Thursday, 19 May 2016

کھانا پینا، نشست و پرخاست


کھانے پینے کا ذوق بہت نفیس تھا، گوشت سے خاص رغبت تھی،زیادہ ترجیح دست،گردن اور پیٹھ کے گوشت کو دیتے،نیز پہلو کی ہڈی پسند تھی،ثرید(گوشت کے شوربہ میں روٹی کے ٹکڑے بھگوکر یہ مخصوص عربی کھانا تیار کیا جاتا تھا)تناول فرمانا مرغوب تھا، پسندیدہ چیزوں میں شہد، سرکہ،خربوزہ،ککڑی،لوکی،کھچڑی،مکھن وغیرہ اشیاء شامل تھیں، دودھ کے ساتھ کھجور(بہترین مکمل غذا بنتی ہے) کا استعمال بھی اچھا لگتا اورمکھن لگاکے کھجور کھانا بھی ذوق میں شامل تھا،کھر چن (تہ دیگی) سے بھی انس تھا، ککڑی نمک لگا کر اورخربوزہ شکر لگا کر بھی کھاتے،مریضوں کی پرہیزی غذا کے طور پر حریرا کو اچھا سمجھتے اورتجویز بھی فرماتے، میٹھا پکوان بھی مرغوب خاص تھا، اکثر جو کے ستو بھی استعمال فرماتے،ایک مرتبہ بادام کے ستو پیش کئے گئے تو یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ امراء کی غذا ہے، گھر میں شوربہ پکتا تو کہتے کہ ہمسایہ کے لئے ذرازیادہ بنایا جائے،پینے کی چیزوں میں نمبر ایک میٹھا پانی تھا اور بطور خاص دوروز کی مسافت سے منگوایا جاتا، دودھ،پانی ملادودھ(جسے کچی لسی کہا جاتا ہے) اورشہد کا شربت بھی رغبت سے نوش فرماتے،غیر نشہ دار نبیذ بھی قرین ذوق تھی،افراد کا الگ الگ بیٹھ کر کھانا ناپسند تھا،اکٹھے ہوکر کھانے کی تلقین فرمائی،سونے چاندی کے برتنوں کو بالکل حرام فرمادیا تھا،کانچ،مٹی ،تانبہ اورلکڑی کے برتنوں کو استعمال میں لاتے رہے،دسترخوان پر ہاتھ دھونے کے بعد جوتا اتار کر بیٹھتے ،سیدھے ہاتھ سے کھانا لیتے اوراپنے سامنے کی طرف سے لیتے، برتن کے وسط میں ہاتھ نہ ڈالتے،ٹیک لگا کر کھانا پینا بھی خلاف معمول تھا،دوزانو یا اکڑوں بیٹھتے ،ہرلقمہ لینے پر بسم اللہ پڑھتے،ناپسندیدہ کھانا بغیر عیب نکالے خاموشی سے چھوڑدیتے،زیادہ گرم کھانا نہ کھاتے، کھانا ہمیشہ تین انگلیوں سے لیتے اور ان کو لتھڑنے نہ دیتے،دعوت ضرور قبول فرماتے اوراگر اتفاقاً کوئی دوسرا آدمی(بات چیت کرتے ہوئے یا کسی اورسبب سے)ساتھ ہوتا تو اسے لیتےجاتے مگر صاحب خانہ سے اس کے لئے اجازت لیتے،مہمان کو کھانا کھلاتے تو بار بار اصرار سے کہتے کہ اچھی طرح بے تکلفی سے کھاؤ، کھانے کی مجلس سے بہ تقاضائے مروت سب سے آخر میں اٹھتے،دوسرے لوگ اگر پہلے فارغ ہوجاتے تو ان کے ساتھ آپ ﷺ بھی اٹھ جاتے،فارغ ہوکر ہاتھ ضرور دھوتے،دعا کرتے جس میں خدا کی نعمتوں کیلئے ادائے شکر کے کلمات ہوتے،نیز طلب ،رزق فرماتے اورصاحب خانہ کے لئے برکت چاہتے،کھانے کی کوئی چیز آتی تو حاضر دوستوں کو با صرار شریک کرتے اور غیر حاضر دوستوں کا حصہ رکھ دیتے،پانی غٹ غٹ کی آواز نکالے بغیر پیتے اور بالعموم تین بار پیالہ منہ سے الگ کرکے سانس لیتے اورہر بار آغاز" بسم اللہ" اور اختتام " الحمد للہ ولشکرللہ" پر کرتے،عام طریقہ بیٹھ کر پانی پینے کا تھا، پینے کی چیز مجلس میں آتی تو بالعموم داہنی جانب سے دور چلاتے اورجہاں ایک دور ختم ہوتا دوسرا وہیں سے شروع کرتے، بڑی عمر کے لوگوں کو ترجیح دیتے مگر داہنے ہاتھ والوں کے مقررہ استحقاق کی بناء پر ان سے اجازت لیکر ہی ترتیب توڑتے،کھانے پینے کی چیزوں میں پھونک مارنا یا ان کو سونگھنا نا پسندتھا، کھانے پینے کی چیزوں کو ڈھانکنے کا حکم دیا ہے، کوئی نیا کھانا سامنے آتا تو کھانے سے پہلے اس کا نام معلوم فرماتے، زہر خورانی کے واقعہ کے بعد معمول ہوگیا تھا کہ اگر کوئی اجنبی شخص کھانا کھلاتا تو پہلے ایک آدھ لقمہ خود اسے کھلاتے۔
نشست وبرخواست
کبھی اُکڑوں بیٹھتے،کبھی دونوں ہاتھ زانوؤں کے گرد حلقہ زن کرلیتے،کبھی ہاتھوں کے بجائے کپڑا(چادروغیرہ)لپیٹ لیتے،بیٹھے ہوئے ٹیک لگاتے تو بالعموم الٹے ہاتھ پر،فکر یا سوچ کے وقت بیٹھے ہوئے زمین کو لکڑی سے کریدتے،سونے کے لئے سیدھی کروٹ سوتے اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر داہنا رخسار رکھ دیتے،کبھی چت بھی لیٹتے اورپاؤں پر پاؤں بھی رکھ لیتے مگر ستر کا اہتمام رکھتے،پیٹ کے بل اور اوندھا لیٹنا سخت ناپسند تھا اور اس سے منع فرماتے تھے،ایسے تاریک گھر میں سونا پسند نہ تھا جس میں چراغ نہ جلایا گیا ہو، کھلی چھت پر جس کے پردے کی دیوار نہ ہو سونا اچھا نہ سمجھتے،وضو کرکے سونے کی عادت تھی اورسوتے وقت مختلف دعائیں پڑھنے کے علاوہ آخری تین سورتیں(سورۂ اخلاص اورمعوذتین)پڑھ کر بدن پر دم کرلیتے، سوتے ہوئے ہلکی آواز سے خراٹے لیتے، رات میں قضائے حاجت کے لئے اٹھتے تو فارغ ہونے کے بعد ہاتھ منہ ضروردھوتے،سونے کے لئے ایک تہ بند علیحدہ تھا، کرتا اتار کر ٹانگ دیتے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔