Saturday 18 June 2016

سلسلہ تاریخِ اسلام - مصادر و ماخذ


تاریخ اسلام درحقیقت ایک مستقل علم یا فن ہے جو اپنے پہلو میں ہزار ہا ضخیم کتابیں بالغ نظر اور عالی مقام مصنفین کی لکھی ہوئی رکھتا ہے،عام طور پر مسلمان مؤرخین نے اپنے ہم عہد سلاطین یا کسی ایک ملک یا کسی ایک قوم یا کسی ایک سلطنت یا کسی ایک سلطان یا کسی ایک عظیم الشان واقعہ کی تاریخیں جُدا جُدا لکھی ہیں، بعض مؤرخین نے صرف علمائے اسلام،بعض نے صرف حکمائے اسلام بعض نے صرف فقرائے اسلام کی سوانح عمریاں ترتیب دی ہیں، غرض اس قسم کی مستند تاریخی کتابیں ہزارہا سے کم ہر گز نہیں ہیں، اس عظیم الشان ذخیرہ اور مجموعہ کا نام تاریخ اسلام یا فن تاریخ اسلام قرار دیا جاسکتا ہے اور جوں جوں زمانہ گذرتا جاتا ہے اس ذخیرہ کتب میں اضافہ ہوتا جاتا ہے،اسلامی سلطنتوں اوراسلامی ملکوں کی تعداد بھی اس قدر زیادہ ہے کہ اگر ایک ایک اسلامی ملک اورایک ایک اسلامی سلطنت کی ایک ہی ایک تاریخ انتخاب کی جائے تو یہ منتخب مجموعہ بھی دوچار الماریوں میں نہیں ؛بلکہ کتب خانہ کے کئی کمروں میں سما سکتا ہے ،اُردو زبان میں ایک متوسط درجہ کی تاریخ مرتب کرنا درحقیقت تاریخ اسلام کی کتابوں کا عطر نکالنا اورخلاصہ درخلاصہ کرنا ہے،کسی بہت بڑے منظر کا فوٹو ایک کار ڈ پر لے لینا یا کسی عظیم الشان عمارت کی عکسی تصویر کو دانۂ تسبیح کے سوراخ میں رکھ دینا بہت ہی آسان کام ہے لیکن تاریخ اسلام کو کسی ایک کتاب میں جس کی ضخامت صرف دو ہزار صفحات کے قریب ہو مختصر کردینا بے حد دشوار ارنہایت مشکل کام ہے.
سوشل میڈیا کی دنیا انتہائی فاسٹ دنیا ہے، عام سائٹس یوذر کی طرح یہاں لمبی تحاریر سے پڑھنے کا رجحان نہیں ہے ، یوذر کسی بھی پوسٹ کو ذیادہ سے ذیادہ پندرہ بیس سیکنڈ دیتے ہیں ، تحریر بہت اچھی ہو تو ایک دو منٹ دے دیتے ہیں، اسی ٹرینڈ کو دیکھتے ہوئے ہماری شروع سے روٹین یہی رہی کہ بلاوجہ کی تفصیلات سے بچا جائے اور اتنی بات کی جائے جس سے موضوع تشنہ نا رہے، ہمارے اس تاریخی سلسلہ کا بنیادی ماخذ اسی ترتیب کے مطابق تاریخ اسلام از مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی ہے، یہ اردو زبان میں تاریخ اسلام پر مستند و مشہور اور جامع ترین کتاب ہے، مصنف نے یہ کتاب کس طرح ترتیب دی کتاب سے اقتباس پیش ہیں ۔ لکھتے ہیں :
"جہاں تک واقعات کا تعلق ہے میں نے اس واقعہ اوراس زمانہ کی مستند سے مستند تاریخ کو تلاش کیا اور کئی کئی مؤرخین کی تاریخوں کو لے کر اُن کو پڑھ کر خود اُس واقعہ کی نسبت ایک صحیح اورپختہ رائے قائم کی اُس کے بعد پھر اپنے الفاظ میں اُس کو حتی الامکان مختصر طور پر لکھا ،جہاں کہیں مؤرخین کے اختلاف نے ایسی صورت اختیار کی کہ فیصلہ کرنا اورکسی ایک نتیجہ کو مرحج قراردینا دُشوار معلوم ہوا وہاں ہر مؤرخ کے الفاظ کو بجنسہ معہ حوالہ ترجمہ کردیا ہے ،جہاں کہیں استخراج نتائج اوراظہار رائے کی ضرورت محسوس ہوئی وہاں بلا تکلف میں نے اپنی رائے کا اظہار اوراہم نتائج کی طرف بھی اشارہ کردیا ہے۔۔صحابہ کرامؓ اور مابعد زمانہ کے اسی قسم کے مشاہیر کی نسبت جن کو کسی نہ کسی اسلامی فرقہ یا گرو سے کوئی خصوصی تعلق ہے حالات لکھنے میں میں نے کوشش کی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ایسی تفصیلات سے پرہیز کروں جو مسلمانوں کے اندر نا اتفاقی پیدا کرنے یا جمعیتِ اسلامی کو نقصان پہنچانے کا موجب ہوسکیں، لیکن اس احتیاط کو میں نے اس قدر زیادہ اہمیت ہر گز نہیں دی ہے کہ میری کتاب کی تاریخی حیثیت اورمیری مؤرخانہ شان کو کوئی صدمہ پہنچ سکے ۔"
آنحضرت صلی اللہ علیہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات میں میں نے سب سے زیادہ صحاح ستہ سے فائدہ اُٹھانا ضروری سمجھا ہے اور حدیث کی کتابوں کو تاریخ کی کتابوں پر ترجیح دی ہے ،تاریخ کی کتابوں میں تاریخ طبری، تاریخ الکامل ابن اثیر، تاریخ مسعودی،تاریخ ابو الضا،تاریخ ابن خلدون، تاریخ الخلفا سیوطی وغیرہ کا مابہ الاشتراک نکال کر درج کردیا ہے اوراسی ترکیب سے تاریخ کا بہترین خلاصہ درج کیا ہے،خلافت عباسیہ کے ضعف وانحطاط کا زمانہ شروع ہونے پر جس جس ملک میں اسلامی سلطنتیں قائم ہوئیں اُن سب کے حالات عموماً جُدا جُدا اورہم عہد مورخین کی کتابوں سے لئے ہیں، کہیں کہیں میں نے عیسائی مورخین کے حوالے بھی دئے ہیں اوران کی عبارتیں بھی نقل کردی ہیں لیکن وہ محض اثبات مدعا اور گواہ کے طور پر، عام طور پر میرا عقیدہ یہ ہے کہ عیسائیوں کی لکھی ہوئی تاریخیں مسلمان مورخین کی تاریخوں کے مقابل میں بہت ہی ادنیٰ درجہ کی ہیں اورہم کو اپنی تسکین قلب اور تحقیقِ حقیقت کے لئے اُن کی طرف ہرگز متوجہ نہیں ہونا چاہیے۔"(تاریخ اسلام)
اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ کسی واقعے ،شخصیت کے ہر پہلو کی تفصیل کے لیے اک کتاب یا رائٹر کافی نہیں ہوتا، پھر موضوع چونکہ تاریخ ہے اس لیے ایک رائٹر کے لیے تمام روایات کولکھنا، درج کرنا ممکن بھی نہیں ہوتا ، بعض اوقات ایک ہی واقعہ کے متعلق ذیادہ مضبوط روایات موجود ہوتی ہیں اور اس واقعہ کی تحقیق دوسرے مصنفین نے ذیادہ اچھی پیش کی ہوتی ہے' ہم اس کتاب کے ساتھ ساتھ مختلف واقعات کی صحیح تشریح تفصیل کے لیے مخصوص شخصیات کی سیرت کے حوالے سے لکھی گئی مشہور و مستند کتابوں سے بھی استفادہ کریں گے۔ خلفائے راشدین کے سلسلے میں ہمارے پیش نظر خلفائے راشدین از مولانا ادریس کاندھلوی، حیات ابوبکر از محمد حسین ہیکل، فاروق اعظم از مولانا شبلی نعمانی ، سیرت علی از مولانا ابوالحسن علی ندوی و مولانا نافع وغیرہ ہیں، ان کتابوں کے علاوہ بھی متنازعہ واقعات کے بیان میں ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ہر اچھی تحقیق سے استفادہ کیا جائے۔

تاریخ اسلام سے آگاہی کے اس سلسلے میں اپنے دوست احباب کو بھی شامل کیجیے اور اس تحریر کو اپنے سوشل میڈیا حلقے میں شئیر کیجیے اور پیج کو بھی اپنی وال سے متعارف کروائیے۔
page : https://www.facebook.com/IslamicHistory2

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔