نخلہ سے روانہ ہوکر آپ کوہ حرا پر تشریف لائے اوریہاں مقیم ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض سردارانِ قریش کے نام پیغام بھیجا، مگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ضمانت اورپناہ میں لینے کے لئے تیار نہ ہوا، مطعم بن عدی کے پاس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا تو وہ بھی اگرچہ مشرک اورکافر تھا مگر عربی شرافت اورقوی حمیت کے جذبہ سے متاثر ہوکر فوراً اٹھ کھڑا ہوا اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدھا کوہ حرا پر پہنچ کر اور آپ کو اپنے ہمراہ لے کر مکہ میں آیا،مطعم کے بیٹے ننگی تلواریں لے کر خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہوگئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اس کے بعد مطعم اوراس کے بیٹوں نے ننگی تلواروں کے سائے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر تک پہنچادیا،قریش نے مطعم سے پوچھا کہ تم کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا واسطہ ہے؟
مطعم نے جواب دیا کہ مجھ کو واسطہ تو کچھ نہیں لیکن میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حمایتی ہوں، جب تک وہ میری حمایت میں ہیں کوئی نظر بھر کر ان کو نہیں دیکھ سکتا،مطعم کی یہ ہمت اور حمایت دیکھ کر قریش کچھ خاموش سے ہو کر رہ گئے،ایک روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ
(ابن ہشام ۱/۳۸۱ مختصراً ، زاد المعاد ۲/۴۶ ، ۴۷)
رسول اللہﷺ نے مطعم بن عدی کے اس حسنِ سلوک کو کبھی فراموش نہ فرمایا، چنانچہ بدر میں جب کفار مکہ کی ایک بڑی تعداد قید ہوکر آئی اور بعض قیدیوں کی رہائی کے لیے حضرت جبیر بن مطعمؓ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا :
((لوکان المطعم بن عدي حیاً ثم کلمني فی ھؤلاء النتنی لترکتھم لہ۔))2
''اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا ، پھر مجھ سے ان بدبودار لوگوں کے بارے میں گفتگو کرتا تو میں اس کی خاطر ان سب کو چھوڑ دیتا۔''
( صحیح بخاری ۲/۵۷۳)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔