Saturday 24 January 2015

کالے انگریز۔۔


کالے انگریز۔۔!
انگریزوں نے غیر منقسم ہندوستان کے باشندوں کو ایک طویل عرصے تک نہایت کامیابی کے ساتھ اپنا غلام بنائے رکها-
اس کامیابی کا سہرا سول سروس کے سر جاتا هے، جس کے ارکان کی تعداد ایک وقت میں ہزار ڈیڑھ ہزار سے زیاده کبهی نہیں رهی، 
یہ ہزار ڈیڑھ ہزار افراد ہندوستان کے کروڑوں انسانوں کی قسمت کے مالک تهے،
اس سول سروس میں زیاده تر انگریز هی هوتے تهے، لیکن ایک خاص تعداد میں ہندوستانیوں کو بهی لیا جاتا تها، 
اور یہ کالے انگریز گورے انگریزوں سے بڑھ کر تاج برطانیہ کے وفادار تهے، یہ نہیں بلکے اپنے ہندوستانی هونے پر بهی نادم تهے اس لیئے نہیں چاهتے تهے کہ انہیں ان کے ماضی سے پہچانا جائے، 
مولوی عبدالحق صاحب نے اپنے مضمون 
" آئی سی ایس " میں ایک دلچسپ واقعہ لکها هے، 
لکهتے هیں ایک کالا انگریز اپنے دوست کے ساتھ ایک کمرے بیٹها هوا تها کہ اچانک اس کے والد بے تکلف وہاں آگئے، ان کی دیہاتی وضع قطع ایسی تهی کہ صاحب بہادر کو اپنے دوست کہ سامنے انہیں والد کہہ کر تعارف کرانے میں شرم محسوس هوئی،
تو والد کا تعارف کچھ یوں کرایا کہ -------- 
یہ میرے والد صاحب کے ایک دوست هیں،
والد محترم کو غصہ آگیا ،،،، تو انہوں نے بیٹے کے دوست کو مخاطب کرتے هوئے کہا ،،،،
میں ان کے والد کا نہیں ! 
میں ان کی والده کا دوست هوں "
( خانہ بگوش کے قلم سے صفحہ 28 )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔