Sunday 25 January 2015

کھلی تبلیغ کا دوسرا حکم


اس آواز کی گونج ابھی مکے کے اطراف میں سنائی ہی دے رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ کا ایک اور حکم نازل ہوا :
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ‌ وَأَعْرِ‌ضْ عَنِ الْمُشْرِ‌كِينَ (۱۵: ۹۴ )
''آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے اس کھول کر بیان کر دیجیے اور مشرکین سے رخ پھیر لیجئے۔''
چنانچہ اس کے بعد رسول اللہﷺ نے مشرکین کے مجمعوں اور ان کی محفلوں میں کھلے عام دعوت دینی شروع کر دی۔ آپ لوگوں پر اللہ کی کتاب تلاوت کرتے اور ان سے وہی فرماتے جو پچھلے پیغمبروں نے اپنی قوموں سے فرمایا تھا کہ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُ‌هُ (۷: ۵۹) ''اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ تمہارے لیے اس کے سوا کوئی اور لائق عبادت نہیں۔''
اس کے ساتھ آپ نے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ، دن دھاڑے مجمعِ عام کے روبرو اللہ کی عبادت بھی شروع کر دی۔
آپ کی دعوت کو مزید قبولیت حاصل ہوئی اور لوگ اللہ کے دین میں اکا دکا داخل ہوتے گئے۔ پھر جو اسلام لاتا اس میں اور اس کے گھر والوں میں بغض ، دوری اور اختلاف کھڑا ہوجاتا۔ قریش اس صورتِ حال سے تنگ ہو رہے تھے اور جو کچھ ان کی نگاہوں کے سامنے آرہا تھا انہیں ناگوار محسوس ہو رہا تھا۔
حجاج کو روکنے کے لیے مجلس شوریٰ:
ان ہی دنوں قریش کے سامنے ایک اور مشکل آن کھڑی ہوئی، یعنی ابھی کھُم کھلا تبلیغ پر چند ہی مہینے گزرے تھے کہ موسم حج قریب آگیا۔ قریش کو معلوم تھا کہ اب عرب کے وفود کی آمد شروع ہوگی۔ اس لیے وہ ضروری سمجھتے تھے کہ نبیﷺ کے متعلق کوئی ایسی بات کہیں کہ جس کی وجہ سے اہل عرب کے دلوں پر آپ کی تبلیغ کا اثر نہ ہو۔ چنانچہ وہ اس بات پر گفت وشنید کے لیے ولید بن مغیرہ کے پاس اکٹھے ہوئے۔
ولید نے کہا :اس بارے میں تم سب لوگ ایک رائے اختیار کر لو تم میں باہم کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے کہ خود تمہارا ہی ایک آدمی دوسرے آدمی کی تکذیب کردے اور ایک کی بات دوسرے کی بات کاٹ دے۔ لوگوں نے کہا :آپ ہی کہئے۔ اس نے کہا : نہیں تم لوگ کہو، میں سنوں گا۔ اس پر چند لوگوں نے کہا: ہم کہیں گے وہ کاہن ہے۔ ولید نے کہا: نہیں واللہ! وہ کاہن نہیں ہے، ہم نے کاہنوں کو دیکھا ہے۔ اس شخص کے اندر نہ کا ہنوں جیسی گنگنا ہٹ ہے۔نہ ان کے جیسی قافیہ گوئی اور تُک بند ی۔
اس پر لوگوں نے کہا : تب ہم کہیں گے کہ وہ پاگل ہے۔ ولید نے کہا : نہیں ، وہ پاگل بھی نہیں، ہم نے پاگل بھی دیکھا ہے اور اس کی کیفیت بھی۔ اس شخص کے اندر نہ پاگلوں جیسی دَم گھٹنے کی کیفیت اور الٹی سیدھی حرکتیں ہیں۔ اورنہ ان کے جیسی بہکی بہکی باتیں۔
لوگوں نے کہا : تب ہم کہیں گے کہ وہ شاعر ہے۔ ولید نے کہا: وہ شاعر بھی نہیں۔ ہمیں رَجَز، ہجز ، قریض ، مقبوض،مبسوط سارے ہی اصنافِ سخن معلوم ہیں۔ اس کی بات بہر حال شعر نہیں ہے۔
لوگوں نے کہا: تب ہم کہیں کہ وہ جادو گر ہے۔ ولید نے کہا یہ شخص جادو گر بھی نہیں۔ ہم نے جادوگر اور ان کا جادو بھی دیکھا ہے ، یہ شخص نہ تو ان کی طرح چھا ڑ پھونک کرتا ہے نہ گرہ لگا تا ہے۔
لوگوں نے کہا : تب ہم کیا کہیں گے ؟ ولید نے کہا : اللہ کی قسم! اس کی بات بڑی شیریں ہے۔ اس کی جڑ پائیدار ہے اور اس کی شاخ پھلدار۔ تم جوبات بھی کہو گے لوگ اسے باطل سمجھیں گے۔ البتہ اس کے بارے میں سب سے مناسب بات یہ کہہ سکتے ہو کہ وہ جادوگر ہے۔ اس نے ایسا کلام پیش کیا ہے جو جادو ہے۔ اس سے باپ بیٹے ، بھائی بھائی ، شوہر بیوی اور کنبے قبیلے میں پھوٹ پڑ جاتی ہے بالآخر لوگ اسی تجویز پر متفق ہو کر وہاں سے رخصت ہوئے۔ (ابن ہشام ۱/۲۷۱)
بعض روایات میں یہ تفصیل بھی مذکور ہے کہ جب ولید نے لوگوں کی ساری تجویزیں رد کردیں تو لوگوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اپنی بے دماغ رائے پیش کیجیے۔ اس پر ولید نے کہا : ذرا سوچ لینے دو۔ اس کے بعد وہ سوچتا رہا سوچتا رہا یہاں تک کہ اپنی مذکورہ بالا رائے ظاہر کی۔ 
(المستدرک الحاکم ۲/۳۶۱ میں ، ابن ابی شیبہ نے مصنف ۱۱/۴۹۸(حدیث نمبر ۱۱۸۱۷) )
اسی معاملے میں ولید کے متعلق سورۂ مد ثر کی سولہ آیات ( ۱۱ تا ۲۶ ) نازل ہوئیں۔ جن میں سے چند آیات کے اندر اس کے سوچنے کی کیفیت کا نقشہ بھی کھینچا گیا۔ چنانچہ ارشاد ہوا :
إِنَّهُ فَكَّرَ‌ وَقَدَّرَ‌ ﴿١٨﴾ فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ‌ ﴿١٩﴾ ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ‌ ﴿٢٠﴾ ثُمَّ نَظَرَ‌ ﴿٢١﴾ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ‌ ﴿٢٢﴾ ثُمَّ أَدْبَرَ‌ وَاسْتَكْبَرَ‌ ﴿٢٣﴾ فَقَالَ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ‌ يُؤْثَرُ‌ ﴿٢٤﴾ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ‌ ﴿٢٥﴾ (۷۴: ۱۸ تا ۲۵)
''اس نے سوچا اور اندازہ لگا یا۔ وہ غارت ہو۔ اس نے کیسا اندازہ لگا یا۔ پھر غارت ہوا س نے کیا اندازہ لگا یا پھر نظر دوڑائی ، پھرپیشانی سکیڑ ی اور منہ بسورا۔ پھر پلٹا اور تکبر کیا۔ آخرکار کہا کہ یہ نرالا جادو ہے جو پہلے سے نقل ہوتا آرہا ہے۔ یہ محض انسان کا کلام ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔