Saturday 24 January 2015

فرقہ واریت پھیلانا منع ہے۔۔۔


آپ اوپر والا ٹائٹل پڑھ کر پریشان تو نہیں ھو گئے ؟ 
فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، آپ جی بھر کے فرقہ واریت پھیلائیے، نہ صرف ملک میں بلکہ اگر آپ ممکن ھو تو اسے وائٹ ھاؤس یا سیکورٹی کونسل تک بھی لے جائیں تو یہ آپ کی خوش قسمتی ھے، شرط صرف یہ ھے کہ آپ کا تعلق اھلسنت والجماعت سے نہ ھو ! 
اگر آپ شیعہ یا عیسائی یا ھندو ھیں تو آپ کو سارا میڈیا دن رات استعمال کرنے کی اجازت ھے، آپ کسی چرچ پر حملے کے متأثرین کو پہلے آدھا گھنٹہ ریہرسل کروا کر بھی انٹرویو لے سکتے ھیں،، 
اگر آپ شیعہ ھیں تو سارا دن ساری رات میڈیا یرغمال بنا سکتے ھیں، ھر گلی ھر چوک بند کر سکتے ھیں کسی بھی مسجد کے سامنے جلوس کھڑا کر کے ابوبکررضی اللہ عنہ سے لے کر تمام خلفاء صحابہ کو گالی دے سکتے ھیں ۔ ۔ 
ازواج مطہرات کے لئے جو زبان چاھیں استعمال کر سکتے ھیں،یہ آزادئ مذھب میں آتا ھے فرقہ واریت میں قطعی نہیں آتا۔۔!
اگر آپ کا تعلق اھلسنت والجماعت سے ہیں تو آپ کو احتجاج کے لیے منہ بھی کھولنے کی اجازت نہیں، 
سوشل میڈیا پر ہیں تو کوئی پوسٹ شیئر نہیں کر سکتے ھیں، نہ کوئی مضمون لکھ سکتے ھیں، نہ ایسے کسی کمنٹ کا جواب دے سکتے ھیں کیونکہ یہ سراسر فرقہ واریت ھے۔۔ ۔ 
کیونکہ اھلسنت والوں کے بولنے سے ملک میں فساد ھوتا ہے ۔ ۔ !
تالی دو ھاتھوں سے بجتی ھے،،جب ایک ھاتھ گردن کے ساتھ باندھ دیا جائے اور دوسرا کھلا چھوڑ دیا جائے تو تالی کیسے بجے گی؟ 
بلکہ یہ اھلسنت بھی فرقہ وارنہ لفظ ھے، بلکہ اس آگے بڑھ کر میری شکل ھی فرقہ وارانہ ھے، اس کا بھی کوئی بندوبست کرنا ھو گا۔۔۔!
یہ ھے فارمولا فرقہ واریت پر قابو پانے کا جسے سیاستدان ،فوج اور اھلسنت علماء یکساں مقدار سے استعمال کرتے ھیں،، !
منگل کی رات 10.45 پر پی ٹی وی ہوم پر شیعہ ذاکر طالب جوہری صاحب نے مجلس شام غریباں میں لائیو اصحاب رسول کو طنز و تنقید کا نشانہ بنایا۔۔ ہم پوچھتے ہیں ۔ ۔
کیا یہ فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش نہیں ؟
کیا صحابہ رضوان اللہ پر تبراء کیے بغیر اہل بیت کی شان بیان کرنی ممکن نہیں ؟؟
کیا اس طرح ٹی وی چینلز پر کھلے عام تبراء بازی سے ملک میں امن اور بھائی چارے کی فضاء قائم ہوگی ؟؟
کیا ہمارا یہ پوچھنا بھی فرقہ واریت میں آتا ہے ؟؟!!
مفتی سعد صاحب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔