Sunday, 1 February 2015

دوسری حجرتِ حبشہ


اس کے بعدان مہاجرین پر خصوصاً اور مسلمانوں پر عموماً قریش کا ظلم وتشدد ،جور وستم اور بڑھ گیا اور ان کے خاندان والوںنے انہیں خوب ستایا۔ کیونکہ قریش کو ان کے ساتھ نجاشی کے حسن وسلوک کی جو خبر ملی تھی اس پر وہ نہایت چیں بہ جبیں تھے۔ ناچار رسول اللہﷺ نے صحابہ کرام ؓ کو پھر ہجرت حبشہ کا مشورہ دیا لیکن دوسری ہجرت پہلی ہجرت کے بالمقابل اپنے دامن میں زیادہ مشکلات لیے ہوئے تھی۔کیونکہ اب کی بار قریش پہلے سے ہی چوکنا تھے اورایسی کسی کوشش کو ناکام بنانے کا تہیہ کیے ہوئے تھے لیکن مسلمان ان سے کہیں زیادہ مستعد ثابت ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے سفر آسان بنادیا۔ چنانچہ وہ قریش کی گرفت میں آنے سے پہلے ہی شاہ حبش کے پاس پہنچ گئے۔
اس دفعہ کل ۸۲ یا۸۳ مردوں نے ہجرت کی (حضرت عمار کی ہجرت مختلف فیہ ہے) اور اٹھارہ یا انیس عورتوں نے۔ (زاد المعاد ۱/۲۴)علامہ منصور پوری ؒنے جزم کے ساتھ عورتوں کی تعداد اٹھارہ لکھی ہے۔ (رحمۃ للعالمین)
مہاجرینِ حبشہ کے خلاف قریش کی سازش:
مشرکین کو سخت قلق تھا کہ مسلمان اپنی جان اور اپنا دین بچا کر ایک پُر امن جگہ بھاگ گئے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے عَمرو بن عاص اور عبداللہ بن ربیعہ کو جو گہری سوجھ بوجھ کے مالک تھے اور ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ایک اہم سفارتی مہم کے لیے منتخب کیا اور ان دونوں کو نجاشی اور بطریقوں کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے بہترین تحفے اور ہدیے دے کر حبش روانہ کیا۔
ان دونوں نے پہلے حبش پہنچ کر بطریقوں کو تحائف پیش کیے۔ پھر انہیں اپنے ان دلائل سے آگاہ کیا ، جن کی بنیاد پر وہ مسلمانوں کوحبش سے نکلوانا چاہتے تھے۔ جب بطریقوں نے اس بات سے اتفاق کرلیا کہ وہ نجاشی کو مسلمانوں کے نکال دینے کا مشورہ دیں گے تو یہ دونوں نجاشی کے حضور حاضر ہوئے اور تحفے پیش کرکے اپنا مُدّعا عرض کیا۔ کہا:
'' اے بادشاہ ! آپ کے ملک میں ہمارے کچھ ناسمجھ نوجوان بھاگ آئے ہیں۔ انہوں نے اپنی قوم کا دین چھوڑدیا ہے لیکن آپ کے دین میں بھی داخل نہیں ہوئے ہیں۔ بلکہ یہ ایک نیا دین ایجاد کیا ہے جسے نہ ہم جانتے ہیں نہ آپ۔ ہمیں آپ کی خدمت میں انہی کی بابت ان کے والدین چچائوں اور کنبے قبیلے کے عمائدین نے بھیجا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ آپ انہیں ان کے پاس واپس بھیج دیں۔ کیونکہ وہ لوگ ان پر سب سے اونچی نگاہ رکھتے ہیں اور ان کی خامی اور عتاب کے اسباب کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔'' 
جب یہ دونوں اپنا مدعا عرض کر چکے تو بطریقوں نے کہا : بادشاہ سلامت ! یہ دونوں ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں۔ آپ ان جوانوں کو ان دونوں کے حوالے کردیں۔ یہ دونوں انہیں ان کی قوم اور ان کے ملک میں واپس پہنچادیں گے۔
لیکن نجاشی نے سوچا کہ اس قضیے کو گہرائی سے کھنگالنا اور اس کے تمام پہلوئوں کو سننا ضروری ہے۔ چنانچہ ا س نے مسلمانوں کو بلا بھیجا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔