نہ تھے۔ لہٰذا انہوں نے اس معاملے کو سرے سے اپنے حساب میں داخل ہی نہ کیا تھا۔
مشرکین خندق کے پاس پہنچ کر غیظ وغضب سے چکر کاٹنے لگے۔ انہیں ایسے کمزور نقطے کی تلاش تھی جہاں سے وہ اتر سکیں۔ ادھر مسلمان ان کی گردش پر پوری پوری نظر رکھے ہوئے تھے اور ان پر تیر برساتے رہتے تھے تاکہ انہیں خندق کے قریب آنے کی جرأت نہ ہو۔ وہ اس میں نہ کود سکیں اور نہ مٹی ڈال کر عبو ر کرنے کے لیے راستہ بنا سکیں۔
اس سلسلہ میں جدید تحقیق جوڈاکٹر محمد حمید اللہ نے کی اسے اپنی کتاب " سیاسی وثیقہ جات " میں درج کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت ابو سفیان نے حضورﷺکو ایک خط لکھا تھا اور حضور ﷺنے اس کا جواب بھی دیا تھا، ابو سفیان کا خط یہ تھا :
" من جانب ابو سفیان بن حرب بخدمت محمد بن عبداللہ ( صلی اللہ علیہ و سلم )با سمک اللہم "
اپنے بتوں لات ، عزّیٰ ، منات ، نائلہ اور ہبل کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اپنے ہمراہ وہ بے کراں لشکر لے کر آرہا ہوں جو مدینہ کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتا ہے ، میں نے آپﷺ کے حوصلے دیکھ لئے، مقابلے کی تاب نہ لا کر شہر کے ارد گرد خندق کھدوائی ، آپ ﷺ تو یہ طریقہ جانتے نہ تھے ،اگر اس مرتبہ ہم مدینہ سے ناکام واپس لوٹے تو جس طرح اُحد میں ہم نے آپﷺ کو پامال کیا تھا اور آپﷺ کے لشکریوں کی گرفت سے ہم اپنی عورتوں کو بچا لائے کسی وقت اُحد کی مانند پھر آپﷺ کو نرغہ میں لے کے پیس دیں گے،
رسول اللہ ﷺ کے پاس یہ خط پہنچا تو آپﷺ نے ابی ابن کعب کو اپنے خیمہ میں لے جاکر ان سے سنا اور مندرجہ ذیل جواب لکھوایا:
منجانب محمد ﷺرسول اللہ بنام ابو سفیان بن حرب ،واضح ہو کہ تمہارا خط ملا ، میں جانتا ہوں کہ تم سدا سے اللہ تعالیٰ کے خلاف غرور میں مبتلاء ہو ،یہ جو تم نے مدینہ پر ایسا حملہ کرنے کا ذکر کیا ہے جس میں تمہارے ہمراہ لشکر جرار ہو گا اور کہتے ہو کہ تمہاری فوج مدینہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی تو یہ خدا کی مرضی پر منحصر ہے ، وہ اگر چاہے تو آپ لوگوں سے لات و عزّیٰ کا نام لینے کی طاقت سلب کر سکتا ہے اور یہ جو تم نے لکھا ہے کہ مجھے خندق کھودنے کا طریقہ یاد نہ تھا تو یہ طریقہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اس وقت القا فرمایا جب تمہارا اور تمہارے ہمراہیوں کا غیض و غضب یہاں تک آ پہنچا کہ تم لوگ مدینہ کی اینٹ سے اینٹ بجا نے پر تل گئے ،
سنو ! تمہاری خام امیدوں کا پورا ہونا تو کجا وقت آگیاہے کہ لات و عزّیٰ ‘ منات اور نائلہ ایک ایک کے ٹکڑے کر دئیے جائیں۔
( شاہ مصباح الدین شکیل ، سیرت احمد مجتبیٰ)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔