Wednesday, 18 February 2015

حجرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جوارِ رحمت میں


جناب ابوطالب کی وفات کے دوماہ بعد یا صرف تین دن بعد ...علی اختلاف الاقوال... حضرت ام المؤمنین خدیجۃ الکبریٰ ؓ بھی رحلت فرماگئیں۔ ان کی وفات نبوت کے دسویں سال ماہِ رمضان میں ہوئی۔ اس وقت وہ ۶۵ برس کی تھیں اور رسول اللہﷺ اپنی عمر کی پچاسویں منزل میں تھے۔
( رمضان میں وفات کی صراحت ابن جوزی نے تلقیح الفہوم ص ۷ میں اور علامہ منصور پوری نے رحمۃ للعالمین ۲/۱۶۴ میں کی ہے)
حضرت خدیجہؓ رسول اللہﷺ کے لیے اللہ تعالیٰ کی بڑی گرانقدر نعمت تھیں۔ وہ ایک چوتھائی صدی آپﷺ کی رفاقت میں رہیں اور اس دوران رنج وقلق کا وقت آتا تو آپ کے لیے تڑپ اٹھتیں۔ سنگین اور مشکل ترین حالات میں آپﷺ کو قوت پہنچاتیں۔ تبلیغ ِ رسالت میں آپﷺ کی مدد کرتیں اور اس تلخ ترین جہاد کی سختیوں میں آپ کی شریک کار رہتیں اور اپنی جان ومال سے آپﷺ کی خیر خواہی وغمگساری کرتیں۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ جس وقت لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا وہ مجھ پر ایمان لائیں۔ جس وقت لوگوں نے مجھے جھٹلایا انہوں نے میری تصدیق کی۔ جس وقت لوگوں نے مجھے محروم کیا انہوں نے مجھے اپنے مال میں شریک کیا اور اللہ نے مجھے ان سے اولاددی اور دوسری بیویوں سے کوئی اولاد نہ دی۔ (مسند احمد ۶/۱۱۸)
صحیح بخاری میں سیّدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبیﷺ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : اے اللہ کے رسول ! یہ خدیجہ ؓ تشریف لا رہی ہیں، ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن یا کھانا یا کوئی مشروب ہے۔ جب وہ آپ کے پاس آپہنچیں تو آپ انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہیں اور جنت میں موتی کے ایک محل کی بشارت دیں جس میں نہ شور وشغب ہوگا نہ درماندگی وتکان۔
(صحیح بخاری باب تزویج النبی ﷺ خدیجہ وفضلہا ۱/۵۳۹)
حضورﷺ کی تمام اولاد بجز حضرت ابراہیمؓ ( جو حضرت ماریہ ؓ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے)ان ہی سے ہوئی، ان کی زندگی میں حضور ﷺ نے دوسرا نکاح نہیں کیا.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔