Thursday, 19 May 2016

‘اس سے پہلے میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں‘ کا نبوی چیلنج


اچھی اچھی اخلاقیات کی باتیں کرنا، اونچی اونچی ڈینگیں ہانکنا ناممکن قسم کی خوبصورت باتیں بنانا یہ سب اخلاقیات، دین، روحانیت کے نام پرکرنا بہت آسان ہے۔ اوریہ سب تاریخ میں ہوتا رہا ہے۔ بڑی خوبصورت اخلاقی باتیں کرنے والے مصلحین، روحانیت کے نام نہاد مبلغین کی ذاتی زندگیاں عموماً عمل اور کردار سے خالی بلکہ اس کی ضد ہوتی ہیں۔
کسی بھی انسان کے قول پر اس کی دعوت پر سب سے زیادہ موثر دلیل اس کا اپنا عمل اور کردار ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد اس کے قریب ترین لوگوں کی گواہی یا اس کے مخالفین کے تاثرات قطعی اور فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ اس معیار پر انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ جو شخصیت پوری اترتی ہے وہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی ہے۔ آپ کی نبوت سے قبل کی زندگی بھی اس حقیقت پر گواہ ہے۔
کوہ صفا پر کھڑے ہو کر نبئ کریم ﷺ نے تمام قبیلوں کو وا صباحاہ پکار کر بلایا ،،،
اور پھر اپنا اور اپنی دعوت کا مستقبل ان کے حوالے کر دیا
کیف وجدتمونی ؟
تم نے مجھے کیسا پایا ؟
اس دن اگر صرف ایک انگلی اٹھ کر آپ کے کردار کی طرف اشارہ کر دیتی تو نہ طائف کا منظر ھوتا اور نہ غارِ ثور ، بدر و احد ھوتے ، نہ ھی کوئی ھجرت و جہاد ھوتا ،،،،
یہی وہ کردار تھا جس کی گواھی نبی ﷺ کے بدترین اور جانی دشمن ابو سفیان نے قیصر کے دربار میں دی تھی ،،،،،،،،،،
اسی کردار کی صداقت پہ قرآن کھڑا ھے ،جس نے کبھی اپنے دشمنوں سے بھی جھوٹ نہیں بولا ،، وہ خدا پہ جھوٹ کیسے بولے گا ،،،،،،،،،،،
ایک مستشرق کہتا ھے کہ محمد ﷺ کی زندگی امتحانوں سے بھری پڑی ھے ،مگر میرے نزدیک ان کا سب سے بڑا امتحان کوہ صفا پہ کھڑا ھو کر اپنا آپ ان کے حوالے کرنا تھا کہ تم میرے کردار کا فیصلہ کرو ،، اس دن اگر ایک دشمن اٹھ کر جھوٹا الزام بھی لگا دیتا تو یہ دعوت شروع ھونے سے پہلے ختم ھو جاتی ،، بقیہ امتحان پیش ھی نہیں آنے تھے ،،
استفادہ تحریر: ڈاکٹر ایم اجمل فاروقی، محمد حنیف

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔