اسی سالشوال ۱۰ نبوت میں رسول اللہﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ سے شادی کی۔ یہ ابتدائی دور میں مسلمان ہوگئی تھیں اور دوسری ہجرت حبشہ کے موقع پر ہجرت بھی کی تھی۔ ان کے شوہر کا نام سکران بن عمرو تھا۔ وہ بھی قدیم الاسلام تھے اور حضرت سودہ نے انہیں کی رفاقت میں حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی لیکن وہ حبشہ ہی میں اور ایک روایت کے مطابق مکہ واپس آکرانتقال کر گئے ، اس کے بعد جب حضرت سودہؓ کی عدت ختم ہوگئی تو نبیﷺ نے ان کو شادی کا پیغام دیا اور پھر شادی ہوگئی۔یہ حضرت خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد پہلی بیوی ہیں جن سے رسول اللہﷺ نے شادی کی۔ چند برس بعد انہوں نے اپنی باری حضرت عائشہ ؓ کو ہبہ کردی تھی۔ (رحمۃ للعالمین ۲/۱۶۵،تلقیح الفہوم ص ۶)
ازواجِ مطہرات میں یہ فضیلت صرف حضرت سودہؓ کو حاصل ہے کہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد سب سے پہلے وہی حضور ﷺ کے عقد نکاح میں آئیں، علامہ ابن کثیر نے سیرت النبی میں لکھا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے بعدحضرت عائشہؓ سے ہی سب سے پہلے نکاح کیا، حضرت سودہؓ قبیلہ عامر بن لوئی سے تھیں جس کا سلسلہ مدینہ کے خاندان بنونجّار سے ملتا ہے جہاں حضور ﷺکے پر دادا ہاشم نے شادی کی تھی، وہ ابتدائے نبوت میں مشرف بہ اسلام ہو چکی تھیں، ان کی شادی پہلے حضرت سکرانؓ بن عمرو سے ہوئی تھی، حضرت سودہؓ انہی کے ساتھ اسلام لائیں اور ان کے ساتھ حبشہ جانے والی دوسری جماعت کے ساتھ ہجرت کی، وہاں کئی برس رہ کر مکہ آئیں، کچھ دنوں بعد حضرت سکرانؓ نے وفات پائی، ان سے ایک لڑکا عبدالرحمٰن تھا جس نے جنگ جلولا (ایران ) میں شہادت پائی،حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد حضو ر ﷺ غمگین رہا کرتے تھے ، کم سن بچیوں حضرت فاطمہؓ اور حضرت ام کلثومؓ کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہ تھا ،یہ دیکھ کر حضرت عثمانؓ بن مظعون کی زوجہ حضرت خولہؓ بنت حکیم نے عرض کیا کہ آپﷺ کو ایک مونس و رفیق کی ضرورت ہے ، آپﷺ نے فرمایا : ہاں ! گھر بار اور بال بچوں کا انتظام سب خدیجہؓ کے سپرد تھا، آپﷺ کے ایما ء سے وہ حضرت سودہؓ کے والد کے پاس گئیں اور نکاح کا پیغام پہنچایا ، انہوں نے کہا: ہاں‘ محمّد شریف کفو ہیں لیکن سودہؓ سے بھی تو دریافت کرو، غرض سب مراحل طئے ہوگئے تو حضورﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے تو ان کے والد نے نکاح پڑھا یا، چار سو درہم مہر قرار پایا ، نکاح کے وقت حضرت سودہؓ کی عمر تقریباََ پچاس سال تھی، ان کی ماں کا نام سموس بنت قیس تھا، شوال ۱۰ نبوت میں نکاح ہوا ، حضرت سودہؓ کا انتقال حضرت عمرؓ کی خلافت کے آخری زمانہ میں۲۲ ہجری میں ہوا،حضرت سودہؓ بلند اور فربہ اندام تھیں، بڑی سخی اور فیاض تھیں لیکن مزاج کی تیز تھیں.
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔