Wednesday, 18 February 2015

بائیکاٹ ختم کرنے کے لئے صلاح مشورے


ان حالات پر پورے تین سال گزر گئے۔ اس کے بعد محرم ۱۰ نبوت میں صحیفہ چاک کیے جانے اور اس ظالمانہ عہد وپیمان کو ختم کیے جانے کا واقعہ پیش آیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ شروع ہی سے قریش کے کچھ لوگ اگر اس عہد و پیمان سے راضی تھے تو کچھ ناراض بھی تھے اور انہی ناراض لوگوں نے اس صحیفے کو چاک کر نے کی تگ و دو کی۔
اس کا اصل محرک قبیلہ بنو عامر بن لوئ کا ہشام بن عمرو نامی ایک شخص تھا۔ یہ رات کی تاریکی میں چپکے چپکے شعب ابی طالب کے اندر غلہ بھیج کر بنو ہاشم کی مدد بھی کیا کرتا تھا ...یہ زہیر بن ابی امیہ مخزومی کے پاس پہنچا ... زہیر کی ماں عاتکہ ، عبد المطلب کی صاحبزادی، یعنی ابو طالب کی بہن تھیں اور اس سے کہا : زہیر ! کیا تمہیں یہ گوارا ہے کہ تم تو مزے سے کھاؤ ، پیو اور تمہارے ماموں کا وہ حال ہے جسے تم جانتے ہو ؟
زہیر نے کہا: افسوس ! میں تن تنہا کیا کر سکتا ہوں۔ ہاں، اگر میرے ساتھ کوئی اور آدمی ہوتا تو میں اس صحیفے کو پھاڑ نے کے لیے یقینا اٹھ پڑ تا۔ اس نے کہا: اچھا تو ایک آدمی اور موجود ہے۔ پوچھا :کو ن ہے ؟ کہا : میں ہوں۔ زہیر نے کہا : اچھا تو اب تیسرا آدمی تلاش کرو۔
اس پر ہشام ، مُطعم بن عدی کے پاس گیا اور بنو ہاشم اور بنو مطلب سے جو کہ عبد مناف کی اولاد تھے مطعم کے قریبی نسبی تعلق کا ذکر کرکے اسے ملامت کی کہ اس نے اس ظلم پر قریش کی ہم نوائی کیونکر کی ؟ ...
یاد رہے کہ مطعم بھی عبدمناف ہی کی نسل سے تھا۔ مطعم نے کہا : افسوس ! میں تن تنہا کیا کرسکتا ہوں۔ ہشام نے کہا: ایک آدمی اور موجود ہے۔ مطعم نے پوچھا: کون ہے ؟ ہشام نے کہا :میں۔ مطعم نے کہا: اچھا ایک تیسرا آدمی تلاش کرو۔ ہشام نے کہا :یہ بھی کر چکا ہوں۔ پوچھا: وہ کون ہے ؟ کہا: زہیر بن ابی امیہ ، مطعم نے کہا : اچھا تو اب چوتھا آدمی تلاش کرو۔ اس پر ہشام بن عمرو ، ابو البختری بن ہشام کے پاس گیا اور اس سے بھی اسی طرح کی گفتگو کی جیسی مطعم سے کی تھی۔ اس نے کہا :بھلا کوئی اس کی تائید بھی کرنے والا ہے ؟ ہشام نے کہا: ہاں۔ پوچھا :کون ؟ کہا : زہیر بن ابی امیہ ،مطعم بن عدی اور میں۔ اس نے کہا : اچھا تو اب پانچواں آدمی ڈھونڈو ...اس کے لیے ہشام ، زمعہ بن اسود بن مطلب بن اسد کے پاس گیا اور اس سے گفتگو کرتے ہوئے بنوہاشم کی قرابت اور ان کے حقوق یاددلائے۔ اس نے کہا : بھلا جس کام کے لیے مجھے بلا رہے ہو اس سے کوئی اور بھی متفق ہے؟ ہشام نے اثبات میں جواب دیا اور سب کے نام بتلائے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے حجون کے پاس جمع ہوکر آپس میں یہ عہد وپیمان کیا کہ صحیفہ چاک کرنا ہے۔ زہیر نے کہا : میں ابتدا کروں گا، یعنی سب سے پہلے میں ہی زبان کھولوں گا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔