قرآن کریم نازل ہوتا ہے،عرب تمام دنیا پر چھا جاتا ہے،سارے تمدن عربی تمدن کے آگے ھباءً منثورًا ثابت ہوتے ہیں اور حقیقی معنی میں تاریخ کی ابتداء ہوتی ہے.
آغاز تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہٴ مبارک سے ہوتا ہے. صحابہ رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرایا وغزوات کے حالات نہ صرف اپنے سینوں میں محفوظ رکھتے تھے ؛بلکہ اپنی اولاد کو بھی انھیں یاد کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے؛ لیکن باقاعدہ تمام اخبار و وقائع کو بصورتِ تاریخ مدون کرنے کا کام دوسری صدی ہجری میں بنو عباس کے عہدِ حکومت میں شروع ہوا، ابتدا میں واقعات کو بیان کرنے کے لیے سند کا اہتمام کیا گیا؛ یہاں تک کہ اشعار بھی سند کے ساتھ بیان کیے جاتے تھے؛ چناں چہ تاریخِ طبری اور کتاب الأغانی اس کا مظہر ہیں؛ لیکن یہ واضح رہے عام اخبار و قائع اور اشعار کے راویوں کی بابت بحث و تمحیص اور تحقیق کے باب میں وہ اہتمام اور شدت نہیں برتی گئی جو روایاتِ حدیث کے متعلق بحث وتمحیص اور تحقیق کے باب میں برتی گئی۔
احادیث کی روایت کے اہتمام اورفن اسماء الرجال وغیرہ کے مرتب ومدون ہونے کے عظیم الشان کام اور اہم ترین انتظام سے قطع نظر کی جائے تب بھی مسلمانوں میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں مورخ ایسے ملیں گے جن میں سے ہر ایک نے فن تاریخ کی تدوین میں وہ وہ کارہائے نمایاں کئے ہیں کہ انسان حیران رہ جاتا ہے،تمدن کی کوئی شاخ اور معاشرت کا کوئی پہلو ایسا نہ ملے گا جس پر مسلمانوں نے تاریخیں مرتب نہ کی ہوں، تاریخ کی جان اورروح رواں روایت کی صحت ہے اور اس کو مسلمانوں نے اس درجہ ملحوظ رکھا ہے کہ آج بھی مسلمانوں کے سوا کسی دوسری قوم کو بطورِ مثال پیش نہیں کیا جاسکتا ،دوسری اقوام اوردوسرے ممالک کی تاریخیں مرتب کرنے میں بھی مسلمانوں کی طرف سے نہایت زبردست صلاحیتیں صرف کی گئی ہیں فن تاریخ کو علم کے درجہ تک پہنچانے کا کام مسلمانوں ہی کی نظر التفات کارہین منت ہے اور اصولِ تاریخ کے بانی ابن خلدون کا نام دنیا میں ہمیشہ مورخین سے خراجِ تکریم وصول کرتا رہے گا،جب سے مسلمانوں پر تنزل وادبار کی گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں اور مسلمان مورخین کی کوششوں میں وہ پہلی سی مستعدی اورتیز رفتاری کم ہوگئی ہے،اُن کے شاگرد یعنی یورپی مورخین اس کمی کو ایک حد تک پورا کرنے میں مصروف ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔