Saturday 11 October 2014

عہد اسلامی کی تاریخ کا اہم ترین مصدر- تاریخ طبری

جن حقائق کا ہم نے گزشتہ تحاریر میں تذکرہ کیا ، ان کا ہماری اسلامی تاریخ سے کتنا تعلق ہے اور اس کے کیا برے اثرات مرتب ہوئے ،ان کا ایک سر سری جائزہ لینے کی غرض سے ہم نے کتبِ تاریخ میں سے علامہ ابن جریر بن یزیدطبری (المتوفی: ۳۱۰ھ) کی مشہور و معروف تصنیف ”تاریخ الأمم والملوک المعروف بتاریخ الطبری“ کا بطور نمونہ کے انتخاب کیا ہے، تاریخِ طبر ی ہماری عہدِ اسلامی کی تاریخ کا اہم مصدر ہو نے کے علاوہ قرونِ ثلاثہ کے حوالہ سے سب سے اہم ، کثیر المعلومات اور مستند کہی جانے والی کتاب ہے

اس کتاب کا نام ”تاریخ الرسل والملوک “ یا ”تاریخ الأمم و الملوک“ہے؛ االبتہ ”تاریخ طبری“ کے نام سے عوام و خواص میں مشہور ہے۔ علامہ طبری کی یہ تصنیف عربی تصانیف میں مکمل اور جامع تصنیف شمار کی جاتی ہے، یہ کتاب ان سے پہلے کے موٴرخین یعقوبی ، بلاذری ، واقدی، ابن سعد وغیرہ کے مقابلہ میں اکمل اور ان کے بعد کے موٴرخین ، مسعودی، ابن مسکویہ ، ابن اثیر اور ابن خلدون وغیرہ کے لیے ایک رہنما تصنیف بنی۔معجم الادباء میں یا قوت حموی نے لکھا ہے کہ ابن جریر نے اپنی اس تالیف میں۳۰۲ ھ کے آخر تک کے واقعات کو بیان کیا اور بروز بدھ ۲۷ ربیع الاول ۳۰۳ھ میں اس کی تکمیل کی۔
(معجم الأدباء:۶/۵۱۶،موٴسسة المعارف)

اگلی تحاریر میں طبری اور ان کی کتاب کا مختصر سا تعارف پیش کرنے کے بعد ہم اپنے اصل موضوع پر گفتگو کریں گے، اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہو جائے کہ علامہ طبری خود توثقہ ہیں؛ لیکن ان کی کتاب رطب و یابس کا مجموعہ ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔