Monday 19 October 2015

اسلامی لشکر کا مکہ میں داخلہ


ادھر رسول اللہﷺ مر الظہران سے روانہ ہوکر ذی طویٰ پہنچے- اس دوران میں اللہ کے بخشے ہوئے اعزاز ِ فتح پر فرطِ تواضع سے آپ نے اپنا سر جھکا رکھا تھا۔یہاں تک کہ داڑھی کے بال کجاوے کی لکڑی سے جالگ رہے تھے - ذی طویٰ میں آپ نے لشکر کی ترتیب وتقسیم فرمائی۔ خالد بن ولید کو داہنے پہلو پر رکھا - اس میں اسلم ، سُلَیْم، غِفار ، مُزَیْنہ ، جُہَینہ اور کچھ دوسرے قبائل ِ عرب تھے - اور خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ مکہ میں زیریں حصے سے داخل ہوں ، اور اگر قریش میں سے کوئی آڑے آئے تو اسے کاٹ کررکھ دیں، یہاں تک کہ صفا پر آپ سے آملیں۔
حضرت زبیر بن عوام بائیں پہلو پر تھے۔ ان کے ساتھ رسول اللہﷺ کا پھریرا تھا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ مکے میں بالائی حصے، یعنی کداء سے داخل ہوں اور حجون میں آپ کا جھنڈا گاڑ کر آپ کی آمد تک وہیں ٹھہرے رہیں۔
حضرت ابو عبیدہ پیادے پر مقرر تھے۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ بطن وادی کا راستہ پکڑیں۔ یہاں تک کہ مکے میں رسول اللہﷺ کے آگے اتریں۔
ان ہدایات کے بعد تمام دستے اپنے اپنے مقررہ راستوں سے چل پڑے۔
حضرت خالد اور ان کے رفقاء کی راہ میں جو مشرک بھی آیا اسے سلادیا گیا۔ البتہ ان کے رفقاء میں سے بھی کرزبن جابر فہری اور خُنَیس بن خالد بن ربیعہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ وجہ یہ ہوئی کہ یہ دونوں لشکر سے بچھڑ کر ایک دوسرے راستے پر چل پڑے اور اسی دوران انہیں قتل کردیا گیا۔ خندمہ پہنچ کر حضرت خالدؓ اور ان کے رفقاء کی مڈبھیڑ قریش کے اوباشوں سے ہوئی۔ معمولی سی جھڑپ میں بارہ مشرک مارے گئے اور اس کے بعد مشرکین میں بھگدڑ مچ گئی۔ حماس بن قیس جو مسلمانوں سے جنگ کے لیے ہتھیارٹھیک ٹھاک کرتا رہتا تھا بھاگ کر اپنے گھر میں جاگھسا اور اپنی بیوی سے بولا: دروازہ بند کر لو۔ اس نے کہا : وہ کہاں گیا جو تم کہا کرتے تھے ؟ کہنے لگا :
إنک لو شہدت یوم الخندمــہ إذ فــر صـفوان وفر عکرمــۃ
واستقبتنا بالسیوف المسلمــۃ یـقـطعن کل ساعد وجمجمہ
ضرباً فلا یسمع إلا غمغمـــہ لھـم نہیت خلفنـا وہمہمــہ
لـــم تنطقی في اللـوم أدنـی کلمـۃ
''اگر تم نے جنگ خندمہ کا حال دیکھا ہوتا جب کہ صفوان اورعکرمہ بھاگ کھڑے ہوئے اور سونتی ہوئی تلواروں سے ہمارا استقبال کیا گیا ، جو کلائیاں اور کھوپڑیاں اس طرح کاٹتی جارہی تھیں کہ پیچھے سوائے ان کے شور وغوغا اور ہمہمہ کے کچھ سنائی نہیں پڑتا تھا ، تو تم ملامت کی ادنیٰ بات نہ کہتیں۔''
اس کے بعد حضرت خالدؓ مکہ کے گلی کوچوں کو روندتے ہوئے کوہِ صفا پر رسول اللہﷺ سے جاملے۔
ادھر حضرت زبیرؓ نے آگے بڑھ کر حجون میں مسجد فتح کے پاس رسول اللہﷺ کا جھنڈا گاڑ ا۔ اور آپﷺ کے لیے ایک قُبہّ نصب کیا۔ پھر مسلسل وہیں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ رسول اللہﷺ تشریف لے آئے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔