Sunday 25 January 2015

وحی کی مختلف صورتیں

علامہ ابن ِ قیم ؒ نے وحی کے حسبِ ذیل مراتب ذکر کیے ہیں :
سچا خواب: اسی سے نبیﷺ کے پاس وحی کی ابتدا ہوئی۔
فرشتہ آپ کو دکھلائی دیئے بغیر آپ کے دل میں بات ڈال دیتا تھا۔ مثلاً: نبیﷺ کا ارشاد ہے :
(( ان روح القدس نفث فی روعی أنہ لن تموت نفس حتی تستکمل رزقہا فاتقوا اللہ وأجملوا فی الطلب ولا یحملنکم استبطاء الرزق علی أن تطلبوہ بمعصیۃ اللہ فان ما عند اللہ لا ینال الا بطاعتہ۔))
''روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونکی کہ کوئی نفس مر نہیں سکتا یہاں تک کہ اپنا رزق پورا پورا حاصل کرلے۔ پس اللہ سے ڈرو اورطلب میں اچھائی اختیار کرو اور رزق کی تاخیر تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم اسے اللہ کی معصیت کے ذریعے تلاش کرو۔ کیونکہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔''
فرشتہ نبیﷺ کے لیے آدمی کی شکل اختیار کرکے آپ کو مخاطب کرتا، پھر جو کچھ وہ کہتا اسے آپ یاد کرلیتے۔ اس صورت میں کبھی کبھی صحابہ ؓ بھی فرشتے کو دیکھتے تھے۔
آپ کے پاس وحی گھنٹی کے ٹن ٹنانے کی طرح آتی تھی اور وحی کی یہ سب سے سخت صورت ہوتی تھی۔ اس صورت میں فرشتہ آپ سے ملتا تھا اور وحی آتی تھی تو سخت جاڑے کے زمانے میں بھی آپ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ پڑتا تھا اور آپ اوٹنی پر سوار ہوتے تو وہ زمین پر بیٹھ جاتی تھی۔ ایک بار اس طرح وحی آئی اور آپ کی ران حضرت زید بن ثابت کی ران پر تھی ، تو ان پر اس قدر گراںبار ہوئی کہ معلوم ہوتا تھا کہ ران کچل جائے گی۔
آپ فرشتے کو اس کی اصلی اور پیدائشی شکل میں دیکھتے تھے اور اسی حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کی حسبِ مشیت آپ کی طرف وحی کرتا تھا۔ یہ صورت آپ کے ساتھ دو مرتبہ پیش آئی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۃ النجم میں فرمایاہے۔
وہ وحی جو آپ پر معراج کی رات نماز کی فرضیت وغیرہ کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے اس وقت فرمائی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آسمانوں کے اُوپر تھے۔
فرشتے کے واسطے کے بغیر اللہ تعالیٰ کی آپ سے براہ راست گفتگو۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے گفتگوفرمائی تھی۔ وحی کی یہ صورت موسیٰ علیہ السلام کے لیے نص ِقرآنی سے قطعی طورپر ثابت ہے ، لیکن نبیﷺ کے لیے اس کا ثبوت (قرآن کی بجائے) معراج کی حدیث میں ہے۔
بعض لوگوں نے ایک آٹھویں شکل کا بھی اضافہ کیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ رُو در رُو بغیر حجاب کے گفتگو کرے، لیکن یہ ایسی صورت ہے جس کے بارے میں سلف سے لے کر خلف تک اختلاف چلا آیا ہے۔ (زاد المعاد ۱/۱۸)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔