Thursday, 10 December 2015

وفد عامر بن صعصعہ اور وفد تجیب


اس وفد میں اللہ کا دشمن عامر بن طفیل ، حضرت لبید کا اخیافی بھائی اربد بن قیس ، خالد بن جعفر اور جبار بن اسلم شامل تھے۔ یہ سب اپنی قوم کے سربرآوردہ اور شیطان تھے۔ عامر بن طفیل وہی شخص ہے جس نے بئر معونہ پر ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شہید کرایاتھا۔ ان لوگو ں نے جب مدینہ آنے کا ارادہ کیا تو عامر اور اربد نے باہم سازش کی کہ نبیﷺ کو دھوکادے کر اچانک قتل کردیں گے۔ چنانچہ جب یہ وفد مدینہ پہنچا تو عامر نے نبیﷺ سے گفتگو شروع کی اور اربد گھوم کر آپ کے پیچھے پہنچا، اور ایک بالشت تلوار میان سے باہر نکالی ، لیکن اس کے بعد اللہ نے اس کا ہاتھ روک لیا۔ اور وہ تلوار بے نیام نہ کر سکا۔ اوراللہ نے اپنے نبی کو محفوظ رکھا۔ نبیﷺ نے ان دونوں پر بد دعا کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ واپسی پر اللہ نے اربد اور اس کے اونٹ پر بجلی گرادی۔ جس سے اربد جل مرا۔ اور ادھر عامر ایک سلولیہ عورت کے ہاں اترا ، اور اسی دوران اس کی گردن میں گلٹی نکل آئی۔ اس کے بعد وہ یہ کہتا ہوا مرگیا کہ آہ ! اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی ، اور ایک سلولیہ عورت کے گھر میں موت ؟
صحیح بخاری کی روایت ہے کہ عامر نے نبیﷺ کے پاس آکرکہا : میں آپ کو تین باتوں کا اختیار دیتا ہوں: (۱)آپ کے لیے وادی کے باشندے ہوں اور میرے لیے آبادی کے (۲) یا میں آپ کے بعد آپ کا خلیفہ ہوؤں (۳)ورنہ میں غطفان کو ایک ہزار گھوڑے اور ایک ہزار گھوڑیوں سمیت آپ پر چڑھالاؤں گا۔ اس کے بعد وہ ایک عورت کے گھر میں طاعون کا شکار ہوگیا (جس پر اس نے فرطِ غم سے ) کہا : کیا اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی ؟ اوروہ بھی بنی فلاں کی ایک عورت کے گھر میں؟ میرے پاس میرا گھوڑا لاؤ، پھر وہ سوار ہوا ، اور اپنے گھوڑے ہی پر مر گیا۔

وفد تجیب:
یہ وفد اپنی قوم کے صدقات کو ، جو فقراء سے فاضل بچ گئے تھے ، لے کر مدینہ آیا۔ وفد میں تیرہ آدمی تھے۔ جوقرآن وسنن پوچھتے اور سیکھتے تھے۔ انہوں نے رسول اللہﷺ سے کچھ باتیں دریافت کیں تو آپ نے وہ باتیں انہیں لکھ دیں۔ وہ زیادہ عرصہ نہیں ٹھہرے۔ جب رسول اللہﷺ نے انہیں تحائف سے نوازا تو انہوں نے اپنے ایک نوجوان کو بھی بھیجا۔ جو ڈیرے پر پیچھے رہ گیا تھا۔ نوجوان نے حاضرِ خدمت ہوکر عرض کی : حضور ! اللہ کی قسم ! مجھے میرے علاقے سے اس کے سوا کوئی چیز نہیں لائی ہے کہ آپ اللہ عزوجل سے میر ے لیے یہ دعا فرمادیں کہ وہ مجھے اپنی بخشش ورحمت سے نوازے اور میری مالداری میرے دل میں رکھ دے۔ آپ نے اس کے لیے یہ دعا فرمائی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ شخص سب سے زیادہ قناعت پسند ہوگیا۔ اور جب ارتداد کی لہر چلی تو صرف یہی نہیں کہ وہ اسلام پر ثابت قدم رہا بلکہ اپنی قوم کو وعظ ونصیحت کی تو وہ بھی اسلام پر ثابت قدم رہی پھر اہل وفد نے حجۃ الوداع ۱۰ ھ میں نبیﷺ سے دوبارہ ملاقات کی۔
(جن وفود کا ذکر کیا گیا یا جن کی طرف اشارہ کیا گیا ان کی تفصیل کے لیے دیکھئے : صحیح بخاری ۱/۱۳، ۲/۶۲۶ تا ۶۳۰ ابن ہشام ۲/۵۰۱ تا ۵۰۳ ، ۵۱۰ تا ۵۱۴ ، ۵۳۷تا ۵۴۲، ۵۶۰ تا ۵۶۱ زاد المعاد ۳/۲۶تا ۶۰ ، فتح الباری ۸/۸۳تا ۱۰۳۔ )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔