Friday 20 March 2015

اولین مسلمانوں کے حق پر جمے رہنے کے اسباب و عوامل - قرآن کی بشارتیں


یہ کبھی اشارتاً اور کبھی صراحتاً...نازل ہوتی تھیں۔ چنانچہ ایک طرف حالات یہ تھے کہ مسلمانوں پر پوری روئے زمین اپنی ساری وسعتوں کے باوجود تنگ بنی ہوئی تھی اور ایسا لگتا تھا کہ اب وہ پنپ نہ سکیں گے بلکہ ان کا مکمل صفایا کردیا جائے گا مگر دوسری طرف ان ہی حوصلہ شکن حالات میں ایسی آیات کا نزول بھی ہوتا رہتا تھا جن میں پچھلے انبیاء کے واقعات اور ان کی قوم کی تکذیب وکفر کی تفصیلات مذکور ہوتی تھیں اور ان آیات میں ان کا جو نقشہ کھینچا جاتا تھا وہ بعینہٖ وہی ہوتا تھا جو مکے کے مسلمانوں اور کافروں کے مابین درپیش تھا۔
اس کے بعد یہ بھی بتایا جاتا تھا کہ ان حالات کے نتیجے میں کس طرح کافروں اور ظالموں کو ہلاک کیا گیا اور اللہ کے نیک بندوں کو روئے زمین کا وارث بنایا گیا۔ اس طرح ان آیات میں واضح اشارہ ہوتا تھا کہ آگے چل کر اہل مکہ ناکام ونامراد رہیں گے اور مسلمان اور ان کی اسلامی دعوت کامیابی سے ہمکنار ہوگی، پھر انہی حالات وایام میں بعض ایسی بھی آیتیں نازل ہوجاتی تھیں جن میں صراحت کے ساتھ اہل ایمان کے غلبے کی بشارت موجود ہوتی تھی۔ مثلاً: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٧١﴾ إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُ‌ونَ ﴿١٧٢﴾ وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴿١٧٣﴾ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍ ﴿١٧٤﴾ وَأَبْصِرْ‌هُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُ‌ونَ ﴿١٧٥﴾ أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿١٧٦﴾ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنذَرِ‌ينَ ﴿١٧٧﴾ (۳۷: ۱۷۱ - ۱۷۷ )
''اپنے فرستادہ بندوں کے لیے ہمارا پہلے ہی یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ ان کی ضرور مدد کی جائے گی اور یقینا ہمارا ہی لشکر غالب رہے گا۔ پس (اے نبیﷺ ) ایک وقت تک کے لیے تم ان سے رخ پھیر لو اور انہیں دیکھتے رہو عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔ کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچارہے ہیں تو جب وہ ان کے صحن میں اتر پڑے گا تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوجائے گی۔''
نیز ارشاد ہے :
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ‌ ﴿٤٥﴾ (۵۴: ۴۵)
''عنقریب اس جمعیت کو شکست دے دی جائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔''
ایک جگہ پیغمبروں کا تذکرہ کر تے ہوئے ارشاد ہوا :
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا لِرُ‌سُلِهِمْ لَنُخْرِ‌جَنَّكُم مِّنْ أَرْ‌ضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ رَ‌بُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ ﴿١٣﴾ وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْأَرْ‌ضَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ ﴿١٤﴾ (۱۴: ۱۳،۱۴)
''کفار نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ ہم تمہیں اپنی زمین سے ضرور نکال دیں گے یا یہ کہ تم ہماری ملت میں واپس آجاؤ۔ اس پر ان کے رب نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو یقینا ہلاک کردیں گے اور تم کو ان کے بعد زمین میں ٹھہرائیں گے۔یہ (وعدہ) ہے اس شخص کے لیے جومیرے پاس کھڑے ہونے سے ڈرے اور میری وعید سے ڈرے۔''
اسی طرح جس وقت فارس وروم میں جنگ کے شعلے بھڑک رہے تھے اور کفار چاہتے تھے کہ فارسی غالب آجائیں کیونکہ فارسی مشرک تھے اور مسلمان چاہتے تھے کہ رومی غالب آجائیں۔ کیونکہ رومی بہر حال اللہ پر ، پیغمبروں پر ، وحی پر ، آسمانی کتابوں پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے کے دعویدار تھے لیکن غلبہ فارسیوں کو حاصل ہوتا جارہا تھا تو اس وقت اللہ نے یہ خوشخبری نازل فرمائی کہ چند بر س بعد رومی غالب آجائیں گے، لیکن اسی ایک بشارت پر اکتفاء نہ کی بلکہ اس ضمن میں یہ بشارت بھی نازل فرمائی کہ رومیوں کے غلبے کے وقت اللہ تعالیٰ مومنین کی بھی خاص مدد فرمائے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے۔ چنانچہ ارشاد ہے :
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَ‌حُ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٤﴾ بِنَصْرِ‌ اللَّـهِ (۳۰: ۴،۵)
''یعنی اس دن اہل ایمان بھی اللہ کی (ایک خاص ) مدد سے خوش ہوجائیں گے۔''
(اور آگے چل کر اللہ کی یہ مدد جنگ بدر کے اندر حاصل ہونے والی عظیم کامیابی اور فتح کی شکل میں نازل ہوئی )

یاد رہے کہ یہ بشارتیں کچھ ڈھکی چھپی نہ تھیں، بلکہ معروف ومشہور تھیں اور مسلمانوں ہی کی طرح کفار بھی ان سے واقف تھے۔ چنانچہ جب اسود بن مطلب اور اس کے رفقاء صحابہ کرامؓ کو دیکھتے تو طعنہ زنی کرتی ہوئے آپس میں کہتے کہ لیجئے !آپ کے پاس روئے زمین کے بادشاہ آگئے ہیں۔ یہ جلد ہی شاہانِ قیصر وکسریٰ کو مغلوب کرلیں گے۔ اس کے بعد وہ سیٹیاں اور تالیاں بجاتے۔( السیرہ الحلبیہ ۱/۵۱۱، ۵۱۲)
بہر حال صحابہ کرامؓ کے خلاف اس وقت ظلم وستم اور مصائب وآلام کا جو ہمہ گیر طوفان بر پاتھا اس کی حیثیت حصولِ جنت کی ان یقینی امیدوں اور تابناک وپر وقار مستقبل کی ان بشارتوں کے مقابل اس بادل سے زیادہ نہ تھی جو ہوا کے جھٹکے سے بکھر کر تحلیل ہوجاتا ہے۔
علاوہ ازیں رسول اللہﷺ اہل ایمان کوایمانی مرغوبات کے ذریعے مسلسل روحانی غذا فراہم کررہے تھے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔