رومیوں اور یونانیوں کے دور بالخصوص سکندر اعظم کی فتوحات سے تاریخ کا وہ حصہ شروع ہوتا ہے جس نے دنیا کے اکثر ملکوں کے حالات کو اس طرح ہمارے سامنے پیش کیا کہ سلسلہ کو درمیان سے منقطع ہونے کی بہت کم نوبت آتی ہے اورعام طور پر یہیں سے تاریخی زمانہ کی ابتداء سمجھی جاتی ہے،یونان، مصر اورایران کے حالات مطالعہ کرنے سے جس طرح تاریخی مطالعہ کے شوقین کوخوشی حاصل ہوتی ہے،اسی طرح ہندیوں پر اُس کو طیش وغضب آتا ہے کہ اس تاریخی زمانہ میں بھی ہندوستان پر تاریکی چھائی ہوئی نظر آتی ہے،یہاں والوں کی اس بے پروائی نے مورخین عالم کو ہمیشہ خون بہ جگر بنایا کہ انہوں نے فرضی باتوں کو ہمیشہ سچ کا قالب پہنایا اورسچ کو کبھی سیدھی طرح نہ سنایا، اس آباد وسر سبز ملک ہندوستان کے مقابلہ میں ایک دوسرا ریگستانی ملک عرب ہے جو روایات کی صحت حافظہ کی قوت،سلسلہ انساب کو محفوظ رکھنے اور واقعات کو اُن کی من و عن حالت بیان کرنے کے لئے ہندوستان کی ضد ہے اوراسی لئے وہ جاہلیت میں بھی تاریخ سرمایہ میں ایک قیمتی چیز شمار ہوتے ہیں۔
( تاریخ اسلام از مولانا نجیب اکبر آبادی )
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔