Saturday, 18 June 2016

تاریخِ اسلام کا اجمالی خاکہ




خلافتِ راشدہ(ربیع الاول ۱۱ھ تا ربیع الاول ۴۱ ھ۳۰ سال):
دورِ صدیقی(ربیع الاول ۱۱ ھ تا ۲۲ جمادی الثانیہ ۱۳ھ)
دورِ فاروقی(۲۳ جمادی الثانیہ ۱۳ ھ تا یکم محرم ۲۴ ھ)
دورِ عثمانی(۲ محرم ۲۴ ھ تا ۱۸ ذی الحجہ ۳۵ ھ)
دورِ علوی(۱۹ ذو الحجہ ۳۵ ھ تا ۲۰ رمضان ۴۰ ھ)
دورِ حسن(رمضان ۴۰ھ تا ربیع الاول ۴۱ ھ)

دورِ صدیقی (ربیع الاول ۱۱ ھ تا ۲۲ جمادی الثانیہ ۱۳ھ):
خلافتِ - تعریف و تفصیل
اہم کارنامے:
لشکرِ اسامہ کی روانگی
ارتداد کی جنگیں
مانعین زکوۃ سے جہاد
جھوٹے مدعیان نبوت سے جنگیں
روم اور فارس سے معرکوں کا آغاز:
۱)جنگ ذات السلاسل
۲)فتح حیرہ
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا سفر شام
جنگ اجنادین
وفاتِ ابوبکر (۲۲ جمادی الثانیہ ۱۳ ھ)
شخصیت وکرداروفضائل
علمی کارنامے:
جمع قرآن

دورِ فاروقی(۲۳ جمادی الثانیہ ۱۳ ھ تا یکم محرم ۲۴ ھ)
اہم کارنامے:
جہادِشام:
جنگ یرموک
فتح دمشق (محرم۱۴ھ)
فتح القدس (رجب ۱۶ھ)
جہادِفارس:
جنگِ جسر(شعبان ۱۳ھ)
جنگ بویب (رمضان
جنگ قادسیہ (۱۴ھ)
فتح مدائن:
جنگ جلولاء( ۱۶ھ)
جنگ نہاونداورایران پرعام حملہ( ۲۱ھ)
فتح مصر:
قحط اورطاعون کاسامنا:
فتوحاتِ فاروقی پرعام نظر
اوّلیاتِ فاروقی
اصلاحات فاروقی
قاتلانہ حملہ۲۷ذوالحجہ ۲۳ھ
شخصیت وکردار

:دورِ عثمانی(۴محرم ۲۴ ھ تا ۱۸ ذی الحجہ ۳۵ ھ)
فتوحات دورعثمانی:
1۔آرمینیا
2۔ایشیائے کوچک
3۔ جنگ طرابلس اورقتل جریر ۲۷ھ
4۔پہلاغزوۂ اندلس ۲۷ھ
5۔ فتح قبرص
6۔ ایران ،فارس طبرستان اورخراسان
7۔ جنوبی افغانستان وبلوچستان(سیستان)
آغازِ فتن:
یہودکی سازش اورمنافقین کاکردار
عبداللہ بن ابی سے عبداللہ بن سباتک
اکابرصحابہ کرام کی کردارکشی کی مہم
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرجھوٹے الزامات اوران کےجوابات
مدینہ منورہ پربلوائیوں کاقبضہ ۳۵ھ
شہادت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۱۸ذو الحجہ ۳۵ھ
شخصیت وکردار
کارنامے

۴)دورِ علوی (۱۹ذو الحجہ ۳۵تا۲۰رمضان ۴۰ھ):
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا اورامیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کامطالبہ
غلط فہمیاں کیسے پھیلیں؟
ام المومنین رضی اللہ عنہا کی بصرہ روانگی( صفر ۳۶ھ)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوفہ روانگی(ربیع الاول ۳۶ھ)
جنگِ جمل اورعبداللہ بن سباکی سازش:
جنگ صفین ( ۳۷ھ):
جنگ کے محرکات واسباب
تحکیم کامسئلہ دومۃ الجندل
خارجیوں کاظہور
جنگ نہروان کوفہ بصرہ کے قریب
سبائیوں اورخارجیوں کی خفیہ مشاورت
اکابر(امیر معاویہ، عمرو بن العاص اور حضرت علی )پرقاتلانہ حملے:
شہادت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۲۰رمضان ۴۰ھ
خلافت علوی پرتبصرہ :
شخصیت وکردار :
مقام صحابہ:
صحابہ کرام کے مشاجرات کے بارے میں صحیح طرزفکر


ٔموی دور کی ابتداء:
۱)دور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(ربیع الاول ۴۱ ھ تا رجب ۶۰ ھ)
خصائل وفضائل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
صحابہ کرام میں طویل ترین حکمرانی اور سیاسی تدبر کی انتہا:
فتوحات:
بغاوت کابل کا استیصال ۴۳ ھ
ھلمند، قندھار
سندھ، بلوچستان، قلات، مکران
درۂ خیبر سے پہلا حملہ: (۴۴ ھ مہلب بن ابی صفرہ کی قیادت میں)
فتح ترکستان ۵۴ ھ ,بخارا،سمرقند،ترمذ
شمالی افریقہ میں عقبہ بن نافع کی فتوحات ۴۲اور۴۶ھ
قسطنطینیہ پرحملہ ۴۹ھ
وفاتِ امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ :
یزیدکی ولی عہدی اوراس میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاموقف
دورِمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرایک نظر:

۲)یزیدبن معاویہ(رجب ۶۰ھ تاربیع الاول ۶۴ھ):
خلافتِ یزیدسے بعض صحابہ کرام کااختلاف اوراس کی بنیاد
کیاحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ باغی تھے؟
تحقیق خلافت کی صورتیں اوراس وقت کی صورتحا ل
اہل کوفہ کے خطوط اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کوفہ روانگی ذوالحجہ ۶۰ھ
سانحہ کربلامحرم سنہ ۶۱ھ
واقعہ حرہ ۶۳ھ
فتوحات یزید:
افریقہ
ترکستان

یزیدکاانتقال ۶۴ ھ اورمعاویہ بن یزیدکی دست برداری ۶۴ھ
۳)حضرت عبداللہ بن زبیر(۶۴ھ تا۷۳ھ)
فضائل حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ
حرم میں محاصرہ محرم ۶۴ھ
خلافت کاآغاز۶۴ھ
مروان بن حکم
مروان کی جلاوطنی اوراس کانقصان۔
مروان کی دمشق میں متوازی حکومت

۴)عبدالملک بن مروان (رمضان ۶۵ھ تا۸۶ھ):
o عبدالملک کی خصوصیات:
o توابین کاظہور
o فتنوں کانیاسلسلہ :
o مختارثقفی کی جماعت۶۶ھ
o مصعب بن زبیرکے ہاتھوں مختارکاخاتمہ
o خوارج کی شورش:
o عبدالملک کی رومیوں سے صلح ۷۰ھ اورابن زبیرسے معرکوں کاآغاز
o حجاج بن یوسف
o شہادت ابن زبیرر ضی اللہ عنہ جمادی الاخری ۷۳ھ

:بنو امیہ کا دور عروج:
o عبدالملک بن مروان(۷۲ ھ تا ۸۶ھ)
o حجاج بن یوسف (بنی امیہ کا سب سے کڑا تیر)
o حسان بن نعمان(فاتح شمالی افریقہ)
o عبد الرحمن ابن اشعث فاتح افغانستان
o ابن اشعث کی بغاوت اور قتل۸۵ھ

ولید بن عبدالملک (۸۶ھ تا۹۶ ھ):
o فتوحات کا سیلاب
o قتیبہ بن مسلم اور ترکستانی معرکے
o محمد بن قاسم سندھ کے محاذ پر
o موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد اندلس کے فاتح
o مسجد نبوی کی شاندار تعمیر

سلیمان بن عبدالملک(۹۶ھ تا ۹۹ھ)
o سابقہ عمال کی معزولی اور احتساب
o فاتحین اسلام کی داروگیر اور انکا دردناک انجام
o خوش خوراکی اور عیش وتنعم کے ساتھ خشیت خداوندی
o خلافت کے لیے حضرت عمر بن عبدالعزیزکی نامزدگی صفر ۹۹ ھ
o عمر بن عبدالعزیز(صفر ۹۹ تا رجب ۱۰۱)
o یزید بن عبدالملک (۱۰۱ تا ۱۰۵)

o ہشام بن عبدالملک (۱۰۵ تا ۱۲۵)
o فتوحات کا نیا دور
o فرانس پر حملے
o طورس کا معرکہ
o عبدالرحمن الغافقی کی شہادت
o زوال کا آغاز:
o ولید ثانی (۱۲۵ تا ۱۲۶ھ)

o یزید ثالث ۱۲۶
o ابراہیم ۱۲۶ھ
o مروان الحمار (ثانی ۱۲۷ تا ذی الحجہ ۱۳۲ھ)
o واقعہ زاب (جمادی الثانی ۱۳۲ھ)
o مروان کا قتل اور بنو امیہ کا خاتمہ(ذوالحجہ ۱۳۲ھ)

بنو امیہ کے زوال کے اسباب:
خوارج کافتنہ:
سانحہ کربلا:
شیعان علی کی سرگرمیاں
بنو عباس کی دعوت
سلطنت کی غیر معمولی وسعت
قابل افراد سے ناروا سلوک
نچلی سطح پر حکام کے مظالم
عرب قبائل کی باہمی خانہ جنگی
خلافت کا مدار اہلیت کی بجائے وراثت پر

تاریخ اندلس:
فتح اندلس (۹۲ھ،۹۳ھ)
امیران اندلس:
عبدالعزیز بن موسی
حرب بن عبدالرحمن
سمح بن مالک
عبدالرحمن الغافقی
ثعلبہ بن سلامہ
یوسف بن عبدالرحمن

عبدالرحمن بن معاویہ اول (صقر قریش) ۱۳۹ ھ تا ۱۷۲ھ ۳۳ سال
جنگ قرمونہ ۱۴۶ھ
ہشام بن عبدالرحمن ۱۷۲ تا ۱۸۰ھ
حکم بن ہشام
محمد بن عبدالرحمن
عبدالرحمن ثالث ۳۰۰ ھ تا ۳۵۰ھ
محمد بن عامر منصور ۳۶۶ھ تا ۳۹۴ھ
آخری اموی حکمران مستعین کا قتل اور خاتمہ امویانِ اندلس ۴۲۸

بنو حمود ۴۰۷ھ تا ۴۵۰ھ
اندلس میں طوائف الملوکی کا پہلا دور:
بنو عباد، بنو ہود، بنو ذو النون
یوسف بن تاشفین اور الفانسو چہارم معرکہ زلاقہ ۴۸۰ھ
مرابطین ۴۸۳ھ تا ۵۴۲ھ
مؤحدین ۵۴۲ھ تا ۶۲۵ھ
طوائف الملوکی کا دوسرا دور:
فرڈی ننڈ اور ملکہ ازابیلا
سلطان ابو الحسن ۸۷۰ھ
خانہ جنگی ۔۔۔۔۔۔۔الزغل اور ابو عبداللہ
سقوط غرناطہ ۱۲ ربیع الاول ۸۹۷ھ


خلافت عباسیہ:
بنو امیہ کے خلاف مختلف تحریکیں اور تحریک بنو عباس کی کامیابی
o ابومسلم خراسانی
بانی خلافت عباسیہ (ابوالعباس سفاح ۱۳۲ ھ تا ۱۳۶ھ بمطابق ۷۵۰ تا ۷۵۵ء)
o ابو جعفرالمنصور(۱۳۶ھ تا ۱۵۸ھ)
o ابومسلم خراسانی( قتل ۱۳۷ھ)
o مہدی(۱۵۸ھ تا ۱۶۹ھ)
o موسی الھادی(۱۶۹ھ تا۱۷۰ھ)

o ھارون الرشید(۱۷۰ ھ تا ۱۹۳ھ)
o امین( ۱۹۲ تا ۱۹۸ ھ)
o مامون الرشید(۱۹۸ھ تا ۲۱۸ھ)
o معتصم باللہ( ۲۱۸ تا ۲۲۷ھ)
o واثق باللہ(۲۲۷ ھ ۲۳۲ھ)
o متوکل علی اللہ(۲۳۲ھ تا ۲۴۷ھ)

بنو عباس کا انحطاط اور اسکے اسباب:
o علوی اور عباسی کشمکش
o عجم نوازی(ترک نوازی)
o شخصی حکومت
o یکے بعد دیگرےولی عہدوں کی نامزدگی
o خودمختار ریاستیں
o عقائد پر ضرب لگانے والے فتنوں کی فراوانی
o باطنیہ اور قرامطہ(278ھ) کی ریشہ دوانیاں
o فاطمی خلافت

بنو عباس کا انحطاط اور اسکے اسباب:
o خلفاء کی نااہلی اور کمزوری
o عیش وتنعم میں انہماک
o فریضہ جہاد سے غفلت
o دعوت دین کی سرگرمیوں میں غیر معمولی کمی

سلاجقہ:
الپ ارسلان(۴۵۵ھ تا ۴۶۵ھ)
ملک شاہ (۴۶۵ھ تا ۴۸۵ھ) 
سنجر سلجوق
غوری:
شھاب الدین غوری(۵۸۰تا ۶۰۲ھ)

ملک شاہ کی وفات اور القدس پر صلیبی قبضہ رجب ۴۹۲ ھ
اتابک : (القدس کی بازیابی کی کوششیں)
عمادالدین زنگی(۵۲۱ ھ تا ۵۴۱ھ)
نور الدین زنگی(۵۴۱ھ تا ۵۶۹ھ)

ایوبی:
صلاح الدین ایوبی(۵۶۷ تا ۵۸۹ھ) :
• نجم الدین ایوب بن شاذی
• شیر کوہ بن شاذی
• یوسف صلاح الدین ایوبی
• مصر کی مہم
• فاطمی خلافت کا خاتمہ محرم ۵۶۷ھ
• شام پر قبضہ ۵۷۸ھ
معرکہ حطین ۵۸۳ھ
فتح القدس رجب ۵۸۳ھ
صلیبی جنگیں ۵۸۴ ھ تا ۵۸۹ھ

غوری:
• شھاب الدین غوری(۵۸۰تا ۶۰۲ھ) 
خوارزم شاھی: ۴۹۱ ھ تا ۶۲۸ھ
• سلطان علاؤ الدین تکش ۵۶۶ھ تا ۵۸۹ھ
• علاء الدین محمد( ۵۹۸ھ تا ۶۱۷ھ)

فتنہ تاتار: (ساتویں صدی ہجری)
چنگیز خان
تاتاری یا مغل؟
چنگیز خان کا علاؤ الدین سے معاہدہ
جنگ کی وجوہ
سقوط سمرقند وبخارا

سلطان جلال الدین (۶۱۸ تا ۶۲۸ھ)
افغانستان کی جنگیں۶۱۸ھ
معرکہ سندھ شوال ۶۱۸ ھ 
سلطان جلال الدین ہندوستان میں ۶۱۸ھ تا ۶۲۲ھ
ایران کی جنگیں ۶۲۴ھ تا ۶۲۶ھ
ایوبی اور سلجوقی حکمرانوں سے معرکے رمضان ۶۲۷
روپوشی یا شہادت شوال ۶۲۸ھ

خلافت بنو عباس کا اختتامی دور: 
ناصر لدین اللہ ۵۷۵ھ تا ۶۲۲ھ
ظاہر باللہ ۶۲۲ھ تا ۶۲۳ھ
مستنصر باللہ ۶۲۳ھ تا ۶۴۰ھ
مستعصم باللہ۶۴۰ھ تا ۶۵۶ھ
ہلاکو خان( ۶۰۲ ھ تا ۶۲۴ھ)

سقوط بغداد ۶۵۶ھ


عثمانی سلطنت:
عثمان خان ۶۸۷ھ
عثمان خان کی بروصہ میں وفات ۷۲۷ھ
ارخان :
ارخان کا بڑا بھائی علاؤ الدین وزیر اعظم
ینگ چری فوج کا بانی علاؤالدین
مراد اول ۷۶۱ھ تا ۷۹۲ھ
مراد خان کی وفات ۲۷ اگست ۸۰۶ھ

بایزید یلدرم ۷۹۲ھ
معرکہ انگورہ ۸۰۴ ھ
بایزید کی گرفتاری اور ناروا سلوک
۸۱۶ ھ تک بیٹوں کی باہمی خانہ جنگی
سلطان محمد اول ۸۱۶ھ تا ۸۲۵ھ
مراد ثانی ۸۲۵ھ تا ۸۵۵ھ
محمد ثانی فاتح:
فتح قسطنطنیہ ۲۰ جمادی الاول ۸۵۷ھ ۲۹ مئ ۱۴۵۳ء

سلیم اول ۱۵۱۲ء خلافت کا اعلان
۱۵۲۰ ء شاہ اسماعیل صفوی سے معرکے
سلیمان اعظم قانونی ۱۵۲۰ ء تا ۱۵۶۶ء
جنگ عظیم اول ۱۹۱۶ء
سلطنت کا خاتمہ: یکم نومبر ۱۹۲۲ء

خلافت کا خاتمہ : ۳ مارچ ۱۹۲۶ء

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔