Thursday 19 May 2016

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت

حضرت ابن عبّاس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ اول تو تمام لو گوں سے زیادہ سخی تھے ( کوئی بھی آپﷺ کی سخاوت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا ، کہ خود فقیرانہ زندگی بسر کرتے تھے اور عطا کرنے میں بادشاہوں سے بھی زیادہ عطا کرنے والےتھے ایک دفعہ نہایت سخت احتیاج کی حالت میں ایک عورت نے چادر پیش کی اور آپ ﷺ نے اسے پہن لیا اسی وقت ایک شخص نے مانگ لی ، آپ ﷺ نے اسی وقت مرحمت فرما دی
آپﷺ قرض لے کر ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا فرماتےاور قرض خوا ہ کے انتہائی تقاضے کے وقت کہیں سے اگر کچھ آ گیا اور قرض ادا کرنے کے بعد کچھ بچ گیا تو جب تک وہ تقسیم نہ فرما لیتے گھر تشریف نہ لے جاتے تھے )اور با الخصوص رمضان میں آپ ﷺ کی سخاوت بہت بڑھ جاتی تھی ( یعنی گیارہ مہینوں میں جتنی سخاوت فرماتے اس سے کہیں زیاد ہ رمضا ن المبارک میں فرماتے تھے ) اور اس مہینہ میں جب بھی حضرت جبریل ؑ تشریف لاتےاور آپﷺ کو کلام اللہ سناتے اس وقت آپ ﷺ بھلائی اور نفع رسانی میں تیز بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے ۔( خصائل نبوی بحوالہ اسوہ رسول اکرم: ص:۶۲)
ترمذی کی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضورﷺ کے پاس کہیں سے نوے ہزار درہم آئے ( جس کے تقریباً بیس ہزار روپے بنتے ہیں) آپﷺ نے ایک چادر پر ڈلوا دیئے اور وہیں بیٹھے بیٹھے تقسیم فرمائے ختم ہونے کے بعد ایک سائل آیا تو حضور ﷺ نے اس کو فرمایا آپ کسی سے میرے نام کا قرض لے لو جب میرے پاس ہو گا تو واپس کردوں گا ۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپﷺ سے کچھ مانگا گیا ہو اور آپ ﷺ نے فرمایا ہو کہ میں نہیں دیتا ، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کل کے لئے کوئی چیز سنبھال کر نہیں رکھتے تھے ،حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم سب سے زیادہ سخی تھے خاص کر رمضان میں تو بہت ہی سخی ہو جاتے تھے ۔ ( صحیح بخاری باب بد ء الوحی) :
ایک دفعہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے فرمایا : " اے أبو ذر مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے پاس اُحد جتنا سونا ہو اور تیسرے دن تک اس میں سے ایک اشرفی بھی باقی رہے سوائے اس کے جو ادائے قرض کے لئے ہو تو اےأبوذر میں دونوں ہاتھوں سے اس مال کو اللہ کی مخلوق میں تقسیم کر کے اٹھوں گا "۔ ( صحیح بخاری کتا ب الاستقراض : ص ۳۲۱ )

ایک دن رسول خدا ﷺ کے پاس چار اشرفیا ں تھی دو تو آپ نےخرچ کر دیں اور دو بچ گئی ان کی وجہ سےپوری رات آپﷺ کو نیند نہیں آئی ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا معمولی بات ہے صبح خرچ کر دیجئے گا ، حضورﷺ نے فرمایا " اے حمیرا کیا معلوم کہ میں صبح تک زندہ رہوں یا نہیں " (مشکوۃ بحوالہ اسوہ رسول اکرم : ص: ۶۳ )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔