Sunday 25 January 2015

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم و ستم


ابو جہل نے پہلے دن جب نبیﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسی دن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے روکتا رہا۔ ایک بار نبیﷺ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے کہ اس کا گزر ہوا۔ دیکھتے ہی بولا : 
محمد ! کیا میں نے تجھے اس سے منع نہیں کیا تھا؟ ساتھ ہی دھمکی بھی دی۔ رسول اللہﷺ نے بھی ڈانٹ کر سختی سے جواب دیا۔ اس پر وہ کہنے لگا : اے محمد ! کاہے کی دھمکی دے رہے ہو ، دیکھو، اللہ کی قسم ! اس وادی (مکہ ) میں میری محفل سب سے بڑی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ (۹۶: ۱۷)اچھا! تو بلائے اپنی محفل کو( ہم بھی سزا کے فرشتوں کو بلائے دیتے ہیں)
اس ڈانٹ کے باوجود ابوجہل اپنی حماقت سے باز آنے والا نہ تھا۔ بلکہ اس کی بدبختی میں کچھ اور اضافہ ہی ہوگیا۔
چنانچہ صحیح مسلم میں ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ (ایک بارسردارانِ قریش سے) ابوجہل نے کہا کہ محمد آپ حضرات کے رُو برو اپنا چہرہ خاک آلود کرتا ہے ؟ جواب دیا گیا: ہاں۔ اس نے کہا: لات وعزیٰ کی قسم ! اگر میں نے (اس حالت میں) اسے دیکھ لیا تو اس کی گردن روند دوں گا اور اس کا چہرہ مٹی پر رگڑ دوں گا۔ اس کے بعد اس نے رسول اللہﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیا اور اس زعم میں چلا کہ آپ کی گردن روند دے گا لیکن لوگوں نے اچانک کیا دیکھا کہ وہ ایڑی کے بل پلٹ رہاہے ، اور دونوں ہاتھ سے بچائو کررہاہے۔ لوگوں نے کہا : ابوالحکم ! تمہیں کیا ہوا؟ اس نے کہا : میرے اور اس کے درمیان آگ کی ایک خندق ہے۔ ہولناکیاں ہیں اور پَر ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو اچک لیتے۔ (تفسیر ابن کثیر ۴/۴۷۷ ، الدر المنثور ۶/۴۷۸ وغیرہ)
اُمَیہ بن خلف کا وطیرہ تھا کہ وہ جب رسول اللہﷺ کو دیکھتا تولعن طعن کرتا۔ اسی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ (۱۰۴: ۱) ''ہر لعن طعن اور برائیاں کرنے والے کے لیے تباہی ہے۔'' ابن ہشام کہتے ہیں ہُمَزَہ وہ شخص ہے جو علانیہ گالی بکے اور آنکھیں ٹیڑھی کر کے اشارے کرے اور لُمَزَہ وہ شخص جو پیٹھ پیچھے لوگوں کی برائیاں کرے اور انہیں اذیت دے۔ (ابن ہشام ۱/۳۵۶، ۳۵۷)
اُمیہ کا بھائی اُبی بن خلف ، عُقبہ بن ابی معیط کا گہرا دوست تھا۔ ایک بار عقبہ نے نبیﷺ کے پاس بیٹھ کر کچھ سنا۔ اُبی کو معلوم ہوا تو اس نے سخت سست کہا ، عتاب کیا اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ جا کر رسول اللہﷺ کے منہ پر تھوک آئے۔
آخر عُقبہ نے ایسا ہی کیا ،خود اُبی بن خَلف نے ایک مرتبہ ایک بوسیدہ ہڈی لا کر توڑی اور ہوا میں پھینک کر رسول اللہﷺ کی طرف اڑادی۔ (ابن ہشام ۱/۳۶۱ ، ۳۶۲)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔