Thursday 19 May 2016

بولنا اور چلنا


حضورﷺ کی چال عظمت،وقار،شرافت اوراحساس ذمہ داری کی ترجمان تھی،چلتے تو مضبوطی سے قدم جما کر چلتے،ڈھیلے ڈھالے طریق سے قدم گھسیٹ کر نہیں، بدن سمٹا ہوا رہتا،دائیں بائیں دیکھے بغیر چلتے ،قوت سے آگے کو قدم اٹھاتے،قامت میں آگے کی طرف قدرے جھکاؤ ہوتا ،ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اونچائی سے نیچے کو اتررہے ہیں،ہند بن ابی ہالہ کے الفاظ میں گویا زمین آپ کی رفتار کے ساتھ ساتھ لپٹتی جارہی ہے،رفتار تیز ہوتی،قدم کھلے کھلے رہتے،آپ معمولی رفتار سے چلتے مگر بقول حضرت ابوہریرہؓ ہم مشکل سے ساتھ دے پاتے،حضورﷺ کی رفتار یہ پیغام بھی دیتی جاتی تھی کہ " زمین میں گھمنڈ کی چال نہ چلو"
(سورہ لقمان)
تکلم
حضورﷺکی امتیازی شان یہ تھی کہ آپ" جوامع الکلم" تھے خود فرمایا کہ" اعطیت بجوامع الکلم" جوامع الکلم حضور ﷺ کے وہ مختصر ترین کلمے ہیں جو معنوی لحاظ سے بڑی وسعت رکھتے ہیں، کم سے کم لفظوں میں زیادہ سے زیادہ معانی پیش کرنے میں سرورعالم ﷺ اپنی مثال آپ تھے اوراسے خصوصی عطیات رب میں شمار کیا۔
چند مثالیں درج ذیل ہیں:
۱۔" المرءمع من" آدمی کا حشر اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا ہو۔
۲۔" اسلم تسلم" تم اسلام لاؤ تو سلامتی پاؤگے۔
۳۔" انمالاعمال بالنیات" اعمال نیتوں پر منحصر ہیں۔
۴۔" لیس للعامل من عملہ الامانواہ" کسی عمل کرنے والے کو اپنے عمل میں بجز اس کے کچھ نہیں ملتا ہے جو کچھ کہ اس نے نیت کی ہے۔
۵۔" الولد للفراش وللعاھر الحجر" بیٹا اس کا جس کے بستر پر(گھر میں)ولادت پائے اورزانی کیلئے پتھر۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔