Thursday 19 May 2016

متفرق

عہد نبوی کی مساجد و مکاتب

آنحضرتﷺ نے مساجد کی تعمیر پر بھی زور دیا تھا اور اس امر کی تاکید فرمائی تھی کہ جو معلم ہو وہ اپنے مقام پر عبادت کے لئے ایک مسجد فوراً تیار کرے، آپ ﷺ کے عہد مبارک میں بڑی بڑی آبادیوں میں کئی مساجد تھیں، صرف مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے علاوہ ،(۹)مساجد تیار ہوچکی تھیں جن میں پانچ وقت نماز ہوتی تھی،مکہ سے مدینہ ہجرت کرکے آتے وقت قباء کے مقام پر آپ ﷺ نے ایک مسجد کا سنگ بنیاد رکھا تھا جو مسجد قباء کے نام سے مشہور ہے۔
مسجد بنو عمرو،مسجد بنو ساعدہ، مسجد بنو عبید، مسجد بنوزریق،مسجد بنو سلمہ،مسجد بنو غفار،مسجد بنو اسلم، مسجد بنو جہینہ، مسجد بنو بیاضہ۔
(نقوش لاہور،رسول نمبر)
حج وعمرے
آنحضرتﷺ حج فرض ہونے سے قبل دوبار حج فرماچکے تھے اور حج فرض ہونے کے بعد ایک مرتبہ حج ادا فرمایا،آپﷺ نے چار عمرے ادا فرمائے جو ذیقعدہ کے مہینہ میں ادا ہوئے۔
(سیرت الرسول از شاہ ولی اللہ)

آنحضرتﷺکے بال
براء بن عازب سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ایسے بال تھے جو شانوں سے لگتے تھے۔
(ابن سعد)
رسول اللہﷺ کا بڑھاپا
حمید الطویل سے مروی ہے کہ حضرت انسؓ بن مالک سے دریافت کیا گیا کہ کیا رسول اللہﷺ نے خضاب لگایا،انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ ﷺ کو بڑھاپے کی بدرزیبی نہیں دی آپ میں بڑھاپے کا کوئی حصہ نہ تھا جس کو خضاب لگایا جاتا، داڑھی کے اگلے حصہ میں صرف چند بال(سفید) تھے اورآپ ﷺ کا بڑھاپا بیس بالوں تک بھی نہیں پہنچا تھا۔
(ابن سعد)
مہر نبوت
حضرت جابرؓ بن سمیرہ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ کی مہر نبوت دونوں شانوں کے درمیان تھی جو جسم اورشکل میں کبوتر کے انڈے کے مشابہ تھی۔
(ابن سعد)
ذاتی امور کے منتظم
حضرت بلالؓ کو اخراجات خانہ کا انتظام سپرد تھا،معیقیبؓ کے پاس مہر ہوتی تھی۔مسواک اورنعلین مبارک حضرت ابن مسعودؓ کے پاس رہتی تھی،نیز رباح اسودؓ،آپ کی لونڈی انیسہ،حضرت انسؓ بن مالک اورحضرت ابو موسیٰؓ اشعری کے ذمہ بھی کچھ انتظامات تھے۔
(زادالمعاد)
قبول ھدیہ ورد صدقہ
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیا کرتے تھے اورصدقہ قبول نہیں فرماتے تھے،آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ نے مجھے پر اورمیرے اہل بیت پر صدقہ حرام فرمایا۔
(ابن سعد)
بشری حاجات
ضرورت کے لئے چونکہ اس دور میں گھروں میں بیت الخلاء نہ تھے اس لئے حضورﷺ جنگل جاتے،عموماً اتنی دور تک جاتے (دو،دومیل تک)کہ نظروں سے اوجھل ہوجاتے،ایسی نرم زمین تلاش کرتے کہ چھینٹے نہ اڑیں،غسل کے لئے پردہ ضروری قراردیا تھا گھر میں نہاتے تو کپڑے کا پردہ تانا جاتا، کبھی بارش میں نہاتے تو تہہ بند باندھ لیتے،چھینک پست آواز سے لیتے اور ہاتھ یا کپڑا منہ پر رکھ لیتے۔
سفر
سفر کیلئے جمعرات کو روانگی زیادہ پسند تھی،سواری کو تیز چلاتے،پڑاؤسے صبح کے وقت کوچ کرنا معمول رہا،سفر (Camp life) میں جو اجتماعی کام درپیش ہوتے ان میں ضرور حصہ لیتے؛چنانچہ ایک بار کھانا تیار کرنے کی مہم تھی،سارے ساتھیوں نے کام تقسیم کئے،آپ ﷺ نے بھی لکڑیاں چننا اپنے ذمہ لیا،کہا گیا کہ آپ ﷺ تکلیف نہ کریں،ہم سب اس کے لئے کافی ہیں، فرمایا: کہ مجھے امتیاز پسند نہیں،سفر میں اپنی سواری پر باری باری کسی نہ کسی پیادہ ساتھ کو شریک کرتے،سفر سے رات میں واپس آنا پسند نہ تھا، آتے تو سیدھے گھر جانے کے بجائے مسجد میں جاکر نفل ادا کرتے،گھر میں اطلاع ہوجانے کے بعد اطمینان سے جاتے۔
ترکہ
دوعدد حیرہ(یمنی چادر)تہبند یمنی ،دوکپڑے صحاری،ایک کرتہ صحاری، ایک کرتہ کولی،ایک جبہ یمنی ،چادر منقش ،تین چار کوفیہ یعنی چھوٹی پست ٹوپیاں،ایک لحاف ،ایک چمڑے کی تھیلی تھی جس میں آئینہ ،ہاتھی دانت کا کنگھا،سرمہ دانی ،قینچی اورمسواک رکھا کرتے تھے، آنحضرتﷺ کا بچھونا چمڑے کا تھا جس میں کھجور کے درخت کا گودا بھرا ہوا تھا ایک پیالہ تھا جس میں تین پتر چاندی کے لگے ہوئے تھے،ایک پیالہ پتھر کا تھا اورایک برتن کانسہ کا ایک کانچ کا پیالہ تھا اوربرتن (بالٹی برابر)کانسی کا غسل کے لئے تھا، ایک بادیہ تھا ایک پیمانہ تھا اورایک برتن چوتھائی صاع کا جس سے صدقہ فطر ناپ کردیا کرتے تھے،انگوٹھی چاندی کی جس کا نگینہ بھی چاندی ہی تھا اورجس پر محمد ﷺ کندہ تھا،موجود تھی اورایک روایت ہے کہ انگوٹھی لوہے کی تھی اورنگینہ چاندی سے جوڑا گیا تھا،نجاشی نے آنحضرتﷺ کے لئے دو موزے سادہ پیش کئے تھے، حضورﷺ ان کو استعمال فرماتے تھے،آنحضرتﷺ کے پاس سیاہ کمل تھا اورایک عمامہ یعنی دوپٹہ تھا جس کا نام سحاب لیا جاتا تھا، آنحضرتﷺ کے پاس علاوہ استعمالی کپڑوں کے دو اورکپڑے بھی تھے جو نماز میں استعمال فرماتے تھے اور ایک رومال تھا جس سے بعد وضو روئے انور پونچھ تے تھے، جب آنحضرتﷺ نے وفات پائی مذکورہ بالا اشیاء ترکہ میں موجود تھیں۔
(سیرۃ الرسول از شاہ ولی اللہؒ)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔