ابن جریر نے اپنی تاریخ کی ابتدا حدوثِ زمانہ کے ذکر ، اول تخلیق یعنی قلم و دیگر مخلوقات کے تذکرہ سے کی، پھر اس کے بعد آدم علیہ السلام اور دیگر انبیاء و رسل کے اخبار و حالات کو تورات میں انبیاء کی مذکورہ ترتیب کے مطابق بیان کیا؛ یہاں تک کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تک تمام اقوام اور ان کے واقعات کو بھی بیان کیا ہے۔اسلامی تاریخ کے حوادث کو ہجرت کے سال سے لے کر ۳۰۲ھ تک مرتب کیا اور ہر سال کے مشہور واقعات و حوادث کو بیان کیا۔اس کے علاوہ اس کتاب میں حدیث ، تفسیر ، لغت ، ادب ، سیرت ، مغازی ، واقعات و شخصیات ، اشعار، خطبات اور معاہدات وغیرہ کو خوبصورت اسلوب میں مناسب تر تیب کے ساتھ ہر روایت کو اس کے راوی اور قائل کی طرف (بغیر نقد و تحقیق کے ) منسوب کیا کہ اس کو کتاب اور فصول کے عنوان سے تقسیم کرکے ان کو علماء کے اقوال سے مزین کیا ہے.
طبری نے اپنی اس تصنیف کے لیے جن مصادر کا انتخاب کیا وہ یہ ہیں
:(۱) تفسیر مجاہد اور عکرمہ وغیرہ سے نقل کی
،(۲)سیرت ابان بن عثمان ، عروہ بن زبیر ، شرجیل بن سعد ، موسی بن عقبہ اور ابن اسحاق سے نقل کی
،(۳)ارتداد اور فتوحاتِ بلاد کے واقعات سیف بن عمر اسدی سے نقل کیے،
(۴)جنگ جمل اور صفین کے واقعات ابو مخنف اور مدائنی سے نقل کیے،
(۵) بنو امیہ کی تاریخ عوانہ بن حکم سے نقل کی
،(۶)بنو عباس کے حالات احمد بن ابو خیثمہ کی کتابوں سے لکھے
، (۷)اسلام سے قبل عربوں کے حلات عبید بن شریة الجر ھمی ، محمد بن کعب قرظی اور وھب بن منبہ سے لیے
،(۸)اہل فارس کے حالات فارسی کتابوں کے عربی ترجموں سے لیے،
(۹)پوری کتاب میں مصنف کا اسلوب یہ ہے کہ واقعات و حوا دث اور روایات کو ان کی اسناد کے ساتھ بغیر کسی کلام کے ذکر کرتے چلے گئے ہیں
،(۱۰)جن کتابوں اور موٴلفین سے استفادہ کیا ہے تو جگہ جگہ ان کے ناموں کی صراحت کی ہے
،(۱۱)تاریخِ طبری کے بہت سارے تکملات لکھے گئے اور کئی لوگوں نے اس کا اختصار بھی کیا اور خود طبری نے سب سے پہلے اس کا ذیل لکھا ، بعض حضرات نے اس کا فارسی میں ترجمہ کیا، پھر فارسی سے ترکی زبان میں بھی ترجمہ کیا گیا۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔