Thursday, 10 December 2015
نزع رواں
Posted by
Islamichistory
پھر نزع کی حالت شروع ہوگئی۔ اور حضرت عائشہ ؓ نے آپﷺ کو اپنے اُوپر سہارا دے کر ٹیک لیا۔ ان کا بیان ہے کہ اللہ کی ایک نعمت مجھ پر یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے میرے گھر میں ، میری باری کے دن میرے لَبّے اور سینے کے درمیان وفات پائی۔ اور آپﷺ کی موت کے وقت اللہ نے میرا لعاب اور آپﷺ کا لعاب اکٹھا کردیا۔ ہوا یہ کہ عبد الرحمن بن ابی بکرؓ آپﷺ کے پاس تشریف لائے۔ ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ اور میں رسول اللہﷺ کو ٹیکے ہوئے تھی۔ میں نے دیکھا کہ آپﷺ مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھ گئی کہ آپﷺ مسواک چاہتے ہیں۔ میں نے کہا : آپﷺ کے لیے لے لوں ؟ آپﷺ نے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں ! میں نے مسواک لے کر آپﷺ کو دی تو آپ کو کڑی محسوس ہوئی۔ میں نے کہا: اسے آپﷺ کے لیے نرم کردوں ؟ آپﷺ نے سر کے اشارے سے کہا ہاں ! میں نے• مسواک نرم کردی ، اور آپﷺ نے نہایت اچھی طرح مسواک کی۔ آپﷺ کے سامنے کٹورے میں پانی تھا۔ آپﷺ پانی میں دونوں ہاتھ ڈال کر چہرہ پونچھتے جاتے تھے۔ اور فرماتے جاتے تھے۔ لاإلہ إلا اللّٰہ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موت کے لیے سختیاں ہیں۔( صحیح بخاری ۲/۶۴۰)
مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپﷺ نے ہاتھ یا انگلی اٹھا ئی ، نگاہ چھت کی طرف بلند کی۔ اور دونو ں ہونٹوں پر کچھ حرکت ہوئی۔ حضرت عائشہ ؓ نے کان لگایا تو آپﷺ فرمارہے تھے : ''ان انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ہمراہ جنہیں تو نے انعام سے نوازا۔ اے اللہ ! مجھے بخش دے ،۔مجھ پر رحم کر ، اور مجھے رفیق ِ اعلیٰ میں پہنچا دے۔ اے اللہ ! رفیق اعلیٰ ۔''(ایضاً صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ وباب آخرما تکلم النبیﷺ ۲/۶۳۸ تا ۶۴۱) آخری فقرہ تین بار دہرایا ، اور اسی وقت ہاتھ جھک گیا۔ اور آپﷺ رفیق ِ اعلیٰ سے جا لاحق ہوئے۔ إناللّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔
یہ واقعہ ۱۲/ ربیع الاول ۱۱ھ یوم دوشنبہ کو چاشت کی شدت کے وقت پیش آیا۔ اس وقت نبیﷺ کی عمر تریسٹھ سال چار دن ہوچکی تھی۔
غمہائے بیکراں :
اس حادثہ ٔ دلفگار کی خبر فورا پھیل گئی ، اہل ِ مدینہ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ آفاق واطراف تاریک ہوگئے۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے اس سے بہتر اور تابناک دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ اور جس دن رسول اللہﷺ نے وفات پائی اس سے زیادہ قبیح اور تاریک دن بھی میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ (دارمی ، مشکوٰۃ ۲/۵۴۷۔ انہی حضرت انسؓ سے ان الفاظ کے ساتھ بھی روایت ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے ہر چیز روشن ہوگئی۔ اور جس دن آپﷺ نے وفات پائی ہر چیز تاریک ہوگئی۔ اور ابھی ہم نے رسول اللہﷺ سے اپنے ہاتھ بھی نہ جھاڑے تھے ، بلکہ آپﷺ کے دفن ہی میں مشغول تھے کہ اپنے دلوں کو بدلا ہوا محسوس کیا۔ (جامع ترمذی ۵/۵۸۸، ۵۸۹ ))
آپﷺ کی وفات پر حضرت فاطمہ ؓ نے فرطِ غم سے فرمایا:
((یا أبتاہ ، أجاب رباً دعاہ ، یا أبتاہ، من جنۃ الفردوس مأواہ، یا أبتاہ، إلی جبریل ننعاہ ۔)) (صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ ۲/۶۴۱)
''ہائے ابا جان ! جنہوں نے پروردگار کی پکار پر لبیک کہا۔ ہائے ابا جان ! جن کا ٹھکانہ جنت الفردوس ہے۔ ہائے اباجان! ہم جبریل علیہ السلام کو آپﷺ کے موت کی خبر دیتے ہیں۔''
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔