Friday, 20 March 2015

اسراء اور معراج


نبیﷺ کی دعوت وتبلیغ ابھی کا میابی اور ظلم وستم کے اس درمیانی مرحلے سے گزر رہی تھی اور افق کی دور دراز پہنائیوں میں دھندلے تاروں کی جھلک دکھائی پڑنا شروع ہوچکی تھی کہ اِسراء اور معراج کا واقعہ پیش آیا۔ یہ معراج کب واقع ہوئی ؟ اس بارے میں اہلِ سیر کے اقوال مختلف ہیں ، البتہ سورۂ اسراء کے سیاق سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکی زندگی کے بالکل آخری دور کا ہے۔ ان اقوال کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: زادا لمعاد ۲/۴۹ مختصر السیرۃ للشیخ عبد اللہ ص ۱۴۸ ، ۱۴۹ ، رحمۃ للعالمین۱/۷۶
ائمہ حدیث نے اس واقعے کی جو تفصیلات روایت کی ہیں ہم اگلی سطور میں ان کا حاصل پیش کر رہے ہیں۔
ابن قیمؒ لکھتے ہیں کہ صحیح قول کے مطابق رسول اللہﷺ کو آپ کے جسم مبارک سمیت بُراق پر سوار کر کے حضرت جبریل علیہ السلام کی معیت میں مسجد حرام سے بیت المقدس تک سیر کرائی گئی، پھر آپﷺ نے وہاں نزول فرمایا اور انبیاء علیہم السلام کی امامت فرماتے ہوئے نماز پڑھائی اور بُراق کومسجد کے دروازے کے حلقے سے باندھ دیا تھا۔
اس کے بعد اسی رات آپﷺ کو بیت المقدس سے آسمان دنیا تک لے جایا گیا، جبریل علیہ السلام نے دورازہ کھلوایا۔ آپﷺ کے لیے دروازہ کھولا گیا۔ آپﷺ نے وہا ں انسانوں کے باپ حضرت آدم علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے آپﷺ کو مرحبا کہا۔ سلام کا جواب دیا اور آپﷺ کی نبوت کا اقرار کیا۔ اللہ نے آپﷺ کو ان کے دائیں جانب سعادت مندوں کی روحیں اور بائیں جانب بدبختوں کی روحیں دکھلائیں۔
پھر آپﷺ کو دوسرے آسمان پر لے جایا گیا اور دروازہ کھلوایا گیا۔ آپﷺ نے وہاں حضر ت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو دیکھا۔ دونوں سے ملاقات کی اور سلام کیا۔ دونوں نے سلام کا جواب دیا ، مبارک باددی اور آپﷺ کی نبوت کا اقرار کیا۔
پھر تیسرے آسمان پر لے جایا گیا، آپﷺ نے وہاں حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا اور سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا ، مبارک باددی اور آپﷺ کی نبوت کا اقرار کیا۔
پھر چوتھے آسمان پر لے جایا گیا۔ وہاں آپﷺ نے حضرت ادریس علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا۔ مرحبا کہا ، اور آپﷺ کی نبوت کا اقرار کیا۔
پھر پانچویں آسمان پر لے جایا گیا۔ وہاں آپﷺ نے حضرت ہارون بن عمران علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا ، مبارک بادد ی اوراقرار نبوت کیا۔
پھر آپﷺ کو چھٹے آسمان پر لے جایا گیا۔ وہاں آپﷺ کی ملاقات حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام سے ہوئی۔ آپﷺ نے سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا: مرحبا کہا ، اور اقرار نبوت کیا۔ البتہ جب آپﷺ وہاں سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے۔ ان سے کہا گیا: آپ کیوں رورہے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں اس لیے رورہا ہوں کہ ایک نوجوان جو میرے بعد مبعوث کیا گیا اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگو ں سے بہت زیادہ تعداد میں جنت کے اندر داخل ہوں گے۔
اس کے بعد آپﷺ کو ساتویں آسمان پر لے جایا گیا۔ وہاںآپﷺ کی ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی۔ آپﷺ نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا ، مبارک باد دی اور آپﷺ کی نبوت کا اقرار کیا۔
اس کے بعد آپﷺ کو سِدرَۃُ المنتہیٰ تک لے جایا گیا۔ اس کے بیر (پھل) ہجر کے ٹھلیوں جیسے اور اس کے پتے ہاتھی کے کان جیسے تھے۔ اس پر سونے کے پتنگے ، روشنی اور مختلف رنگ چھا گئے ۔پھر آپ کے لیے بیت معمور کو بلند کیا گیا۔ اس کے بعد آپ کو جنت میں داخل کیا گیا، اس میں موتی کے گنبد تھے اور اس کی مٹی مشک تھی۔ اس کے بعد آپﷺ کو مزید اوپر لے جایا گیا۔ یہاں تک کہ آپﷺ ایک ایسی برابر جگہ نمودار ہوئے جہاں قلموں کے چرچراہٹ سنی جارہی تھی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔