Sunday 1 February 2015

دارِ ارقم


یہ مکان سرکشوں کی نگاہوں اور ان کی مجلسوں سے دور کوہ صفا کے دامن میں الگ تھلگ واقع تھا۔ رسول اللہﷺ نے اسے اس مقصد کے لیے منتخب فرمایا کہ یہاں مسلمانوں کے ساتھ خفیہ طور پر جمع ہوں۔ چنانچہ آپ یہاں اطمینان سے بیٹھ کر مسلمانوں پر اللہ کی آیات تلاوت فرماتے ، ان کا تزکیہ کرتے اور انھیں کتاب وحکمت سکھاتے اور مسلمان بھی امن وسلامتی کے ساتھ اپنی عبادت اور اپنے دینی اعمال انجام دیتے اور اللہ کی نازل کی ہوئی وحی سیکھتے ، جو آدمی اسلام لانا چاہتا بھی یہاں آکر خاموشی سے مسلمان ہوجاتا اور ظلم وانتقام پر اترے ہوئےسرکشوں کو اس کی خبر نہ ہوتی۔
یہ بات یقینی ہے کہ اگر رسول اللہﷺ اس کے بجائے مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلااکٹھا ہوتے تو مشرکین اپنی پوری قوت وشدت کے ساتھ اس بات کی کوشش کرتے کہ آپ تزکیۂ نفس اور تعلیم کتاب وسنت کا جو کام کرناچاہتے ہیں اسے نہ ہونے دیں۔ اس کے نتیجہ میں فریقین کے درمیان تصادم ہوسکتا تھا۔ بلکہ عملاً ایسا ہو بھی چکا تھا، 
چنانچہ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ کے صحابہ کرامؓ گھاٹیوں اکٹھے ہو کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ایک بار کفار قریش کے کچھ لوگوں نے دیکھ لیا تو گالم گلوچ اور لڑائی جھگڑے پر اتر آئے۔ جواباً حضرت سعد بن ابی وقاص نے ایک شخص کو ایسی ضرب لگائی کہ اس کا خون بہہ پڑا اور یہ پہلا خون تھا جو اسلام میں بہایا گیا۔ 
معلوم ہے کہ اس طرح کا ٹکرائو بار بار ہوتا اور طول پکڑجاتا تو مسلمانو ں کے خاتمے کی نوبت آسکتی تھی۔ لہٰذا حکمت کا تقا ضا یہی تھا کہ کام پس پردہ کیا جائے۔ چنانچہ عام صحابہ کرامؓ اپنا اسلام ، اپنی عبادت ، اپنی تبلیغ اور اپنے باہمی اجتماعات سب کچھ پس پردہ کرتے تھے۔ البتہ رسول اللہﷺ تبلیغ کا کام بھی مشرکین کے رُو برُو کھلم کھلا انجام دیتے تھے ، اور عبادت کاکام بھی۔ کوئی چیز آپﷺ کو اس سے روک نہیں سکتی تھی۔ تاہم آپ بھی مسلمانوں کے ساتھ خود ان کی مصلحت کے پیش نظر خفیہ طور سے جمع ہوتے تھے۔ ادھر اَرقَم بن ابی ا لارقم مخزومی کا مکان کوہِ صفا پر سرکشوں کی نگاہوں اور ان کی مجلسوں سے دور الگ تھلگ واقع تھا۔ اس لیے آپ نے پانچویں سنہ نبوت سے اسی مکان کو اپنی دعوت اور مسلمانوں کے ساتھ اپنے اجتماع کا مرکز بنالیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔